شوپیان//بڑی گام امام صاحب شوپیان میں اتوار کی صبح جنگجوؤں اور سیکورٹی فورسز کے مابین ہونے والے ایک شدید مسلح تصادم کے دوران زخمی ہونے والا داھڑو ناگبل کا محمد اقبال بٹ ولد غلام حسن بٹ عمر 17 سال 3 دن بعد سرینگر کے ایس ایچ ایم ایس ہسپتال میں زندگی کی جنگ ہار گیا اس طرح سے شہری ہلاکتوں کی تعداد 6 تک پہنچ گئی۔ محمد اقبال داھڑو میں ایک کریانہ کی دکان چلاتا تھا معلوم ہوا کہ محمد اقبال کے اور دو بھائی ہیں جن میں ایک بچپن سے ہی جسمانی طور معذور ہے۔ محمد اقبال بڑی گام امام صاحب میں ایک اینکاونٹر کے دوران فورسز کی مظاہرین پر راست فائرنگ سے شدید زخمی ہوا تھا اور منگل کے روز 3 دن بعد ان زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ بیٹھا۔ادھر داھڑو ناگبل میں جوں ہی اقبال کے جاں بحق ہونے کی خبر پھیلی تو آس پاس کے علاقوں سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ اپنے گھروں سے باہر آگئے اور مہلوک کے گھر پہنچ گئے۔اس دوران نوجوان نے ناگبل میں واقع فوجی کیمپ پر پتھراؤ کیا جہاں فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پیلٹ اور ٹیر شیلوں کا استعمال کیا جسکی وجہ سے 9 افراد زخمی ہوگئے جن میں سے دو کو علاج و معالجہ کے لیے سرینگر اسپتال منتقل کیا گیا۔محمد اقبال کے آخری سفر میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی 7 بار نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بازی کی گونج میں محمد اقبال کو پرنم آنکھوں سے سپرد خاک کیا گیا۔ادھر ہلاکتوں کے خلاف ضلع شوپیان میں مکمل ہڑتال رہی۔تمام طرح کی دکانیں کاروباری اور تعلیمی ادارے بھی بند رہے جبکہ سڑکوں پر سے پبلک ٹرانسپورٹ پوری طرح غائب رہا۔ گاگرن،میمندر اور نایکو محلہ بنہ بازار میں نوجوانوں اور فورسز کے بیچ زبردست جھڑپیں ہوئیں جہاں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فورسز نے پیلٹ اور عشک آور کے گولے داغے۔ نایکو محلہ بنہ بازار میں ایک نوجوان شاکر نذیر میر ولد نذیر احمد ساکن لارگام کی ٹانگوں میں پیٹ کے نزدیک پیلٹ لگا جسکی وجہ سے وہ شدید زخمی ہوا اور اسے ضلع اسپتال شوپیان سے سرینگر منتقل کیا گیا۔ آخری اطلاع ملنے تک میمندر اور گاگرن میں جھڑپیں جاری تھی۔ ادھر چکورہ کے لوگوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ فوجی اہلکاروں نے بلاوجہ گاؤں میں گھس کر قریب 8 لوگوں کی مار پیٹ کرکے ہڈی پسلی ایک کردی جسکی وجہ سے لوگوں میں دہشت کی لہر دوڑ گئی۔مقامی لوگوں مزید کہا کہ سرکار خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے اور وردی پوش افراد کو کھلی چھوٹ دء گئی ہے۔