حیرت انگیز
سائنسدانوں نے مزید 2کروڑ کہکشائیں دریافت کر لیں یورپین اسپیس ایجنسی نے اسپیس ٹیلی اسکوپ یوکلیڈ سے لیا گیا پہلا ڈیٹا جاری کر دیا۔ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں۔ سائنسدانوں کی کائنات کی کھوج رنگ لے آئی اور مزید کروڑوں نئی کہکشائیں دریافت کر لی گئی ہیں۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق یورپین اسپیس ایجنسی نے اسپیس ٹیلی اسکوپ یوکلیڈ سے لی گئی تصاویر اور پہلا سروے ڈیٹا جاری کر دیا ہے۔اس ویڈیو سروے میں مزید کروڑوں کہکشائیں دریافت کی گئی ہیں۔ ای ایس اے کے مطابق یوکلیڈ مشن میں آسمان کے 3 حصوں کے گہرے مشاہدے میں 2 کروڑ 60 لاکھ کہکشائیں دریافت کی گئیں۔ای ایس اے نے دریافت ہونے والی کہکشاوں کی تصاویر اور ویڈیوز بھی جاری کی ہیں، جنہیں دیکھنے والے حیران رہ گئے۔یورپین اسپیس ایجنسی کے مطابق کہکشاؤں کی نئی دریافت محض شروعات ہے، یوکلڈ مشن مکمل ہونے پر کہکشاؤں کا ایک کیٹلاگ بھی تیار ہو گا۔اِدھر اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک انسان کے مریخ مسخر کرنے اور 2031 تک انسانی بستیاں اس سیارے پر بسانے کے لیے پُر امید ہیں۔انسان جیسے جیسے ترقی کر رہا ہے اس کا خلا کو مسخر کرنے کی خواہش بڑھتی جا رہی ہے۔ دنیا کے امیر ترین شخص اور اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک نے آئندہ برس 2026 میں مریخ مشن بھیجنے کا اعلان کر دیا ہے۔اپنے ایکس اکاؤنٹ پر جاری ایک بیان میں ایلون مسک 2026 میں مریخ پر مشن بھیجنے کا اعلان کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اگر سب کچھ منصوبے کے مطابق ہوا تو 2029 میں پہلا انسان مریخ پر قدم رکھ سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسپیس ایکس کا اسٹار شپ راکٹ 2026 کے آخر میں مریخ کے لیے روانہ ہوگا۔ اس کے ساتھ ٹیسلا کا ہیومنائیڈ روبوٹ ‘آپٹیمس’ بھی ہوگا۔ایلون مسک نے کہا کہ کامیاب لینڈنگ کی صورت میں 2031تک انسانی بستیاں مریخ پر آباد ہونے کا خواب حقیقت بن سکتا ہے۔واضح رہے کہ اسپیس ایکس جس کی بنیاد 14 مارچ 2002 کو رکھی گئی ہے۔ اپنی 23 ویں سالگرہ تک 8 تجربات لانچ کر چکا ہے، لیکن تمام ہی ناکام ہوئے۔
اسٹار شپ کرافٹ کا سب سے حالیہ دھماکا 7 مارچ کو ہوا تھا۔ خلائی جہاز خلا میں روانہ ہونے کے چند منٹ بعد پھٹ گیا، جس کے نتیجے میں خلائی ملبہ گرنے لگا تھا اور خطرات سے بچنے کے لیے سینکڑوں پروازیں منسوخ کر دی گئی تھیں۔دریں اثنا اُدھرشنگھائی میں جاری روبوٹک ایکسپو میں ایسے انسان نما روبوٹ کی نمائش کی گئی جو گھر کے کام کرنے میں مہارت رکھتے ہیں۔چین میں انسان نما روبوٹ کی صلاحیتیں دیکھ کر سب حیران رہ گئے، روبوٹک ایکسپو میں ایسے انسان نما روبوٹ کو نمائش کیلئے پیش کیا گیا جو کپڑے استری کرتا ہے، چولہا صاف کرنا جانتا ہے، سجاوٹ کرتا ہے اور انسانوں کی طرح سینڈوچ بھی بنا سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے انسان نما روبوٹس سے لوگوں کی زندگی آسان ہوسکتی ہے، چین کی صنعت اور انفارمیشن ٹکنالوجی کی وزارت کے ایک عہدیدار وانگ ہونگ نے کہا ’’روبوٹ انڈسٹری چین کے لیے ایک باہمی اختراعی نظام کی تعمیر کے لیے تیز رفتار اقدامات کیے جائیں گے تاکہ اس پر جلد مزید تحقیات کی جائے۔خیال رہے کہ چین کی آرٹیفیشل انٹیلی جنس انڈسٹری نے رواں سال کے آغاز میں اس وقت عالمی سطح پر توجہ حاصل کی تھی جب ایک چینی کمپنی ڈیپ سیک نے اپنے اے آئی چیٹ بوٹ کا نیا اور جدید ورژن جاری کرکے عالمی مارکیٹوں میں اپنا لوہا منوایا تھا۔اس کے بعد چین نے حال ہی میں ایسا اے آئی ماڈل روبوٹ تیار کر لیا ہے جس کو کسی ہدایت کی ضرورت نہیں بلکہ وہ اپنے فیصلے خود کر سکے گا۔مزید برآن’’دنیا کا پہلا تھری ڈی ریلوے اسٹیشن‘‘ صرف 6 گھنٹوں میں تعمیر ہوگا۔حیران کرتی تیز رفتار ترقی کے باعث اب دنیا میں پہلا تھری ڈی ریلوے اسٹیشن قائم ہونے جا رہا ہے اور وہ بھی صرف 6 گھنٹے کی قلیل مدت میں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق دنیا میں پہلی بار ایک ریلوے اسٹیشن تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے تعمیر کیا جا رہا ہے۔ یہ انقلابی ریلوے اسٹیشن جاپان میں تعمیر کیا جائے گا اور وہ بھی رواں ماہ صرف 6 گھنٹے کے مختصر وقت میں مکمل کیا جائے گا۔رپورٹ کے مطابق دنیا کا پہلا تھری ڈی ریلوے اسٹیشن اوساکا شہر کے جنوب میں 60 میل دوری پر واقع علاقے Wakayama میں 108 اسکوائر فٹ رقبے پر پھیلے نئے ریلوے اسٹیشن کو تعمیر کیا جائے گا۔اس کام کا آغاز 25 مارچ کو وہاں کے پرانے ریلوے اسٹیشن سے آخری ٹرین کے روانہ ہونے کے بعد ہوگا۔جاپان ریلوے گروپ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ ریلوے اسٹیشن کے لیے تعمیراتی سامان کو تھری ڈی پرنٹنگ ٹیکنالوجی سے تیار کیا جائے گا اور پھر اسے تعمیراتی مقام پر پہنچا کر 6 گھنٹوں کے اندر اسمبل کر دیا جائے گا۔اگرچہ بیان میں یہ واضح تو نہیں کیا گیا کہ ایک گمنام ریلوے اسٹیشن کو دنیا کے پہلے تھری ڈی ریلوے اسٹیشن کی تعمیر کے لیے کیوں منتخب کیا گیا، تاہم یہ بتایا گیا ہے کہ اس منصوبے سے ہمیں مستقبل میں ماحول دوست مٹیریل اور جدید ٹیکنالوجیز سے دیگر خطوں میں تعمیراتی منصوبوں کے لیے مدد ملے گی۔