سحر گری کا بڑھتا رُجحان ! | انسانی زندگیوں سے کھلواڑ تشویشناک معاشرت

سبزار احمد بٹ

جادو یا سحر ایک ایسا عمل ہے جس میں انسان شرک و کفر کے کلمات اور جنات کا سہارا لے کر کسی دوسرے انسان پر ایک قسم کا تصرف کرتا ہے ۔ اسے ذہنی یا جسمانی تکلیف پہنچاتا ہے ۔ کیونکہ جنات میںبھی اچھے بُرے، نیک وبد، اللہ کے فرمابردار یا نافرمان ہوتے ہیں ۔ لہٰذا جنات کےذریعے بھی انسانوں کو تکلیف پہنچائی جاتی ہے ۔ جنات کے حوالے سے قرآن کریم میں ایک سورت سورہ جِن کے نام سے موجود ہے ۔ کسی پر جادو یا سحر کرنا حرام ہے اور علماء کا ماننا ہے کہ انسان کبھی کبھی جادو اور سحر کرنے کے عمل سے کفر کی حد تک پہنچتا ہے ۔ جادو گری گناہ ِ کبیرہ ہے اوراسے شیطانی عمل میں شمار کیا جاتا ہے ۔ ارشاد فرمایا گیا کہ’’ اور وہ ان چیزوں کی پیروی کرنے لگے جو شیاطین سلیمان کی مملکت کا نام لے کر پڑھا کرتے تھے، حالانکہ سلیمان نے کفر نہیں کیا بلکہ شیاطین نے ہی کفر کیا تھا، جو لوگوں کو جادو سکھاتے تھے اور (وہ اس کے بھی پیچھے لگ گئے) جو بابل میں دو فرشتوں ہاروت وماروت پر اُترا تھا۔ حالانکہ وہ دونوں کسی کو نہ سکھاتے تھے جب تک اسکو یہ نہ بتا دیتے کہ ہم تو محض آزمائش ہیں، لہٰذا تم (یہ سیکھ کر) کفر نہ کرو۔ پھر بھی لوگ ان سے وہ سیکھتے تھے جس کے ذریعے شوہر اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی ڈال دیں، (حالانکہ) وہ اس سے کسی کو بھی بغیر اللہ کے حکم کے نقصان پہنچا ہی نہیں سکتے تھے۔ اور وہ ایسی چیز سیکھتے تھے جو انہیں نقصان ہی پہنچاتی، نفع نہ دیتی۔ اور وہ خوب جانتے تھے کہ جو اس کا خریدار بنا اس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں اور بہت ہی بُری چیز ہے وہ جس کے بدلے انہوں نے خود کو بیچ ڈالا کاش وہ اس بات کو جان لیتے۔‘‘

حدیث میں آیا ہے جو کسی جادو گر یا سحر گر کے پاس گیا ،اس کی نمازیں چالیس دن تک قبول نہیں ہوتی ہیں ۔ ایک اور جگہ فرمایا گیا کہ جس نے کسی پر جادو یا سحر کیا ،اس نے اس دین کے ساتھ کفر کیا جو دین پیارے نبی کریم ؐپر نازل ہوا ۔جبکہ جادو کی کمائی کو زنا کی کمائی کے برابر بتایا گیا ۔ جادو گر کو اسلامی حکومت میں واجب القتل قرار دیا گیا ہے۔کچھ لوگ یہ علم سیکھتے ہیں اور اس مصیبت میں مبتلا لوگوں کی مدد کرتے ہیں ،سحر زدہ لوگوں کو اس مصیبت سے نکلنے میں مدد کرتے ہیں جو ایک بہت بڑی خدمت ہے ۔

ان احادیث سے اس بات کا بخوبی اندازہ ہوجاتا ہے کہ جادو اور سحر کرنا کتنا بڑا گناہ ہے۔ دراصل یہ بزدلی ہے سراسر بزدلی ۔ جب کسی حاسد انسان سے دوسرے کی ترقی نہیں دیکھی جاتی تو وہ جادوگری کا سہارا لیتا ہے،جس سے دوسرے کو ناحق تکلیف پہنچائی جاتی ہے ۔ جادو گری اگر چہ ہر مذہب کے لوگ کرتے ہیں بلکہ پوری دنیا میں اس جادوگری اور سحر کےذریعے دوسروں کی زندگیوں کو جہنم بنایا جارہا ہے ۔ لیکن دنیا کا کوئی بھی مذہب اس غیر اخلاقی کام کی وکالت نہیں کرتا بلکہ دنیا کے تمام مذاہب میں کسی کو ناحق تکلیف پہنچانا ایک بُرا فعل ہے ۔ پچھلی کئی دہائیوں سے وادی کشمیر میں جادوگری کا رجحان تشویشناک حد تک بڑھ گیا ہے ۔ یہ وہی وادی ہے،جہاں کے لوگ ایک دوسرے کے خیر خواہ و غم خوارتھے اور کسی کی تکلیف کو گوارا نہیں کرتے تھے، لیکن اب جادوگری سے منسلک لوگ اپنے حقیر مقاصد کے لئے مختلف چیزوں کا سہارا لے کر لوگوں کو زیر کرتے ہیں، یہاں تک کہ اس میں انسان اور جانور کے بالوں، ہڈیوں، پرندوں اور مچھلیوں تک کا سہارا لیا جاتا ہے ۔ کچھ ایسے دل دہلا دینے والے وڈیوز بھی سوشل میڈیا کے ذریعے منظر عام پر آئے ہیں، جہاں جادو کے تعویذ زندہ مچھلیوں کے منہ میں رکھکر مچھلی کے منہ کو مکمل بند کر کے پانی میں پھینکا گیا ہے۔ بعض خواتین کو قبرستانوں میں بھی جادو ئی تعویزرکھتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ افسوس صد افسوس! جادو کےذریعے کئی ہنستے مسکراتے خاندانوں کو تنکوں کی طرح بکھیر دیاجاتا ہے۔ میاں بیوی میں جھگڑے کراکر ان میں طلاق کروائی جاتی ہے۔بھائی کو بھائی کے خلاف لڑایاجاتا ہے،یہاں تک کہ معصوم بچوں تک کو نہیں بخشاجاتا ہے۔جب کسی حاسد انسان سے کسی کی ترقی نہیں دیکھی جاتی تو وہ کسی جادو گر کے پاس جا کر اُسے نقصان پہنچانے کی مذموم کوشش کرتاہے، یہاں تک کہ اسکولی بچیوں پر جادو کیا جارہا ہے ۔وہ کس اذیت سے گزر تے رہتےہیں، اللہ ہی بہتر جانتا ہے ۔ ان کی حالت دیکھ کر کلیجہ منہ کو آجاتا ہے ۔

