عظمیٰ نیوزسروس
سرینگر//امریکاکے صدارتی انتخابات میں سابق صدر اورری پبلکن اُمیدوار ڈونالڈٹرمپ نے شاندار کامیابی حاصل کی جبکہ نائب صدر اور ڈیموکریٹک اُمیدوار کملا ہیرس کو کراری شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ڈونالڈ ٹرمپ دوسری مرتبہ صدارتی انتخابات میں فاتح قرار پائے ہیں ،اور اب وہ چار سال کے وقفے کے بعددوبارہ وائٹ پائوس کی کمان سنبھالیں گے ۔ مانٹرینگ ڈیسک کے مطابق امریکی صدارتی انتخابات میں ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا اب نئی بلندیوں پر پہنچے گا۔فلوریڈا کے شہر پام بیچ میں حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے آج تاریخ رقم کی ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکا میں سنہری دور کا آغاز ہونے والا ہے، ملک کے تمام معاملات اب ٹھیک کریں گے، ایسی کامیابی امریکی عوام نے پہلے کبھی نہیں دیکھی۔ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایسی سیاسی جیت اس سے پہلے کبھی بھی نہیں دیکھی گئی، امریکا کو محفوظ، مضبوط اور خوش حال بناؤں گا۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کو دوبارہ عظیم بنائیں گے، باقی کی سوئنگ اسٹیٹس میں جیت کر 315الیکٹورل ووٹ حاصل کریں گے، حامیوں کا شکریہ، آپ کے ووٹ کے بغیر کامیابی ممکن نہیں تھی۔خطاب کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اقدامات کریں گے، ایک بار پھر اعتماد کرنے پر امریکی عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں، جن لوگوں نے میرا ساتھ دیا ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ان کا کہنا ہے کہ ہم نے سینیٹ میں بھی کامیابی حاصل کر لی ہے، سینیٹ میں ہماری جیت غیر معمولی ہے، مجھے 315الیکٹورل ووٹ جیتنے کی اْمید تھی، امریکا کے تمام معاملات اب ٹھیک ہونے والے ہیں، عوام نے میرا بھرپور ساتھ دیا، امریکا کو مضبوط بنانے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ سرحدوں کو سیل کرنا پڑے گا، امریکا میں جو بھی آئے گا وہ قانونی طور پر آئے گا، میں کوئی نئی جنگ شروع نہیں کروں گا بلکہ جاری جنگوں کو ختم کروں گا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو وعدے کیے ہیں انہیں پورا کروں گا، ہم ٹیکسوں میں کمی کریں گے، قرضے ادا کریں گے، میں آپ کے لیے، آپ کے خاندان اور آپ کے مستقبل کے لیے ہر ایک دن لڑوں گا۔واضح رہے کہ امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کامیاب ہو گئے ہیں، وہ امریکا کے 47ویں صدر منتخب ہوئے ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ دوسری مرتبہ امریکا کے صدر منتخب ہوئے ہیں۔امریکی صدارتی انتخاب میں 538میں سے ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے 277اور ڈیموکریٹ امیدوار کملا ہیرس نے226 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے ہیں۔کسی بھی امیدوار کو جیت کے لیے کل538میں سے کم از کم270الیکٹورل ووٹ درکار ہوتے ہیں۔صدارتی انتخابات میں متعدد مسائل ہوتے ہیں جن پر امیدوار کی ہار اور جیت منحصر ہوتی ہے لیکن بائیڈن حکومت کی خارجہ پالیسی نے بھی کملا ہیرس کو کافی نقصان پہنچایا ہے۔ دراصل، اسرائیل کی فلسطین کے خلاف جارحیت اور ایران کے ساتھ تعلقات میں سخت رویہ، بائیڈن حکومت کی پالیسیوں میں ایک نمایاں پہلو رہا ہے۔ امریکی عوام کی اکثریت نے ان پالیسیوں پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا، جس کا سیدھا اثر نائب صدر کملا ہیرس کی انتخابی مہم پر پڑا۔امریکہ کی عالمی پالیسی میں اسرائیل کی حمایت ہمیشہ سے اہم رہی ہے لیکن حالیہ برسوں میں یہ پالیسی اس وقت تنقید کا شکار ہوئی جب اسرائیل نے فلسطین کے ساتھ اپنے تعلقات میں مزید کشیدگی پیدا کی۔ اسرائیل کی جانب سے فلسطینی علاقوں میں فوجی کارروائیاں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں مسلسل عالمی سطح پر بحث کا موضوع بنیں اور بائیڈن حکومت کی طرف سے اسرائیل کی کھلی حمایت نے امریکی عوام میں شدید ناراضگی پیدا کی۔اسی دوران، ایران کے معاملے میں بائیڈن حکومت کا رویہ مزید پیچیدہ بن گیا۔ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی بحالی کی کوششوں کو کمزور سمجھا گیا اور ایران کی بیلسٹک میزائل پروگرام کے خلاف اقدامات کو ناکافی قرار دیا گیا۔ اس پالیسی نے امریکی عوام کی ایک بڑی تعداد کو ناراض کیا، خاص طور پر وہ حلقے جو ایران کے ساتھ تعلقات میں مزید سختی چاہتے تھے۔کملا ہیرس، جو کہ بائیڈن کی نائب صدر ہیں، اس پالیسی کی بڑی حامی رہی ہیں۔ تاہم، ان کی سیاسی حیثیت اس وقت متاثر ہوئی جب عوام نے ان کے اور بائیڈن کی پالیسیوں کو فلسطین اور ایران کے معاملے میں تنقید کا نشانہ بنایا۔