پونے //فوجی سربراہ جنرل بپن راوت نے کہا ہے کہ پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں سرجیکل اسٹرائیک کی طرز پرجوابی کارروائی انجام دینے کیلئے فوج کے پاس اور بھی بہت سارے متبادل دستیاب ہیں۔انہوں نے کہا کہ فوج ایک ہی طرز کے آپریشن کو نہیں دوہراتی بلکہ ہر بار کیلئے نئی منصوبہ بندی کی جاتی ہے۔مہارشٹرا کے شہر پونے میں ایک تقریب کے دوران جنرل نے بھارت کی دفاعی حکمت عملیسے متعلق کئی اہم سوالوں کے جواب دئے۔جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا فوج 2015میں میانمار اور2016میں پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے اندر سرجیکل اسٹرائیک کی طرز پر کارروائیاں انجام دینے کی اب بھی صلاحیت رکھتی ہے؟تو انہوں نے کہا کہ فوج کے پاس ایسا کرنے کیلئے دیگر کئی متبادل بھی دستیاب ہوتے ہیں۔جنرل نے وضاحت کرتے ہوئے کہا’’لائن آف کنٹرول کے اُس پار کارروائی انجام دینے کے بہت سے طریقے ہیں، ہم ایک ہی طرح سے ایک ہی طرز کے آپریشن نہیں دہراتے کیونکہ وہ چونکا دینے والے نہیں ہوتے،اگر ہمیں چونکانا ہے تو کوئی نئی منصوبہ بندی کرنی ہوگی، دوسرے فریق کو قیاس آرائیاں کرنے دینا ہمیشہ اچھا ہوتا ہے‘‘۔فوجی سربراہ نے کہا کہ اس طرح کی کارروائیاں اچانک عمل میں نہیں لائی جاتی بلکہ اس کیلئے پیشگی منصوبہ بندی کی جاتی ہے جس دوران کارروائیکے طریقہ کار پر ماہرانہ تبادلہ خیال کیا جاتا ہے۔