محمد تسکین
بانہال// سب ڈویژن بانہال کے متعدد علاقوں میں بی ایس این ایل اور جیو مواصلاتی نیٹ ورک کی ناقص کارکردگی سے ہزاروں صارفین پریشان ہیں اور لوگوں کی درجنوں شکایات کے باوجود ان سروسز کی بہتری میں کوئی سدھار نہیں کیا گیا ہے۔ بانہال کے سراچی علاقے میں بی ایس این ایل کی طرف سے ایک ٹاور کئی سال پہلے نصب کیا گیا لیکن یہ ٹاور پچھلے کئی سالوں سے بے کار پڑا ہے اور ہزاروں لوگوں نے بی ایس این ایل کے سم کارڈ لے رکھے ہیں اور تمام کے سم کارڈ لگے موبائل فون بیکار پڑے ہیں۔ سراچی کے دور افتادہ پہاڑی علاقے سے تعلق رکھنے والے مقامی شہری محمد اشرف نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ سراچی کے علاقے میں کئی سال پہلے سے نصب بی ایس این ایل ٹاور کو شروع نہ کرنے کی وجہ سے لوگوں کی ذندگی اجیرن بن گئی ہے اور بی ایس این ایل کی طرف سے لوگوں کے ساتھ دھوکہ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی ایس این ایل صارفین نے کئی بار یہ معاملہ ذاتی اور آن لائین سروسز کے ذریعے بی ایس این ایل حکام کی نوٹس میں لایا مگر ٹاور چلانے میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی گئی۔ تحصیل کھڑی میں ترگام کے کملہ کے لوگوں کا کہنا ہیکہ یہاں ہائی سکول کملہ ترگام کے پاس ایک بی ایس این ایل ٹاور نصب کیا گیا ہے لیکن چند مہینے چلنے کے بعد یہ ٹاور پچھلے دو سالوں سے بند ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس زمیندار شخص کی زمین ٹاور بنانے کیلئے لی گئی یے اسے بھی نہ زمین کا معاوضہ اور ناہی کرایہ آدا کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی ایس این ایل سم کارڈ پچھلے دو سالوں سے ٹاور کے بند ہونے کی وجہ سے ناقابل استعمال ہیں اور لوگوں نے ائر ٹیل کے سم کارڈ لئے ہیں۔ اسی طرح بانہال کے بنکوٹ کے گاؤں کی پہاڑی پر بی ایس این ایل کا مرکزی ٹاور نصب ہے لیکن یہ ٹاور بھی کبھی کبھار ہی چلتا ہے جس کی وجہ سے بانہال کے سینکڑوں سبسکرائبر خاصکر سرکاری اہلکار ، ملازم، جموں و کشمیر بنک کی اے ٹی ایم سروس اور مقامی صحافی تنگ آئے ہیں اور ناقص فون اور انٹرنیٹ کی سروس کے باوجود ماہانہ بلوں کی رقم صارفین سے وصولی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی ایس این ایل ابھی تھری جی ہے اور اس کا کوئی پرسان حال ہی نہیں ہے اور پرائیوٹ کمپنیوں کے سامنے جیسے بی ایس این ایل والوں نے گھٹنے ٹیکے ہیں ۔قصبہ بانہال کے کرواہ علاقے سے تعلق رکھنے والے دور درشن ٹیلیویژن رپوٹر خورشید احمد نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ کراواہ ۔ بنکوٹ ٹاپ پر جیو مواصلاتی نظام کا ایک ٹاور نصب ہے لیکن ہماری بد قسمتی یہ کہ ہمارے گھروں میں جیو سم کارڈ چلتا ہی نہیں ہے اور کوئی بھی کال کرنے کیلئے انہیں گھروں سے باہر نکلنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ کئی بار جیو ٹیلیکام سروسز کے حکام کی نوٹس میں لایا گیا لیکن ان کی طرف سے اس میں کوئی بہتری نہیں لائی گئی ہے اور فالٹ مسلسل موجود ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ مواصلاتی کمپنیاں لوگوں کو دو دو ہاتھوں سے لوٹ رہی ہیں اور سننے والا کوئی نہیں ہے ۔ جیو ٹیلی کام سروسز کی یہی صورتحال قصبہ بانہال کے رلو علاقے میں بھی صارفین کو درپیش ہے ۔ مظفر احمد نامی ایک صارف نے بتایا کہ قصبہ کے رلو ، ملوٹھ اور چنجلو کے علاقوں میں لوگوں نے جیو کے سم کارڈ اس امید پر لئے تھے کہ جیو کہ سروسز بہتر ہے لیکن یہ سب غلط ثابت ہو رہا ہے اور جیو ٹیلی کام کی سروسز تباہ حال ہے اور بیشتر گھروں کے اندر جیو سروسز کا نام و نشان نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کال کرنے کیلئے گھروں سے باہر آنا پڑتا ہے اور سردیوں کے ان ایام میں یہ تکلیف دہ ہے ۔