جموں// حزب اختلاف نے سرکار پر کشمیر کو جیل خانہ میں تبدیل کرنے اور سرحدی علاقوں میں گولہ باری سے ہوئے نقصان پر خاموشی اختیار کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ایوان سے واک آئوٹ کیا ۔جبکہ کونسل میں بھی ممبران نے سرحدی گولہ باری سے ہوئے جانی ومالی نقصان پر سرکار سے جواب طلب کیا ۔قانون ساز اسمبلی کی کارروائی منگل کی صبح جونہی شروع ہوئی تو بی جے پی ممبران اپنی نشستوں سے کھڑے ہوئے اورپاکستان مردہ باد کے نعرے لگائے، اس دوران حزب اختلاف ممبران علی محمد ساگر ، مبارک گل ، محمد اکبر لون ، میاں الطاف احمد ،عثمان مجید ، الطاف کلو ، اشفاق جبار ، اصغر علی کربلائی ، چودھری اکرم ، شمیمہ فردوس اور دیلدیان نمگیال کے علاوہ دیگر ممبران اپنی نشستوں سے کھڑے ہوئے اور سرحدی گولہ باری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سرکار کے خلاف سخت نعرہ بازی کی جس سے ایوان میں شور شرابہ کا ماحول پیدا ہو گیا ۔ممبران کا کہنا تھا کہ سرکار سرحدی علاقوں میں انسانی جانوں کے زیاں، مویشوں کی ہلاکت اور املاک کی تباہی روکنے میں مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئی ہے ۔اس سے کافی دیر تک ایوان میں کافی شور شرابہ رہا ۔ کانگریس لیڈر نوانگ ریگزن جورا نے کہا کہ سرحدوں پر حالات انتہائی خراب ہیں ، لوگ مر رہے ہیں اور سرکار ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی ہے ۔ میاں الطاف احمد نے سرکار پر الزام عائد کیا کہ سرکار گولہ باری سے متاثر ہوئے لوگوں کو امداد فراہم کرنے کے حوالے سے کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں کر رہی ہے ۔میاں الطاف نے سرکار سے کہا کہ سرحدی گولہ باری سے متاثر ہوئے لوگوں کی باز آبادکاری اقدامات اٹھائے جائیں ۔ جی ایم سروری نے کہا کہ جنگی حالات مزید بڑھ رہے ہیں اور لوگ مر رہے ہیں جبکہ سرکار خاموش ہے۔ اس بیچ اپوزیشن نے سخت ہنگامہ کرتے ہوئے پی ڈی پی ، بی جے پی ہائے ہائے ، نالائق سرکار ہائے ہائے کے نعرے لگا ئے ۔ علی محمد ساگر نے کہا کہ ہم حیران ہیں،سرحدوں پر لوگ مر رہے ہیں، ریاستی وزیر اعلیٰ کا بیان آرہا ہے کہ ہم جنگ نہیں بلکہ نزدیکیاں چاہتے ہیں لیکن دوسری جانب بی جے پی کا ایک لیڈر کہتا ہے کہ ہم نے سرحدی علاقوں میں بینکر بنانے کیلئے ساڑھے 4سو کروڑ روپے لائے ہیں ۔انہوں نے مخلوط سرکار پر الزام عائد کیا کہ سرکار کے لیڈران الگ الگ بیان بازیاں کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سرکار کے الگ الگ موقف کی وجہ سے سرحدی علاقوں میں گولہ باری ہو رہی ہے اور امن نہیں ہو رہا ہے ۔انہوں نے سرکار کو امن کا دشمن قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر وادی اس وقت جیل خانہ میں تبدیل کیا گیا ہے ،لوگوں کو پریشان کیا جا رہا ہے، چلنے کی اجازت نہیں ہے، گرفتاریاں عمل میں لائی جا رہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ریاست کے موجودہ حالات پر سرکار کو جواب دینا چاہئے ۔اس بیچ سخت ہنگامہ کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈران نے سخت نعرہ بازی کرتے ہوئے ایوان سے عمر عبداللہ کی قیادت میں واک آئوٹ کیا ۔ تاہم بعد میں بی جے پی ممبر اسمبلی ستپال شرما نے سرحدی آبادی پر ہورہی گولہ باری پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے سرکار سے کہا کہ اس سلسلے میں پاکستان کے خلاف ایک متفقہ طور ایک مذمتی قراردادپیش کی جانی چاہئے ۔قانون ساز کونسل میں بھی پی ڈی پی اور بی جے پی ممبران نے سرحدی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سرحدی گولہ باری سے متاثر ہوئی آبادی کو معاوضہ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ۔
۔2016-17کے دوران 24 شہری ہلاک
۔14000کی آبادی متاثر،165رہائشی ڈھانچوں کو نقصان
اشفاق سعید