حال ہی میں ایسی ایک بچی سے ملاقات ہوئی جو کافی اذیت اور تکلیف سے گزر رہی تھی ۔اُسے دیکھ کر ذہنی کوفت ہوئی ۔ آخر اس معصوم بچی کی کیا خطا ہے ۔ ایسی ہزاروں بچیاں ہیں جو اس اذیت سے گزر رہی ہیں ۔اس جادو گری کے کام میں ہمارے معاشرے کی خواتین کو زیادہ ملوث پایا جاتا ہے ۔وجوہات بہت سارے ہیں ۔ایک وجہ دین سے دوری بھی ہے ۔ اگر جادو گر کے پاس جانے والے کو اس بات کا علم ہو جائے کہ وہ کتنا بڑا گنا کر رہا ہے اور اسلام نے اس پر کون کون سی وعید بتائی ہیں تو وہ ہرگز کسی جادو گر کے پاس جاکر اپنے کسی حقیر مقصد کے لیے اپنا ایمان اور اپنی آخرت تباہ نہیں کر دے گا۔ اسی طرح جادو گر کو اگر یہ علم ہوجائے کہ وہ چند پیسوں کے لئے کتنے معصوم انسانوں کو تکلیف دے رہا ہے ، کتنے رشتے تباہ کر رہا ہے، معاشرے میں کتنی بد امنی پھیلا رہا ہے اوراپنے اس عمل سے جہنم کا ایندھن بننے جا رہا ہے تو وہ اس کام سے ضرور باز آئے گا ۔

ہم سب کو اپنے اپنے گھروں کا جائزہ لینا چاہیے ۔ نمازوں اور تلاوت کا مکمل اہتمام کیا جانا چاہیے تاکہ ہم پر اور ہمارے بچوں پر جادو کا کم سے کم اثر ہو، کیونکہ قرآن و حدیث سے دوری کا ہی یہ نتیجہ ہے جو ہمارے معاشرے میں ان باطل عقائد کا زور بڑھ تاجارہا ہے اور اِن چیزوں پر ہمارا یقین مضبوط ہو جاتا ہے ۔ ہمارے گھر کا اگر کوئی بھی انسان ان جادو گروں کے پاس جاتا ہے تو اسے سمجھانا چاہیے کہ وہ کتنا بڑا گناہ کر رہا ہے اور اس گناہ کے عبرتناک انجام سے بھی اسے با خبر کیا جانا چاہیے ۔ ہمارے ارد گرد اگر کوئی بھی اس طرح کا جادو گر ہو، جو اپنے آپ کو پیر کہتا ہو تو اس تک بھی یہ بات پہنچ جانی چاہیے کہ اس کی کمائی زنا کی کمائی کے برابر ہے اور وہ بہت جلد جہنم کا ایندھن بننے جا رہا ہے، تو مجھے امید ہے کہ وہ اس شیطانی عمل سے ضرور باز آجائے گا ۔ ہمارے خطیب حضرات پر بھی بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بھی جادو گری کے حوالے سے اسلامی نقطہ نظر کی کھل کر وضاحت کریں اور اسلام نے جو وعیدین بتائیں ہیں ،اس کا تذکرہ کیا جائے ۔ جگہ جگہ پر جب ان احادیث کا تذکرہ ہو تو ضرور یہ باتیں جادو کرنے والے لوگوں اور ان جادو گروں تک ضرور پہنچ جائیں گی۔ علما کرام کو بھی سوشل میڈیا، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے اس موضوع پر کھل کر بات کرنی چاہیے تاکہ عوام میں اس حوالے سے مکمل بیداری پیدا ہوجائے اور ان نا عاقبت اندیش لوگوں کا یہ شیطانی کاروبار بند ہوجائے۔ دیکھا جائے تو یہ جادو گر اس زمین پر بوجھ ہیں کیونکہ ان کی وجہ سے لوگوں کو تکلیف بلکہ ناحق تکلیف پہنچتی ہے ۔ انتظامیہ کو بھی اس ضمن میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور جرم ثابت ہونے کی صورت میں اِن لوگوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جانی چاہیے ۔
[email protected]