یو این آئی
ٹوکیو//جاپان کے محققین نے بادلوں میں مائکروپلاسٹک موجود ہونے کا دعویٰ کیا ہے ، خیال کیا جارہا ہے کہ پلاسٹک کے یہ چھوٹے ذرات آب و ہوا کو متاثر کر رہے ہیں جن کو سائنسدان ابھی تک پوری طرح سے سمجھ نہیں پائے ۔‘ماحولیاتی کیمسٹری لیٹرز’ نامی جریدے میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ جاپانی سائنسدانوں نے ماؤنٹ فوجی اور ماؤنٹ اویاما پر چڑھے جہاں انہوں نے پہاڑ کی چوٹیوں پر چھائی ہوئی دھند سے پانی جمع کرنے کے تحقیق کی۔سائنسدانوں نے جمع کیے گئے نمونوں کی کیمیائی خصوصیات کا تجزیہ کرنے کے لیے جدید تکنیکوں کا استعمال کیا۔تحقیقی ٹیم کو معلوم ہوا کہ نمونوں میں 9 الگ الگ قسم کے پولیمر اور ایک قسم کا ربڑ پایا گیا ہے ، ان ذرات کا سائز 7.1 سے 94.6 مائیکرو میٹر تک ہے ۔بادل کے پانی کے ہر لیٹر (0.26 گیلن) میں پائے جانے والے پلاسٹک کے ذرات کی مقدار 6.7 سے 13.9 کے درمیان تھی۔تحقیق کے مرکزی مصنف اور ویسیڈا یونیورسٹی کے ہیروشی اوکوچی نے خبردار کیا ہے کہ اگر فضائی آلودگی میں پلاسٹک کی موجود کے مسئلے کو اجاگر نہیں کیا گیا تو موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی خطرات ایک حقیقت بن سکتے ہیں جو مستقبل میں سنگین ماحولیاتی نقصان کا باعث بن سکتے ہیں۔مائکروپلاسٹک پلاسٹک کے چھوٹے چھوٹے ذرات ہیں جن کی پیمائش 5 ملی میٹر سے کم ہے ، جو صنعتی فضلے ، ٹیکسٹائل، مصنوعی کار کے ٹائر، مصنوعات سے آتے ہیں۔یہ مائکروپلاسٹک مچھلیوں کے اندر، آرکٹک سمندر کے اندر اور فرانس اور اسپین کے درمیان موجود پیرینیس کے پہاڑوں پر جمی برف میں بھی دریافت ہو چکے ہیں۔تحقیق رپورٹ میں مصنف کا کہنا تھا کہ ‘ہماری معلومات کے مطابق بادلوں میں مائکروپلاسٹک موجود ہونے کی یہ پہلی رپورٹ ہے ۔’ویسیڈا یونیورسٹی کے ایک بیان کے مطابق انسان اور جانور دونوں مائیکرو پلاسٹک کھا رہے ہیں یا سانس کے ذریعے اپنے جسم میں داخل کررہے ہیں اور پلاسٹک کے یہ چھوٹے ذرات پھیپھڑوں، دل، خون اور پاخانے سمیت مختلف اعضاء میں پائے جاتے ہیں۔یونیورسٹی نے نئے تحقیقی نتائج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 10 لاکھ ٹن پلاسٹک کے چھوٹے ذرات سمندر میں جمع ہوتے ہیں، جو اکثر سمندری اسپرے کے ساتھ ہوا میں چھوڑے جاتے ہیں۔