جموں //ریاستی حکومت نے کہا ہے کہ سال2016-17میں جموں کے سرحدی علاقوں میںکراس فائرنگ کی وجہ سے 24افراد جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ سال2017کے دوران ضلع راجوری کے 13,599نفوس پر مشتمل 3529کنبے فائرنگ سے متاثر ہوئے۔علی محمد ساگر کی طرف سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں حکومت نے بتایاکہ سال 2016-17کے دوران صوبہ جموں میں کراس فائرنگ میں 24افراد جاں بحق ہوئے۔ سال 2016میں13اور2017میں 11افراد مارے گئے ۔ 23جاں بحق افراد کے اہل خانہ کو23لاکھ روپے، 110زخمیوں کو6.20لاکھ روپے اور 165ڈھانچوں کو ہوئے نقصانات کے عوض 43.66لاکھ روپے دیئے گئے۔سرکار نے اسمبلی میں قمر چودھری کے ایک سوال کے تحریر ی جواب میں بتایا کہ سال 2017میں سرحدوں پر فائرنگ ، شلنگ کی وجہ سے ضلع راجوری میں 13,599نفوس پر مشتمل 3529کنبے فائرنگ سے متاثر ہوئے ۔حکومت نے بتایا کہ چھ سرحدی گاؤں سے3816نفوس پر مشتمل963کنبوں کو قصبہ نوشہرہ میں منتقل کیاگیا جہاں ان کے لئے چھ کیمپ قائم کئے گئے تھے۔ سرکار نے بتایا کہ پولیس کی تعیناتی میں اضافہ کیاگیاہے تاکہ سرحدی گاؤں میں لوگوں کے جانی ومالی تحفظ کو یقینی بنایاجاسکے۔گاڑیوں میں سائرنگ لگائے گئے ہیں اور لاؤڈ اسپیکروں(پبلک ایڈرس سسٹم)کا استعمال کیاجاتاہے تاکہ حالات خراب ہونے کی صورت میں فوری لوگوں کو وہاں سے نکالاجائے۔ سرحدی گاؤں میں بلاخلل بجلی سپلائی دوران شب فراہم کی جاتی ہے۔ بلٹ پروف بنکروں اور ایمبولنس گاڑیوںکو کئی مقامات پر ہمہ وقت تیار رکھاجاتاہے تاکہ ہنگامی حالات میں لوگوں کے انخلاء کو یقینی بنایاجائے۔ حدمتارکہ کے قریب لوگوں کو درپیش مشکلات ومسائل کا جائزہ لینے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔اس کے علاوہ کھمبا، سریہ، کلسیاں، بھوانی، ڈھناکہ اور گنائی گاؤں میں48بنکرو کی تعمیر مکمل کی گئی ہے۔جولو گ کیمپوں میں نہیں رہے ہیںانہیں فی دن60روپے بڑے اور 45روپے فی بچہ کے حساس سے نقدی پیسے دیئے گئے۔ کیمپوں میں نقل مکانی کرنے اور دربدر ہوئے بچوں کے لئے خصوصی کلاسز کا بھی اہتمام کیاگیا۔
ریاستی جیلوں میں 2604مقید،69غیر ملکی
اشفاق سعید
جموں//حکومت نے کہا ہے کہ ریاست کی مختلف جیلوں میں2604قیدی مقید ہیں جن میں69غیر ملکی ہیں۔ ملی ٹینسی میں مجرم قرار دیئے گئے 20افراد ہیں جن میں13مقامی اور7غیر ملکی ہیں۔ دیگرقوانین سے متعلق 227کو مجرم قرار دیا گیا ہے جن میں 215 مقامی اور12غیر ملکی ہیں۔ ملی ٹینسی الزامات میں 170افراد کی ٹرائل چل رہی ہے جس میں 150مقامی ہیں۔ دیگر فوجداری مقدمات میں210افراد جیلوں میں قید ہیں جن کے مقدمات کی عدالتوں میں ٹرائل چل رہی ہے۔ ملی ٹینسی سے متعلق معاملات میں63افراد،این ڈی پی ایس ایکٹ کے تحت16اور دیگر نظر بند98ہیں۔حکومت نے ان افراد کے نام پتہ، وغیرہ بارے کچھ بھی بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہاکہ اہل خانہ کی سیکورٹی کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ تفصیل نہیں بتائی جاسکتی۔یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بیرون ریاست نظر بند/قیدیوں کی کوئی تفصیل محکمہ داخلہ کے پاس نہیں ہے۔ سپرانٹنڈنٹ کیلئے مینول اور مینجمنٹ آف جیل کے تحت قیدیوں کو ضروری سہولیات مہیا کی جارہی ہیں۔ جس میں مناسب غذاء،محفوظ اور سلامت پنا ہ گاہ، موسم کے مطابق بستر، خصوصی طبی سہولیات چوبیس گھنٹے دستیاب رہتی ہیں۔صحت خراب ہونے پر ڈاکٹر جوادویات تجویز کرتے ہیں، وہی ان کو دی جاتی ہے، اس کے علاقہ قیدیوں کو میڈیکل کالج جموں اور سپر اسپیشلٹی میں بھی مناسب علاج ومعالجہ کے لئے ریفر کیاجاتاہے۔موسم گرمااور سرما کے مطابق بستر ودیگر سامان فراہم کیاجاتاہے۔ رضائی،میٹرس، کمبل، بیڈ شیٹ ، تیکے وغیرہ دیئے جاتے ہیں ۔ سرمائی زون میں بیراکس میں استعمال کیاجاتاہے۔مناسب کھیل کود سہولیات جیسے کہ والی بال، بیڈمنٹن، کرکٹ، کیرم بورڈ، لوڈو، چیس قیدیوں کے لئے جیلوں میں دستیاب ہے۔ روزانہ بنیادوں پر تفریح کے لئے ٹیلی ویژن اور اخبارات، میگزین وغیرہ دیئے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ اگنو اسٹڈی سینٹرز، جموں/کشمیر یونیورسٹی اور جموں وکشمیر سٹیٹ بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کے ذریعہ تعلیم کی بھی سہولیت رکھی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ماس لٹریسی پروگرام اور مختلف ٹریڈز کے ووکیشنل ٹریننگ پروگرام ، سلائی کڈھائی، موم بتیاں بنانے، کشیدہ کاری، کمپیوٹر کارپنٹری، بجلی فیٹنگ، کپڑے بنانے، سیلون اور بال تراشنے کی تربیت دی جاتی ہے۔لیگل ایڈ کلینک بھی تمام جیلوں میں کام کر رہی ہے تاکہ ان قیدیوں کو امداد دی جائے جنہیں وکلاء رکھنے کے لئے وسائل نہیں ہوتے۔