سید اعجاز
ترال(پلوامہ )//جنوبی کشمیر کے سب ضلع ترال میں 120دیہات کی 2لاکھ سے زیادہ نفوس پر مشتمل آبادی کی طبی ضر وریات پورا کرنے کیلئے ترال میں علامتی طور سب ضلع ہسپتال قائم تو کیاگیا ہے لیکن کمیونٹی ہیلتھ سینٹر سے سب ضلع ہسپتال کا درجہ بڑھنے کے 35سال بعدعملہ بڑھایا نہیں گیا او ر آج بھی یہ ہسپتال بنیادی طور کمیونٹی ہیلتھ سینٹر کیلئے منظورہ شدہ اسامیوں کے ذریعے ہی چلایا جارہا ہے اور اب حکام نے سب ضلع ہسپتال کے نصب بورڈ سے کسی حد تک انصاف کرنے کیلئے ہیلتھ بلاک ترال میں قائم بیشتر طبی مراکز کا عملہ اس ہسپتال میں تعینات کیاہے تاکہ لوگوںکو مناسب طبی سہولیات میسر ہوں لیکن اس کے باوجود بھی بات نہیں بن پارہی ہے بلکہ اب الٹا سب ضلع ہسپتال کے ساتھ ساتھ وہ دیگر 3پرائمری ہیلتھ سینٹر بھی بیمار ہوچکے ہیں جن کا عملہ ترال لایاگیا ہے ۔
سی ایچ سی یا ایس ڈی ایچ؟
دستیاب جانکاری کے مطابق ترال میں ایک عمارت میں کمیونٹی ہیلتھ سینٹر چل رہا تھا اور اُس وقت کی سرکار نے1988میں اُس وقت کے ممبر اسمبلی غلام نبی نائیک کے وقت میں ہسپتال کا درجہ بڑھایاتھا۔سب ضلع ہسپتال کی منظوری کے بعد 26 اکتوبر1997 ء کو اُس وقت کے وزیر صحت ڈاکٹر مصطفی کما ل نے اس سب ضلع ہسپتال کاباضابطہ سنگ بنیاد رکھا اورسب ضلع ہسپتال کیلئے3منزلہ عمارت بنانے کا اعلان بھی کیاتاہم بعد میں3کے بجائے صرف 2 منزلہ عمارت تعمیر کی گئی جبکہ سابق سرکاروں اور ٹھیکیداروں نے یہاں خراب حالات کا بہانہ بنا کر ہسپتال کے ’آئوٹ ڈور‘شعبہ کیلئے عمارت 20سال کے لمبے وقفے کے بعد تیار کرکے عوام کے نام وقف کی جبکہ انڈورشعبہ کے لئے عمارت 25س ال بعد مکمل ہوئی۔
عملہ کی موجودہ حالت
محکمہ صحت کی جانب سے فراہم کردہ اعدادو شمار کے مطابق کمیونٹی ہیلتھ سنٹر میں کل18ڈاکٹر وںکی اسامیاںمنطور ہیںجن میں 8این آر ایچ ایم کے تحت کام کر رہے جبکہ ہسپتال کو ایس ڈی ایچ بنانے کے لئے ہیلتھ بلاک کے الگ الگ طبی مراکز سے 24ڈاکٹروں کو یہاں تعینات کیا گیا ہے ۔ادارے میں سٹاف نرسوںکی کل7اسامیاںہیں جن میں2کئی سال سے خالی پڑی ہیں ۔ادارے کے لئے فارماسسٹس کے 2اسامیاں منظور شدہ ہیںتاہم سب ضلع ہسپتال کے برابر ادارے کو چلانے کے لئے یہاں 10کام کر رہے ہیں۔مختلف شعبہ جات کے ٹیکنکل سٹاف کی اسامیاں 9منظور شدہ ہیں جن میں3اسامیاںخالی ہیں تاہم یہاںاس وقت 15 ایسے ملازمین کام کر رہے ہیں اور ان کو بھی باقی اداروں سے زبانی حکم ناموں پر لایا گیا ہے ۔ حکام نے بتایاکہ ہسپتال میں ا وپتھامالوجی ،آرتھو،ای این ٹی،ریڈیالوجسٹ کی اسامیاںمنظورہی نہیں ہیں تاہم یہاں 3میڈیکل افسران نے ان شعبہ جات میں ڈگری یا ڈپلومہ کئے ہیں جو یہ فرائض اب مجبوری کی حالت میںانجام دے رہیں ۔جبکہ ہسپتال میں ڈرماٹالوجی کا شعبہ بھی منظور نہیں ہے۔ ہسپتال میں108ایمولنس گاڑی سمیت تین گاڑیاں بھی ہیںجبکہ ادارے میں ڈارئیوروں کی پوسٹس منظور ہیںاورمزیدچار ڈارئیوروں کو باقی طبی اداروں سے یہاںلایا گیا ہے ۔ہسپتال میںMTSکے18افرادبھی ہیں جن میں 10ادارے کیلئے منظور ہیں ۔اس کے علاوہ دارے کے لئے صفائی کرمچاریوں کی کل5اسامیاں ہیں جن میں2خالی ہیں تاہم باقی شعبہ جات کی طرح اس میں بھی دیہی علاقوں کے طبی اداروں سے یہاں اس عملے کو تعینات کیا گیا ہے ۔محکمہ کے ایک افسر نے نام طاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کمیونٹی ہیلتھ سینٹر کے لئے عملہ برابر ہے تاہم کچھ اسامیاں خالی ہیں ۔انہوں نے بتایاکہ سی ایچ سی کوسب ضلع ہسپتال کے طور چلانے کے لئے اس ادارے کیلئے مزید اسامیوںکی تخلیق ہی نہیں ہوئی ہے جس کی وجہ سے بلاک میں قائم مختلف طبی اداروںکے عملہ کو مجبوراً اسی ہسپتال میں رکھنا پڑ رہا ہے ۔
سب ضلع ہسپتال کی صحت خراب
دیہی طبی اداروںکا عملہ سب ضلع ہسپتال میں رکھنے کے باوجود بھی یہ ہسپتال عملی طور خود بیمار ہے ۔ریاض احمد نامی ایک شہری نے بتایا اگر چہ چند سال سے شعبہ امراض خواتین اور بچوں کے علاج معالجہ کے شعبہ میں بہتری آئی ہے تاہم سرکار کی جانب سے جہاں حاملہ خواتین کے لئے چھوٹے ٹیسٹ مفت کئے جاتے ہیں تاہم ہسپتال میں بڑے ٹیسٹ ،جن میںالٹراسائونڈ،کلرڈاپلرشامل ہیں،ہسپتال میں نہیں ہوتے کیوں کہ ادارے میں ریڈیالوجسٹ نہیں ہے۔ ہسپتال کے اندرونی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ہسپتال میں لاکھوں روپے مالیت کا ٹیسٹ سامان موجود ہے لیکن اس کے استعمال کیلئے یہاں ٹیکنیشن موجود نہیں ہے۔
دیہی طبی ادارے بھی بیمار
سب ضلع ہسپتال میں دیہی علاقوں کے طبی و نیم طبی عملے کو تعینات رکھنے سے دور درواز اور بالائی علاقوں کے لوگ طبی سہولیات سے محروم ہیں۔ ترال میں کل3 پرائمری ہیلتھ سینٹر ہیں جو کہلیل،ڈاڈسرہ اور آری پل میں قائم ہیں جہاں کم سے کم25طبی ونیم طبی عملہ کے اہلکار موجود ہونے چاہئے تھے لیکن ان تینوں ہسپتالوں کے عملہ کے ایک بڑی تعدادکے بارے میں معلوم نہیںہے کہ وہ کہاں ہے ۔