سرینگر// ریاستی پولیس نے جرائم سے متعلق معاملات کے اندراج میں اضافے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ سال گزشتہ جموں کشمیر میں آبرو ریزی کے275کیسوں کو درج کیا گیا تاہم مجموعی طور پر خواتین کے خلاف جرائم کے واقعات میں کمی واقع ہوئی۔ ریاستی پولیس سربراہ ڈاکٹر ایس پی وید نے بدھ کو جموں وکشمیرکرائم برانچ کی جرائم سے متعلق درج کیسوں کے حوالے سے سالانہ رپورٹ جاری کی ۔کرائم برانچ کی رپورٹ کے مطابق جموں وکشمیر میں خواتین کے خلاف جرائم میں کمی واقع ہوئی ہے۔2015میں مجموعی طور پر صنف نازک پر تشدد کے حوالے سے1125 کیسوں کا اندراج ہوا جبکہ سال گزشتہ اس نوعیت کے805 معاملات درج ہوئے۔اسی طرح2015 میں315کیسوں کے برعکس2016 میں275 عصمت ریزی کے معاملات کا اندارج کیا گیا۔ گزشتہ برس فقرہ بازی کے حوالے سے157کیس درج کئے گئے جبکہ اس سے ایک سال قبل ان کیسوں کی تعداد215تھی۔ کرائم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چھیڑ خوانی کے 1233کی س2016میں درج ہوئے جبکہ 2015میں ان کیسوں کی تعداد1342تھی۔ قتل ،اقدام قتل ،عصمت ریزی ،اغوا کاری ،چھیڑ چھاڑ،چوری ،ڈکیتی اور دیگر جرائم کے واقعات سے متعلق 2016میں کل ملاکر 26ہزار548کیس درج کئے گئے جبکہ2015میں جموں وکشمیر میں کل ملا کر25ہزار269کیس درج کئے گئے ۔جموں و کشمیر کرائم برانچ کا کہنا ہے کہ2015کے مقابلے میںسال2016میں 1279کیس زیادہ درج کئے گئے جو کہ9.5فیصد زیادہ ہے۔کرائم برانچ کا کہنا ہے کہ2016میں جموں وکشمیر پولیس میں التواء کیسوں کے نپٹارے کے رُجحان میں کمی واقع ہوئی ۔کرائم برانچ کی سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ2016میں کل ملاکر23ہزار692کیسوں کا نپٹا را کیا گیا۔ان کا کہناتھا کہ 2015میں26ہزار891کیسوں کا نپٹا را کیا گیا اور یہ شرح 3199کیس کم ہوئی جبکہ کل ملا کر نپٹا را کیسوں کی شرح میں8.8فیصد کمی آئی ۔رپورٹ میں بتایا کہ چوری کی وارداتوں کے دوران لوٹے جانے والے ساز وسامان کی برآمد گی یا مال مسروقہ برآمدگی کی شرح میں کافی تیزی آئی ہے ۔رپورٹ کے مطابق مال مسروقہ کی برآمدگی میں 2016میں5.88فیصد اضافہ ہوا۔