بانہال // سخاوت سینٹر جموں وکشمیر کی طرف سے یتیموں اور بیواووں میں امداد تقسیم کرنے کیلئے مرکزی جامع مسجد بانہال سے ایک مہم کا آغاز کیا گیا، جس کے تحت غریب اور بے سہارہ کنبوں میں چاول ، تیل اور ضروریات زندگی کے دیگر سامان کے علاوہ انہیں نقدی رقم دی جارہی ہے۔ اس موقع پر سخاوت سینٹر ضلع رام بن کے ایڈمنسٹر یٹر عبدالغنی تانترے ، امام جامعیہ مولوی نظیر ، مبلغ اور سابقہ امیر ضلع جماعت اسلامی عبدالاحد مسرور ، سماجی کارکن ڈاکٹر انور، تعظیم احمد وانی ، ماسٹرعبدالمجید نجار قابل ذکر تھے۔ اس مہم کے آغاز پر سینٹرل جامع مسجد بانہال سے بانہال کے چاچاہال ، بنکوٹ ، چاپناڑی ، درشی پورہ اور چریل وغیرہ کے کنبوں میں ضروری اشیا کے یہ کٹ اور نقدی رقم فراہم کی گئی۔ اس موقع پر ضلع ایڈمنسٹریٹر رام بن عبدالغنی تانترے نے بتایا کہ کئی روز تک چلنے والے اس مہم کے تحت صدقات اورزکوۃ کے کھڑی اور بانہال کے تین سو کے قریب مستحق غریب کنبوں میں مدد تقسیم کی جائے گی اور اس کیلئے سخاوت سینٹر بانہال کے رضاکار یہ امداد کھڑی ، اڑپنچلہ ، مہو منگت ، باوا، اڑمرگ ، ترنہ ، ترگام ، بزلہ ، بانہال ، نوگام ، لامبر ، عشر ، کسکوٹ ، بنکوٹ ، چملواس ، چاپناڑی وغیرہ کے مستحق کنبوں کے دروازے تک پہنچائے گی تاکہ وہ بھی باقی مسلمانوں کی طرح عید منا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک بیداری مہم بھی ہے تاکہ عوام کو سخاوت اور غریبوں کی مدد کیلئے راغب کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو اپنی ذکات ، صدقات ادھر ادھر دینے کے بجائے اپنے اپنے علاقوں میں مقامی سطح کے خیراتی اور فلاحی ادارے قائم کرکے وہاں جمع اور تقسیم کی جانی چاہئے تاکہ اپ اپنے ہمسائیگی اور رشتہ داری میں غریب ، یتیم ، نادار اور بیواوں کی مدد کر سکیں جو بھیک مانگنے کے قابل نہیں یا بھیک مانگنے سے رک جائیں۔ انہوں نے کہ لوگوں کو اپنے صدقات ، خیرات اورزکوۃ کو اپنے اپنے گاوں کے مستحقین میں ترجیحی بنیادوں پر تقسیم کرنی چاہئیں تاکہ قران وسنت کی روشنی میں یہ حق ادا ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ سخاوت سنٹر کی طرف سے دی جارہی امداد کا اسی فیصدی حصہ مرکزی سخاوت سینٹر سے موصول ہوتی ہے اور ہمیں مقامی سطح پر بھی اس کار خیر میں مزید آگے آنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے فرندان توحید سے اپیل کی کہ وہ مقامی سطح پر بیت المال کو تشکیل دیں اور اپنے اس پاس کے مستحقین میں گاوں والوں کے صدقات ،ذکات اور خیرات پہنچائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ بانہال کے کئی علاقوں میں مقامی سطح کے بیت االمال قائم کئے گئے ہیں جس کی وجہ سے فلاحی تنظیموں پر دباو کم ہوا ہے اور اس سے مستحق افراد کی شناخت اور مدد پہنچانے میں آسانی ہوتی ہے۔