شوپیان//یاری پورہ کولگام کے کٹپورہ گائوں میں مسلح تصادم آرائی میںجاں بحق وادی کے مطلوب جنگجو اور البدر کے چیف کمانڈر زینت الاسلام ساتھی سمیت اپنے اپنے آبائی دیہات میں سپرد خاک کئے گئے۔دونوں کی 12بار نماز جنازہ ادا کی گئی۔اس دوران زینت کے آبائی گائوں میں فورسز نے گولیاں اور پیلٹ چلائے جس کے نتیجے میں 11افراد زخمی ہوئے۔نماز جنازہ کے دوران جنگجو بھی نمودار ہوئے جنہوں نے زینت کو سلامی دی۔جنوبی کشمیر میں ہڑتال کے بیچ انٹر نیٹ سروس دوسرے روز بھی معطل اور ٹرین سروس بھی بند رہی۔
نماز جنازہ
کٹہ پورہ یاری پورہ میں34 آرآر، ایس او جی اور سی آرپی ایف کے ساتھ مسلح تصادم آرائی میں زینت الاسلام ساکن سوگن زینہ پورہ اور شکیل احمد ساکن چلی پورہ زینہ پورہ جاں بحق ہوئے جس کے بعد رات گئے تک پولیس نے انکی شناخت ظاہر نہیں کی ۔سنیچر کی رات قریب ڈیڑھ بجے زینت اور ساتھی شکیل احمد کی لاشوں کو انکے لواحقین کے حوالے کیا گیا۔فورسز نے دوران شب ہی مذکورہ دیہات کا محاصرہ کیا تھا تاکہ یہاںلوگ جمع نہ ہوسکیں۔البتہ لوگوں کی کافی تعداد یہاں جمع ہوئی ۔اتوار کی صبح زینت کی میت کو سوگن میں ایک میدان میں لیا گیا جہاں لوگوں کا جم غفیر جمع ہوا تھا۔تاہم مذکورہ جگہ کی چاروں طرف سے ناکہ بندی کی گئی تھی۔نماز جنازہ کے دوران ہی یہاں فوج کی ایک کیسپر گاڑی نمودار ہوئی اور اس میں سوار اہلکار لوگوں کو گالیاں دے رہے تھے۔اسی دوران مزکورہ گاڑی کیساتھ ایک جوان سال دوشیزہ شوخی جان کی ٹکر ہوئی اور وہ زخمی ہوئی ،جسے شوپیان اسپتال لیا گیا۔اس واقعہ پر لوگ مشتعل ہوئے اور انہوں نے فوجی اہلکاروں پر پتھرائو کیا جس کے جواب میں گولیاں اور پیلٹ چلائے گئے۔فورسز کی کارروائی میں 5افراد زخمی ہوئے، جن میںسمیر احمد ڈار ساکن چتراگام ، معراج احمد ڈار ساکن سوگن اور مزمل احمد ساکن ہف کو گولیاں لگیں جبکہ بلال احمد وانی ساکن بٹنور اورعرفان احمد ساکن ترکہ وانگام کے چہرے اور سر میں پیلٹ لگے۔اس دوران گائوں میں جب شدید جھڑپیں ہوئیں تو فورسز نے ناکہ بندی ختم کی۔بعد میں قریب 6بار زینت کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔ اس دوران دو نا معلوم جنگجو بھی یہاں نمودار ہوئے جنہوں نے ہوائی فائرنگ کی۔بعد میں زینت کو سپرد لحد کیا گیا۔ادھر سوگن کے قریب ہی واقع چلی پورہ میں شکیل کی نماز جنازہ بھی 6بار ادا کی گئی۔ یہاں بھی کئی جگہوں پر فورسز نے ناکے لگائے تھے۔جب لوگ جمع ہونا شروع ہوئے تو یہاں قائم 44آر آر کیمپ کے اہلکاروں نے رکاوٹیں ڈالیں جس پر لوگ برہم ہوئے اور انہوں نے پتھرائو کیا۔اس موقعہ پر مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے گولیاں اور پیلٹ چلائے گئے جس کے باعث ریئس احمد ساکن مار ہنگ ، شوکت احمد ڈار پہنو شوپیان اورعرفان احمد میر ناگہ بل کو گولیان لگیں اور وہ زخمی ہوئے۔دونوں واقعات میں زخمیوں میں سے 4کوزینہ پورہ ، 2کوشوپیان اور 4 کوپلوامہ اسپتالوں میں داخل کیا گیا۔
جنوبی کشمیر میں ہڑتال
