سب ڈویژن میں تمام دفاتر فعال بھی نہیں ،نئے کمپلیکس کی تعمیر کیلئے اقدامات اٹھانے کی مانگ
عظمیٰ یاسمین
تھنہ منڈی// 1983 میں تعمیر کی گئی تحصیل کمپلیکس تھنہ منڈی کی پرانی اور بوسیدہ عمارت 30 جولائی 2023 کو شام سات بجے زمین بوس ہو گئی تھی۔ اس کے بعد ضلع انتظامیہ کی جانب سے اس عمارت کی تعمیر نو کی یقین دہانی کرائی گئی لیکن ایک لمبا عرصہ بیت جانے کے باوجود اس کی تعمیر نو کا کام شروع نہ ہو سکا۔ اس موقع پر تھنہ منڈی کی عوام کا کہنا تھا کہ تحصیل کمپلیکس کی عمارت پچھلے کئی سالوں سے بوسیدہ پڑی ہے اور ناقابلِ استعمال ہے جس کی تعمیر نو وقت کی اہم ضرورت ہے۔ واضح رہے کہ مذکورہ عمارت پچھلے کئی سالوں سے خستہ حالت میں ہے جس کی وجہ سے تھنہ منڈی کے تقریبا دس کے قریب سرکاری دفاتر مختلف پرائیویٹ عمارتوں میں اپنے معمول کے کام سرانجام دے رہے ہیں۔ عوام کا کہنا ہے کہ اس عمارت کو 2018 میں ناقابل استعمال قرار دیا گیا اس کے بعد 14 نومبر 2019 کو اس عمارت کا سنگ بنیاد اس وقت کے ضلع ترقیاتی کمشنر راجوری اعجاز اسد کے ہاتھوں رکھوایاگیا لیکن تاحال تعمیر نو نہیں ہو سکی ہے۔ لوگوں نے اسے عوامی جذبات کے ساتھ کھلواڑ کے مترادف قرار دیا۔ عوام نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 2014 میں تھنہ منڈی کو سب ڈویژن کا درجہ دے کر سب ڈویژنل مجسٹریٹ کو تھنہ منڈی میں تعینات کیا گیا لیکن 2014 سے لے کر آج تک ماسوائے ایک آدھ کے تھنہ منڈی میں سب ڈویژن لیول کے آفیسران کا آفس نہیں کھولا گیا اور چھوٹے موٹے کاموں کی انجام دہی کے لئے تحصیل لیول کے افسران سے ہی کام لیا جا رہا ہے جبکہ آج بھی اپنے کام کے لئے کئی لوگوں کو راجوری کا رخ کرنا پڑتا ہے۔عوام کا کہنا تھا کہ نجی عمارتوں کے مالکان کو تقریبا ایک کروڑ روپیہ سالانہ کرایہ دے کر عوام کا پیسہ ضائع اور تباہ کیا جارہا ہے جبکہ یہ پیسہ عوامی فلاح وبہبود پر خرچ کیا جانا چاہیے تھا۔ عوام کا کہنا ہے کہ تھنہ منڈی کے متعدد سرکاری دفاتر پرائیویٹ عمارتوں میں چل رہے ہیں جس کے عوض وہ سالانہ تقریبا ایک کروڑ روپیہ کرایا ادا کر رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر دو تین سالوں کا کرایہ ہی جمع کیا جائے تب بھی ایک شاندار عمارت کھڑی کرکے لوگوں کو راحت پہنچائی جا سکتی ہے لیکن اس جانب کسی نے توجہ نہیں دی۔ لوگوں نے جموں و کشمیر کی نئی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس جانب فوری توجہ دیں تاکہ لوگوں کو راحت فراہم کی جا سکے۔