زاہد بشیر
گول//مرض بڑھتا گیا جوںجوں دوا کی کے مصداق گول سب ڈویژن میں جس طرح سے لوگوں کے مسائل کو حل کرنے ، عوام کو ریلوے لائن آنے اور تعمیراتی کمپنیوں کی جانب سے فائدہ ہونے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے تو زمینی سطح کی حالت کو اگر دیکھا جائے تو اس کے بر عکس ہے ۔ کئی سال سے گول کے اندھ ، سنگلدان ، داڑم ، کوہلی علاقوں میں ملک کی کئی بڑی کمپنیاں کٹرہ بانہال ریلوے لائن پر کام کر رہی ہیں جس وجہ سے جہاں ایک ریل گاڑی کی سیٹی تو ضرور بجے گی لیکن اس پروجیکٹ سے جو لوگوں کو نقصان ہوا ہے اس کی بھر پائی کے لئے کوئی آگے نہیں آ رہا ہے ۔اگر چہ کٹرہ بانہال ریلوے لائن پر کام کا اختتام قریب پہنچا ہے بالخصوص سنگلدان سے بانہال تک ریلوے لائن کئی مقامات پر مکمل بھی ہے لیکن پانی کے ان ذائر کی بھر پائی کے لئے کوئی اقدامات اٹھایا نہیں جا رہاہے ۔ جہاں پانی کے ذخائر ان علاقوں میں نیست نابود ہوئے ہیں وہیں اتنے سالوں میں یہاں نا جانے کتنے لوگ اس گرد و غبار کے شکار ہو کر اس دنیا سے جا چکے ہیں ۔ اگر چہ ان تمام مسائل کو لے کر ضلع ترقیاتی کمشنر رام بن سے لے کر چیف انجینئر ناردرن ریلوے تک لوگ پہنچے لیکن اس کے با وجود مسائل جوں کے توں پڑے ہوئے ہیں ۔ وہیں دوسری جانب کئی مقامات پر بستیوں اور جنگلات کے بیچوں بیچ غیر قانونی کریشر لگانے کی وجہ سے جہاں اس سبز سونے کو راکھ میں تبدیل کیا گیا ہے وہیں دوسری جانب اس گرد و غبار کی وجہ سے لوگ بھی متاثر ہوئے ہیں ۔کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی لوگوں نے کہا کہ افسوس کا مقام ہے کہ ریلوے تعمیر کی وجہ سے جو مسائل پیدا ہوئے ہیں چیف انجینئر بھی ان مسائل کو دور کرنے میں ناکام ہو گیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ علاقہ اندھ جو کہ سب ڈویژن گول کا آخری گائوں ہے جہاں تیس ہزار کے قریب بستی ہے لیکن ریلو ے لائن کی وجہ سے پانی کے ذخائر نیست نابود ہو چکے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں پر اندھ پنچایت اور چھچھوابی میں بستیوں کے بیچ میں غیر قانونی طو رپر کریشر چلائے جا رہے ہیں جس کے زہریلی دھوئیں کی وجہ سے لوگ بیماریوں میں مبتلا ہو گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ان کریشروں کی وجہ سے یہاں پر جنگلات کو بے کافی نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان غیر قانونی کریشروں پر سرکار کی کی نظر کیوں نہیں پڑتی ہے جس سے لوگوں کو کافی نقصان ہو رہاہے انہوں نے کہا کہ گرد و غبار کی وجہ سے یہاں کی عوام بیماریوں میں مبتلا ہو گئے ہیں اور چار شہری اسی وجہ سے جان لیوا بیماری میں مبتلا ہو کر اس دنیا سے چل بسے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اندھ سے لے کر کوہلی دھار تک ریلوے لائن کی وجہ سے تمام چشمے ان علاقوں میں سوکھ گئے ہیں لوگوں کے ساتھ ساتھ مال مویشی بھی بوند بوند کے لئے ترس رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جہاں ایک طرف سے ریلوے لائن کی وجہ سے لوگوں کے مسائل بڑھتے جا رہے ہیں وہیں دوسری جانب بجلی و دیگر مسائل سے بھی عوام جوجھ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ اگر بجلی نہیں تو بل کیوں بھرنی ہے اس طرح سے غریب عوام کو لوٹا جا رہاہے ۔ بشیراحمد بٹ نے گورنر انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ لوگوں کے مسائل کو جلد از جلد حل کیا جائے اور علاقہ اندھ جو کہ سنگلدان سے پچیس کلو میٹر دور ہے جہاں کی آبادی تیس ہزار سے زائد ہے یہاں پر ایک ریلوے اسٹیشن دیا جائے تا کہ لوگوں کو کسی حد تک ریلوے لائن کی وجہ سے آسانی ہو ۔