زینت الا سلام کی ہلاکت کیخلاف شوپیان، پلوامہ، پانپور اور ترال میں ہڑتال رہی جس کے دوران پتھرائو کے کچھ واقعات بھی پیش آئے۔شوپیان ضلع میں ہر طرح کی سرگرمیاں معطل رہیں، کاروباری و تجاری مراکز بند رہے اور ٹریفک کی نقل و حرکت مکمل طور پر بند رہی۔پلوامہ میں بھی ہڑتال رہی اسکے علاوہ اونتی پورہ، پانپور اور ترال میں بھی بند رہا۔قصبہ ترال میں اگر چہ دکانیں صبح سویرے سے ہی بند تھیں تاہم ٹریفک جزوی طور چلتا رہا۔ کچھ نوجوانوں نے سڑکوں پر چلنے والی گاڑیوں پرشدید پتھرائو کیا جس دوران کئی گاڑیوں کے شیشے چکنا چور ہو کر انہیں شدید نقصان پہنچا۔جس کے بعد تحصیل آری پل اور ترال کے علاوہ ڈاڈسرہ علاقوں میں مکمل ہڑتال اورکار باری ادارے بند رہے۔
زینت الاسلام کون تھا؟
شاہد ٹاک
شوپیان // البدر چیف کمانڈر زینت الاسلام شاہ ولد غلام حسن شاہ نے نومبر 2015میں حزب المجاہدین میں شمولیت اختیار کی تھی۔29سالہ زینت الا سلام شادی شدہ تھا اور اسکی 5 سال کی بچی بھی ہے۔اسے باردودی سرنگ دھماکوں کا ماہر مانا جاتا تھا۔ وہ ریاض نائیکو اور ذاکر موسیٰ سمیت ۱ُن 3جنگجو کمانڈروں میں شامل تھا جن کی لسٹ 2017 میں فورسز نے مشتہر کی تھی جن میں 12جنگجو کمانڈروں کے نام تھے، جن میں سے 9پہلے ہی مختلف جھڑپوں میں جاں بحق ہوچکے ہیں۔زینت کو پہلے 2008میں البدرجنگجوئوں کیساتھ کام کرنے کی پاداش میں گرفتار کیا گیا اور وہ سیفٹی ایکٹ کے تحت 3سال جیل میں رہا۔وہ دیگر جنگجو تنظیموں کیساتھ بھی رابطے میں رہتا تھا۔2011میں رہائی کے بعد وہ گھریلو کام کاج میں مصروف رہا اور اس دوران اسکی شادی بھی کرائی گئی۔اسکے بعد فورسز نے کئی مواقع پر انہیں طلب کیا اور جنگجوئوں کے بارے میں ان سے پوچھ تاچھ کرتے رہے۔بعد میں زینت نے لشکر طیبہ میں شمولیت اختیار کی اور گھر سے بھاگ گیا۔انکا والد مقامی مسجد میں امامت کے فرائج انجام دیتا ہے۔زینت نے گریجویشن کی تھی۔گذشتہ برس چلی پورہ میںاس نے باردودی سرنگ کا دھماکہ کیا تھا ۔اسکے بعد اسکے مکان کو تہس نہس کیا گیا تھا۔ایک اور واقعہ میں مئی کے مہینے میں فورسز نے اسکے سسرال والوں کا مکان ترکہ وانگام میں نذر آتش کیا تھا۔زینت نومبر میں انکوانٹر کے دوران بچ نکلا تھا اور23 فرور ی2017کو اس نے مول چتراگام میں سرنگ دھماکہ کرایا تھا جس میں 3فوجی مارے گئے تھے۔زینت استاد پورہ سوگن شوپیان کا رہنے والا تھا۔گزشتہ برس زینت نے دوبارہ البدر میں شمولیت اختیار کی اور وہ اسکے چیف کمانڈر بن گئے۔دوسرے جنگجو شکیل احمد ڈار عرف فیصل بھائی ولد عبدالرشید ڈار ساکن چلی پورہ نے 28جون 2018میں ہتھیار اٹھائے تھے۔ 23 سالہ شکیل بی ایس سی میں زیر تعلیم تھا۔
بیٹے پر فخر ہے:والد
شوپیان //زینت الاسلام کے والد غلام حسن شاہ کے مطابق زینت الاسلام اس کا چھوٹا بیٹا تھا جبکہ اس کے گھر میں ان کی تین سالہ بچی بھی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ سال 2008اور 2010میں احتجاجی لہر کے بعدجہاں درجنوں کی تعداد میں نوجوان عسکریت کی طرف مائل ہوگئے تو ان کا بیٹا زنیت الاسلام بھی ان میں سے ایک تھا ۔ غلام حسن شاہ نے کہا کہ ان کے بیٹے کی شہادت ان کیلئے فخر کی بات ہے، اس لئے لوگ آنسو نہ بہائے ۔ انہوں نے کہا کہ زنیت الاسلام نے فورسز ہراسانیوں سے تنگ آکر عسکری صفوں میں شمولیت اختیار کی تھی اور اس کا جو مقصد تھا ،انہوں نے اس کو حاصل کر لیا ۔
نمازجنازہ میں شرکت سے روکناافسوسناک:محبوبہ مفتی
