سرینگر// لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ زبیر احمد ترے بھارت اور اسکے مقامی حامیوںکے جبر و ظلم کی واضح مثال ہیں جو ہمارے جوانوں کو پشت بہ دیوار کرکے انہیں مسلح مزاحمت کی جانب دھکیل رہا ہے۔ یاسین ملک نے کہا کہ زبیر احمد ترے سرینگر سینٹرل جیل میں بارہامجھ سے ملاقی ہوتے رہے ہیں جہاں اس معصوم کو چار برس تک پتھر بازی کے الزام کے تحت مقید رکھا گیا تھا۔یاسین ملک نے کہا کہ اس معصوم کو چار سال کے دوران 8 مرتبہ پی ایس اے کے تحت جیل میں رکھا گیااور ایسا اسلئے کیا گیا کیونکہ یہ معصوم جوان پرامن تحریک کے ساتھ وابستہ تھا۔اس دوران ہائی کورٹ نے کئی بار اس پر نافذ پی ایس اے کو کالعدم قرار دیا یا اسے ضمانت پر رہائی دی تو اسے نئے پی ایس اے کے تحت گرفتار کرکے اس کی اسیری کو طول بخشا گیا اور اس دوران اسے اور اسکے خاندان کو اذیتوں ،تذلیل اور تحقیر کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔یاسین ملک نے کہا کہ پولیس اور فورسز نے اس معصوم جوان اور اسکی فیملی کو ہر قسم کے قانونی اور جمہوری حق سے محروم کرکے اسے پشت بہ دیوار کردیا اور اس کے پاس مسلح جدوجہد میں شامل ہوجانے کے سوا کوئی بھی چارہ کار باقی نہیں رہا تھا۔یاسین ملک نے کہا کہ پچھلے کئی برس سے ہم نے عالمی برادری اور بھارتی سول سوسائیٹی جن کا آج تک کا کام محض بھارت کےلئے فائر فائٹرس کا رول ادا کرنا ہی رہا ہے کے سامنے اس صورت حال کو اجاگر کیا اور انہیں حکمرانوں کو پرامن سیاسی جدوجہد کی قدر کرنے پر مائل کرنے کےلئے کاوشیں کرنے پر زور دیا تھا لیکن سب نے سنی ان سنی کا ہی رویہ روا رکھا ۔ یاسین ملک نے کہا کہ عالمی برادری کی فہمائش پر کشمیریوں نے ۸۰۰۲ ءمیں اپنی جدوجہد کا پرتشدد رخ بدل کر پرامن کردیا لیکن حکمرانوں نے بجائے اسکے کہ اسکی قدر کرتے اسے فوجی اور پولیسی طاقت پر دبانے کا کام کیا اور یہ بدترین عمل آج تک جاری ہے۔یاسین ملک نے کہا کہ زبیر احمد ترے جبر و ظلم کی ایک اور مثال ہیں اور یہ وہی جوان ہیں کہ جن کے معدے کو بھارتی پیلٹ نے چیر کر زخمی کیا تھا اور پھر اسے چار برس تک عدالتی احکامات کے باوجود قید میں رکھا گیا اور اس دوران اس کے خاندان کو بھی مظالم اور تحقیر کا نشانہ بنایا گیا اور یوں اسے پشت بہ دیوار کرکے مسلح جدوجہد کی جانب دھکیلا گیا ہے۔ یاسین ملک نے کہا کہ اس جوان کی مسلسل گرفتاری اور اس پر مظالم کو ہم نے کئی بار اپنے پریس بیانات کے ذریعے بھی اجاگر کیا تھا لیکن پھر بھی اس پر مظالم بند نہیں کئے گئے۔یاسین ملک نے کہا کہ اگر ۸۰۰۲ ءکے بعد سے ہی ریسرچ کیا جائے گا تو معلوم ہوگا کہ کشمیر کے پولیس اسٹیشنوں کو ابو غریب سے بدتر جیلوں میں تبدیل کردیا گیا ہے جہاں معصوم جوانوں کو تشدد و تذلیل کا نشانہ بناکر پشت بہ دیوار کیا جارہا ہے اور مسلح جدوجہد کی جانب دھکیلا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کا یہ جبر اور پولیس گردی ہر حال میں قابل مذمت اور عالمی برادری کےلئے چشم کشا ہے اور عالمی برادری پر لازم ہے کہ بھارت کو اس رویے سے باز رہنے پر آمادہ کرے۔