سابق وزرائے اعلیٰ و دیگر لیڈروں کا خیر مقدم

یو این آئی

سرینگر//سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کے علاوہ دیگر سیاسی لیڈروں نے میر واعظ کی رہائی کا خیر مقدم کیا ہے۔ عمر عبداللہ نے ‘ایکس’ پر ایک پوسٹ میں کہا: ‘میں جموں وکشمیر انتظامیہ کی طرف سے میر واعظ عمر فاروق کی خانہ نظر بندی سے رہائی کے اقدام کا خیر مقدم کرتا ہوں’۔امید ہے کہ اب ان کو آزادنہ طور چلنے پھرنے، لوگوں کے ساتھ بات چیت کرنے اور انہیں اپنی سماجی و مذہبی ذمہ داریوں کو دوبارہ انجام دینے کی اجازت دی جائے گی’۔ محبوبہ مفتی نے ‘ایکس’ پر اپنے پوسٹ میں کہا: ‘بالآخر میر واعظ عمر فاروق اپنی نظر بندی، جس کی ایل جی انتظامیہ برسوں سے تر دید کر رہی تھی، کے بعد رہا ہوگئے’۔انہوں نے کہا کہ بحیثیت مذہبی سربراہ جموں وکشمیر کے تمام مسلمان انہیں عزت کرتے ہیں’۔

 

ان کا پوسٹ میں مزید کہنا تھا: ‘بدقسمتی یہ ہے کہ بی جے پی کی مختلف جماعتوں کے درمیان ان کی رہائی کا سہرا اپنے سر باندھنے کے لئے لڑائی شروع ہوچکی ہے’۔ سید الطاف بخاری نے اس بارے میں میڈیا کو بتایا کہ میر واعظ کی رہائی کے لئے ملک کے وزیر داخلہ امیت شاہ اور جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کا شکریہ ادا کرتا ہوں’۔انہوں نے کہا کہ میر واعظ کی رہائی کا کریڈٹ ان کے تمام شیدائیوں کو جاتا ہے جنہوں نے اس سلسلے میں دعائیں اور کاوشیں کیں۔ پیپلز کانفرنس سربراہ سجاد غنی لون نے کہا ‘میں میر واعظ کی رہائی کا خیر مقدم کرتا ہوں’۔انہوں نے ‘ایکس’ پر اپنے پوسٹ میں کہا: ‘آج کا دن ہم سب کے لئے خوشی کا دن ہے کہ ہم ان کو نماز کی امامت کرتے ہوئے دیکھیں گے’۔ان کا مزید کہنا تھا: ‘وہ ایک مذہبی روایت کی علامت ہیں جو بنیادی طور پر مذیبی نوعیت کی ہے اس روایت کو گذشتہ تین دہائیوں کے دوران تمام حکومتوں نے روکا امید ہے کہ اب یہ روایت بغیر رکاوٹ کے فروغ پائے گی’۔غلام نبی آزاد اورمحمد یوسف تاریگامی نے بھی میر واعظ کی رہائی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا: ‘میر واعظ کی غیر قانونی نظر بندی سے رہائی ایک خوش آئند قدم ہے’۔انہوں نے کہا: ‘میر واعظ ایک ذی عزت اور با اثر مذہبی رہنما ہیں، اختلاف رائے جمہوریت کا اہم جز ہے اس کو لوگوں کے بنیادی حقوق کو سلب کرنے کے لئے بہانہ نہیں بنایا جانا چاہئے’۔