سرینگر//پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے شوپیاں کے سوگن علاقہ میں جنگجو کمانڈر زینت الاسلام اور اس کے ساتھی شکیل احمد کی نماز جنازہ پر قدغن لگائے جانے اور مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال پر سخت رد عمل ظاہر کیا ہے ۔ سماجی رابطہ گا ہ ٹویٹر پر لکھے اپنے ٹویٹس میں محبوبہ مفتی نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ لوگوں کو نماز جنازہ میں شرکت کرنے سے روکا گیا ۔ انہوں نے لکھا ’’ نماز جنازہ میں شامل ہونے والے لوگوں پر ہوائی فائرنگ کرنا یا ان کے خلاف طاقت کا استعمال کرنا انتہائی افسوسناک ہے‘‘ ۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ مذہبی معاملات میں بلا وجہ مداخلت کرنے کے الٹے نتائج بر آمد ہوسکتے ہیں اور اس کے نتیجے میں کشمیریوں کی بیگا نگی بڑھ سکتی ہے ۔ ایک اور ٹویٹ میں محبوبہ مفتی نے کہا کہ کولگام میں سنیچر کے روز جنگجو مخالف آپریشن کے دوران جس انداز میں مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کیا گیا وہ بھی افسوسناک ہے ۔
حزب اور لشکر کا خراج تحسین
سرینگر// حزب المجاہدین اور لشکر طیبہ نے زینت الاسلام اور اسکے ساتھی کی ہلاکت پر انہیں خراج عقیدت ادا کیا ہے۔حزب کے آپریشنل ترجمان برہان الدین نے کہا ہے کہ سپریم کمانڈر صلاح الدین نے زینت الاسلام کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ بہار عسکری کمانڈر تھا، اور انہوں نے پوری دنیا میں یہ پیغام پہنچایا ہے کہ کشمیری اپنی جدوجہد تب تک جاری رکھیں گے جب تک نہ اسکا مقصد حاصل کیا جائے۔دونوں جنگجوئوں کے حق میں خصوصی دعائیوں کی تقریب منعقد کی گئی۔ادھرلشکر طیبہ سربراہ محمودشاہ نے زینت الاسلام اور شکیل احمد ڈار کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ شہداء کا خون رنگ لارہاہے ۔بھارت نے ایڑی چوٹی کا زور لگا لیا مگر تحریک آزادی کشمیر کو نہ تو دبا سکا اور نہ ہی سبوتاژ کرسکا ۔ہر محاذ پر اس کو ناکامی کا سامنا رہا ۔
انسانیت کے برعکس کارروائی:گیلانی، میر واعظ
سرینگر// حریت کے دونوں دھڑوں کے سربراہان نے نماز جنازوں میں شرکت کرنے والوں پر تشدد کرنے کی مذمت کی ہے۔ سید علی گیلانی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ جنازوں میں شرکت کے لیے آنے والوں پر تشدد کرکے بھارت جیسے بڑے ملک نے انتہائی بزدلی اور انتقام گیری کی بدترین مثال قائم کرکے اقوامِ عالم میں خود کو رسوا کیا ہے۔ ایسے غیر اخلاقی اور غیر انسانی رویہ دنیا کے کسی کونے میں روا نہیں رکھا جارہا ہے، لیکن بھارتی فوج اور اس کے متکبر حکمران ایسا کرنے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔ اس دوران میر واعظ عمر فاروق نے سوگن میں جنگجو کمانڈر کے نماز جنازہ کے دوران فورسز کی جانب سے طاقت کے بے تحاشا استعمال کی مذمت کی۔ٹویٹ کرتے ہوئے میر واعظ نے کہا کہ زینت الاسلام کے جنازہ پر بھارتی فورسز کی براہ راست فائر نگ، پیلٹ اور گولیوں کے نتیجے میں خواتین سمیت درجنوں افراد شدید زخمی ہوئے، جاں بحق کمانڈر کے آخری رسومات پر اس طرح کی جارحانہ کارروائی نہ صرف غیراسلامی اورغیر جمہوری بلکہ انسانیت کے برعکس بھی جو ہر لحاظ سے قابل مذمت ہے۔