لوگوں کا مزید کہنا تھا کہ ان پرائمری ہیلتھ سینٹروں کے ڈاکٹروں کو بھی ایس ڈی ایچ ترال میں ڈیوٹی دینا پڑ رہی ہے جس کی وجہ سے دیہی علاقوں میں کام کاج متاثر ہوتا ہے۔اس ضمن میں محکمہ کے ایک آفیسر نے اعتراف کیا کہ دیہی طبی اداروں سے عملہ سب ضلع ہسپتال ترال میں تعینات کیاگیا ہے۔ان کا کہناتھا کہ اگر یہ ڈاکٹر گائوں میں 5مریضوں کا علاج کریں گے تو سب ضلع ہسپتال میں50کا کر سکتے ہیں اور انہیںضرورت کے مطابق یہاں رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر ہمیں سب ضلع ہسپتال کا عملہ ملے گا تو ہم تمام ملازمین کو اپنے اپنے مقامات پر روانہ کرنے میں دیر نہیں کریں گے۔
خلق ِ خدا کیا کہتی ہے؟
معروف معالج اور مصنف ڈاکٹر نثار احمد بٹ ترالی نے بتایا کہ مذکورہ ہسپتال کے ساتھ اور3ہسپتالوں کا درجہ بڑھایا گیا تھا لیکن ترال ہسپتال واحد ایسا ہسپتال ہے جہاں سب ضلع ہسپتال کابورڑ35سال قبل نصب کیا گیا لیکن عملہ اور سہولیات آج بھی کمیونٹی ہیلتھ سینٹر کے حساب سے ہیں۔انہوں نے کہاکہ طبی عملوں کیلئے آبادی کے لحاظ سے درکار عملہ کا تعین کرنے کیلئے ذمہ دار انڈین پبلک ہیلتھ سٹنڈار س(Indian public health standards (کے مطابق سب ضلع ہسپتال ترال کیلئے درکار عملے میں93طبی ونیم طبی عملے کی کمی ہے۔ سابق ٹریڈ یونین لیڈر و سماجی کار کن فاروق ترالی نے بتایا کہ ہسپتال میں موجود عملہ نا کے برابر ہے۔ انہوں نے بتایاکہ ہسپتال میں آج بھی وہی عملہ اور وہی سہولیات دستیاب ہیں جوسی ایچ سی میں تھیں اور اب فرق صرف اتنا ہی ہے کہ دل کو خوش رکھنے کیلئے سب ضلع ہسپتال کا بورڈ چسپاں کیاگیا ہے ۔ چیئر مین سٹینڈنگ کمیٹی صحت و طبی تعلیم ڈاکٹر ہر بخش سنگھ نے بتایا کہ سب ضلع ہسپتال کا بورڑتو چسپاں کیا گیا ہے جبکہ عملے کی تخلیق نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی سب ضلع ہسپتال کیلئے درکار عملہ دیاگیا ہے جس کی وجہ سے یہ ابھی بھی بنیادی طور کمیونٹی ہیلتھ سینٹر ہی ہے اور اب مضافاتی طبی اداروں سے عملہ لا کر کسی حد تک یہ ہسپتال چلایا جا رہا ہے۔ ڈاکٹرہر بخش سنگھ نے بتایاکہ انہوں نے اس حوالے سے کمشنر سیکریٹری صحت و طبی تعلیم کو دو بار تحریری طور آگاہ کیاجبکہ پلوامہ میں ضلع کونسل کی میٹنگ میںلیفٹیننٹ گورنر کی موجودگی میںیہ مسئلہ اٹھایاگیا۔انہوں نے کہا کہ وہ اس حوالے سے بہت جلد محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام کے ساتھ بات کر یں گے تاکہ سب ضلع کے لوگوں کایہ دیرینہ مسئلہ حل ہو۔