کئی دنوں تک بجلی اور پانی کی سپلائی کیساتھ ساتھ رابطہ سڑکیں بند رہنے سے عام زندگی مفلوج
عاصف بٹ
کشتواڑ //دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جہاں مرکزی سرکار نے جموں کشمیر میں تعمیر و ترقی کے بڑے دعوے کئے تھے تاہم اس عمل کو پانچ برس کا عرصہ بیت جانے کے بعد بھی 35000 سے زائد آبادی پر مشتمل سب ڈویڑن مڑواہ میں زمینی سطح پر حالات جوں کے توں ہی ہیں اور آج بھی مقامی لوگ قدیم طرز کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں ۔مقامی لوگوں نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ جہاں ملک و دنیا چاند کے بعد اب مریخ پر گھر بنانے کی باتیں کررہی ہے وہی جموں کشمیر میں کچھ علاقے ایسے بھی ہیں جہاں آج تک ان علاقہ جات کی عوام کی تقدیر نہ بد ل سکی۔
علاقہ مڑواہ و واڑون کی عوام موسم سرما کے چندماہ کو اپنے اوپر قیامت سے کم نہیں سمجھتے اور اج تک یہاں کے حالات زمینی سطح پر نہیں بدل سکے ہیں ۔واڑون کے اسی سالہ بزرگ غلام احمد نے بتایا کہ’’ میںنے اپنی زندگی میں اس علاقے کے حالات بدلتے نہ دیکھے جہاں موسم سرما شروع ہوتے ہی بیشتر لوگ یہاں سے ہجرت کرکے چلے جاتے ہیں جو لوگ سردیاں یہاں گزارتے ہیں ان کیلئے ہر دن کسی قیامت سے کم نہیں ہوتا،کیونکہ علاقے میں بجلی و سڑک راشن کا کوئی معقول انتظام نہیں ہوتاہے‘‘ اگرچہ لوگ موسم سرما سے قبل ہی اپنے لئے ضروری اشیا کا سازوسان جمع کرکر رکھتے ہیںلیکن اندرونی سڑک رابطے برفباری کے سبب بند ہوتے ہیں۔ علاقے میں تین سے پانچ فٹ تک برفباری ہوتی ہے جسے لوگ گھروں میں محصور ہوکررہ جاتے ہیں۔انہوں نے بتایاکہ بجلی کا تو علاقے میںکوئی نام و نشان تک نہیں ہوتا اور لوگ سولر لایٹوں کااستعمال کرتے ہیں سب سے بڑی مشکل پانی کی عدم دستیابی ہوتی ہے چونکہ علاقے میں ہرسوبرف جمع ہوتی ہے اور پانی کی سپلائی لائنیں کئی دنوں تک مسلسل جم جاتی ہیں جبکہ عام لوگوں کو برف کے باوجود میلوں کا سفر کر کے پینے کیلئے پانی لانا پڑتا ہے ۔تیرہ سالہ امینہ بانو نے بتایا کہ’’ سردی و برفباری کے باوجود ہمیں پانی لانے کیلئے گھروں سے باہر جانا پڑتاہے‘‘۔انھوں نے لیفٹیننٹ گورنر سے فریاد کرتے ہوے کہا کہ’’ انھیں یہاں آکر حالات جایزہ لینا چائیے کہ ہم کس طرح اپنی زندگی بسرکررہے ہیں‘‘۔مڑواہ سے تعلق رکھنے والے محمد یاسین نے بتایا کہ اگرچہ’’ مرکزی سرکار نے ہمیں بڑے خواب دیکھائے لیکن ہماری حالت زار جیسے پہلے تھی آج بھی ویسی ہی ہے،جہاں پہلے ہمیں ووٹ بینک کے طور استعمال کیا گیا تو آج بھی ہمیں اسی طرح استعمال کیا جارہا ہے‘‘۔انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ نہ ہی انتظامیہ اور نہ ہی علاقے سے تعلق رکھنے والے لیڈران نے علاقہ کی بہتری کیلئے کوئی قدم اٹھایا۔ انھوں نے بتایا کہ علاقہ میں کئی مریض ہے جنہیںطبی امدداد کی ضرورت ہے جبکہ انتظامیہ کو ان علاقہ جات میں ڈاکٹروں طبی عملے و ادویات کو دستیاب رکھنا چاہے۔انہوں نے بتایا کہ علاقہ کی 35000آبادی کوموسم سرما کے ایام میں خدا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جاتا ہے۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ علاقہ میں گیس ، راشن و دیگر اشیا ضروری کی سہولیات کا معقول بندوبست کیاجانا چائیے تاکہ عام لوگوں کو موسم سرما میں پیش آنے والی مشکلات کم ہو سکیں اور وہ بھی معمول کی زندگی بسر کر سکیں ۔