محمد تسکین
بانہال // ضلع رام بن کی تحصیل کھڑی کے کھوڑا علاقے میں اتوار کے روز چھ بچوں کو اسوقت سب ضلع ہسپتال بانہال سے گورنمنٹ میڈیکل کالج اینڈ ہسپتال اننت ناگ منتقل کرنا پڑا جب ایک جنگلی پھل کھانے کے بعد ان بچوں کی طبعیت خراب ہوگئی اور کئی بچوںپر غشی طاری ہوگئی اور کئی بچوں کے پیٹ میں تکلیف شروع ہوئی۔ علاج و ومعالجہ کے بعد تمام بچوں کے مستحکم ہونے کے بعد انہیں پیر کی دوپہر بعد جی ایم سی ہسپتال اننت ناگ سے چھٹی دی گئی ہے۔چودہ سال سے کم عمر کے ان بچوں کی شناخت صحراب مشتاق ولد مشتاق احمد ، روہان شریف ولد محمد شریف ، صہیب اشرف اور ضہیب اشرف ولدیت محمد اشرف ، تعظیم سلیم و عاطم سلیم ولدزاہد سلیم تمام ساکنان کھوڑا کھڑی کے طور کی گئی ہے ۔زاہد سلیم نامی ایک والد نے کشمیر عظمی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اتوار کی صبح تحصیل کھڑی کی کھوڑا بستی کے بچے نزدیکی جنگلات کے دامن میں کھیلنے کی غرض سے گئے تھے کہ انہوں نے وہاں پر ایک جنگلی پودے جسے مقامی زبان میں جنگلی رنگہ کہا جاتا ہے کو کھا لیا اور کچھ وقت کے بعد دو بچوں پر بیہوشی طاری ہونے لگی اور چکر آنا شروع ہوئے جبکہ دو کے پیٹ میں درد شروع ہوا اور باقی دو قدرے مستحکم تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ خبر ملتے ہی مقامی لوگوں کی مدد سے تمام بچوں کو پرائمری ہیلتھ سینٹر کھڑی منتقل کیا گیا جہاں سے انہیں سب ضلع ہسپتال بانہال بھیجا گیا اور بعد میں بہتر علاج کیلئے ڈاکٹروں نے انہیں گورنمنٹ میدیکل کالج اننت ناگ منتقل کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہاں علاج ومعالجہ کے ساتھ ساتھ بچوں کے معدے کو صاف کیا گیا اور پوری طرح سے صحتیابی کے بعد تمام بچوں کو پیر کی دوپہر بعد گھر آنے کی اجازت دی گئی اور بچے بہتر ہیں۔اس زہریلے پھل کے بارے میں ماہر نباتیات اور جموں و کشمیر ایڈمنسٹریٹیو سروسز کے اننت ناگ ضلع میں بلاک ڈیولپمنٹ افسر کے طور تعینات عامر حسن ملک نے بات کرنے پر کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ باٹنیکل یا سائینسی زبان میں اس جنگلی پھل کو Coriaria nepalensis کہتے ہیں جبکہ انگریزی زبان میں اسے مصوری بیری کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ زیادہ زہریلا ہوتا ہے جبکہ اس کا پھل کم زہر آلودہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پھل اور اس کے سیڈ کو زیادہ مقدار میں کھانے سے پیٹ خراب ہونے اور غنودگی طاری ہونے مختلف پیچیدگیاں پیش آسکتی ہیں اور ایسی صورت میں فوری طور پر ہسپتال جانا چاہئے جیسے کھڑی کے والدین نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ جنگلی پھل کھانے کے قابل نہیں ہے کیونکہ اس پھل ، سیڈ ، جڑ اور پودے میں toxicant یعنی زیر آلودہ ہوتے ہیں۔ عامر حسن ملک نے کہا کہ ہمالیہ اور اشیا کے علاقوں میں پودے کی یہ قسم اپنی زہریلی خصوصیت رکھتا ہے اور روائتی طور اسے ادویات اور کیڑے مار ادویات کے طور بھی استمال کیا جاتا ہے۔