طویل انتظار کے بعد بالآخر وزیراعظم نریندر مودی کے ہاتھوںزیڈ موڑ ٹنل کا افتتاح ہوگیا اورنہ صرف معروف سیاحتی مقام سونہ مرگ ہمہ موسمی سڑک رابطے کے ساتھ جڑ گیا بلکہ لداخ کا سفر بھی قدرے ہموار اور آسان ہوگیا۔2700کروڑ روپے لاگت سے بننے والی اس ساڑھے کلو میٹر ٹنل کا افتتاح 2012میں یوپی اے دور حکومت میں ہوا تھا تاہم یہ بھی سچ ہے کہ اُس حکومت میں اس ٹنل پروجیکٹ کا کام نہ کے برابر اور اصل میں یہ ٹنل بی جے پی دور حکومت میں ہی تعمیرہوا اور پایہ تکمیل کو پہنچ گیا حالانکہ اس دوران اس ٹنل کی تعمیرات سائٹ پرایک حملہ میںایک مقامی ڈاکٹر سمیت سات لوگوںکی جانیںبھی چلی گئیں۔گاندربل ضلع میں گگن گیر کے قریب تعمیر شدہ اس ٹنل سے موسم سرما کی سیاحت کو فروغ ملنےکی توقع ہے اور اب کشمیر کو سرمائی سیاحت اور سرمائی کھیلوں کیلئے صرف گلمرگ پر ہی انحصار نہیں کرنا پڑے گا بلکہ اب یہ سارے کھیل سونہ مرگ میں بھی ہوسکتےہیں جس کیلئے وہاں پہلے سے ہی کئی آئس رنک تیار کئے جاچکے ہیں۔اس کے علاوہ فوجی رسائی کیلئے اس ٹنل کی تذویراتی اہمیت ہے کیونکہ اس ٹنل کے ذریعے لداخ شاہراہ جڑتی ہے ۔ یہ ٹنل 8,500فٹ سے زیادہ کی بلندی پر واقع ہے اور اُس سیکٹر کوبائی پاس کررہا ہے جہاں پہلے سرما میں بار بار برفانی تودے گرتے رہتے تھے اور نتیجہ کے طور پر سونہ مرگ کا راستہ بند ہوجاتا تھاتاہم اب وہ سب قصہ پارینہ بن چکا ہے اور اب سونہ مرگ سال بھر نہ صرف کھلا رہے گا بلکہ یہاں چہل پہل رہے گی جس کے نتیجہ میں سونہ مرگ میں اقتصادی سرگرمیوںکو دوام ملے گا۔ اس ٹنل کے علاوہ سونہ مرگ سے دراس کو جوڑنے والی زوجیلا ٹنل بھی زیر تعمیر ہے اور دسمبر 2026تک مکمل ہونے والی ہے۔ زوجیلا درہ انتہائی بلندی پر واقع ہے اور یہاں سردیوں میں دس فٹ سے زیادہ برف جمع رہتی ہے اور درجہ منفی 30ڈگری تک چلاجاتا ہے تاہم اس پُر خطر حصہ کو بھی ایک ٹنل کے ذریعے بائی پاس کیاجارہا ہے جو انجینئر نگ کا شاہکا ر ہے کیونکہ یہاں ٹنل 13کلو میٹر گہرائی میں کھودی جارہی ہے جو لداخ کو کشمیر کے ساتھ ہمہ موسمی سڑک رابطہ کے ذریعے جوڑنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔یہ آخر کار کشمیر اور لداخ کو دونوں خطوں کے لوگوںکو ملائیں گے جس سے خطہ میں ایک معاشی انقلاب آئے گا۔ اور اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ اس سے چین اور پاکستان کی سرحدوں سے متصل تذویراتی لحاظ سے انتہائی حساس خطے میں فوجیوں اور ہتھیاروں کو تیزی سے متحرک کرنے میں مدد ملے گی۔گزشتہ کچھ برسوںکے دوران لداخ وقفے وقفے سے چینی مداخلتوں کا شکار رہا ہے، جو بیجنگ کے بڑھتے ہوئے جارحانہ علاقائی ڈیزائن کی علامت ہے۔ ٹنل رابطوںکے ذریعے ایک بار مکمل ہونے کے بعد یہ سڑکیں لداخ اور کشمیر کو ہمہ وقت جوڑ کررکھیںگی جس کے نتیجہ میں فوجیوں اور اسلحہ حرب و ضرب کی رسائی آسان ہوجائے گی اور بھارت کی تذویراتی پوزیشن بھی خاصی مستحکم ہوجائے گی ۔اس کے علاوہ لداخ اور کشمیر کو ایک ایسے مضبوط جوڑ سے جوڑا جائےگا جس کے نتیجہ میںجغرافیہ کے لحاظ سے ایک دوسرے سے دور رہنے والے یہ خطے ہمیشہ کیلئے آپس میں جڑ جائیں گے ۔اتفاق سے سونہ مرگ ٹنل کا افتتاح اُس وقت کیاجارہا ہے جب ریل رابطے کے ذریعے بھی کشمیر کو کنیا کماری سے جوڑنے کا خواب شرمندہ تعبیر ہونے والا ہے ۔یہ ریل نہ صرف کشمیر کو ملک کے دیگر حصوں کے قریب لائے گی بلکہ خطے کو بہت زیادہ اقتصادی فوائد بھی پہنچائے گی۔ اس سے نہ صرف سیاحوں کی آمد میں اضافہ ہوگا بلکہ تجارت کیلئے بھی فائدہ مند ہوگی ۔اس کے نتیجہ میںکشمیری تاجر ملک کے باقی حصوں میں براہ راست سامان کی خریداری اور سپلائی کرنے کے قابل ہو جائیں گے، جس سے انہیں اپنی تجارت کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔ کشمیر اور لداخ کے مابین ٹنل رابطے اور کشمیر۔دہلی ٹرین صرف انجینئرنگ کے کمالات سے زیادہ نہیں ہیں،یہ جسمانی اور جذباتی فاصلوں کو ختم کرنے، رابطے کو فروغ دینے اور خطے میں اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے کی طرف ایک مضبوط و مصمم ارادے کی علامات بھی ہیں اور ان کا خیر مقدم کیاجانا چاہئے۔