عشرت حسین بٹ
پونچھ//سال 2019 میں ضلع پونچھ کے مختلف سرحدی علاقوں میں تعمیر کردہ زمینداز بنکروں کے بقایا جات ابھی تک سرکار کی جانب سے متعلقین کو نہیں دی گئی ہے جس کی وجہ سے عوام کو پیسے حاصل کرنے کیلئے گزشتہ چار برس سے سرکاری دفاتر کے چکر کاٹنے پڑ رہے ہیں ۔ضلع پونچھ کے سرحدی علاقوں میں عوام کو پاکستانی گولہ باری سے بچنے کیلئے سرکار کی جانب سے عام لوگوں کے لئے بنکروں کی تعمیر کا عمل شروع کیا گیا تھا تاہم ڈھانچوں کو تیار کرنے کے بعد ان کی ادائیگیاں ہی نہیں کروائی گئی ہیں جس کی وجہ سے عام لوگوں کو کئی طرح کے مسائل درپیش ہیں ۔مکینوں نے بتایا کہ وہ انتظامیہ بالخصوص متعلقہ حکام کی لاپرواہی کی وجہ سے گزشتہ کئی تین برسو ں سے سرکاری دفاتر کے چکر کاٹنے پر مجبور ہیں جبکہ انہیں افسران کی جانب سے بتایا جاتا ہے کہ بہت جلد ان کے بقایہ جات واگزار کئے جائینگے لیکن کئی ماہ کی انتظار کے بعد بھی اس سلسلہ میں کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے ۔انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ سے اپیل کی کہ ان کا تعلق غریب اور بی پی ایل زمرے سے ہے۔لیٰذاجلد از جلد ان کے بقایہ جات واگزارکئے جائیں ۔رابطہ کرنے پر ضلع ترقیاتی کمشنر پونچھ اندر جیت نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ انہوں نے25فیصدبنکرز بنانے والوں کے بقایاجات واگزار کر دئیے ہیں جبکہ لینگویشنگ سکیم کے تحت باقی لوگوں کی رقومات واگزار نہیں ہوئی ہیں ۔انہوں نے یقین دہانی کرواتے ہوئے کہاکہ جلدازجلد ان کی ادائیگیاں کی جائیں گی ۔
سرحدی علاقوں میں 2019میں تعمیر ہوئے بنکروں کا معاملہ
