عاصف بٹ
کشتواڑ //ضلع کشتواڑ کی درابشالہ تحصیل کے صدرمقام پر تعمیر 850میگاواٹ ریتلی پاور پروجیکٹ مقامی آبادی کیلئے درر سر بنا ہوا ہے جسکے سبب اس زیرتعمیر پروجیکٹ کے نقطہ صفر کے آس پاس کے رہائشی لوگ گزشتہ دس روز سے سراپااحتجاج ہیں اور اتوار سے لوگوں نے بھوک ہڑتال بھی شروع کی ہوئی ہے جبکہ لوگوں کی صحت بگڑنے کی وجہ سے انہیں فوری طور ٹھاٹھری کے ٹراما ہسپتال منتقل کیاگیالیکن اس کے باوجود انتظامیہ کی جانب سے کوئی بھی آفیسرمظاہرین کا حال پوچھنے تک نہیں آیا۔ احتجاج کررہے ہیں مقامی لوگوں نے بتایا کہ’’ قومی شاہرہ پرگزشتہ کئی دنوں سے وہ اپنے مطالبات کو لے کر احتجاج کررہے ہیں لیکن ہمیں افسوس اس بات کاہے کہ ہماری حال جاننے کیلئے کوئی آفیسر موقعہ پر نہ پہنچا۔اگرچہ پہلے دوروز تک افسران کا اس راستے گزر ہوا لیکن ہمارے پاس کوئی نہیں آیا، ہم اپنے حقوق کو لیکر احتجاج کررہے اگرچہ ہم نے اسے قبل کی مرتبہ کمپنی کے حکام و انتظامیہ کی نوٹس میں معاملے کو لایا تھا کہ علاقے میں ہرسو دھول گردو غبار پھیلا ہوتا ہے جبکہ بلاسٹک سے لوگوں کے مکان مکمل طور تباہ ہوے ہیں جبکہ متاثرین کی منتقلی اور معاوضے کا مطالبہ کیا جارہا ہے لیکن ان کی مانگوں کی جانب کوئی دھیان ہی نہیں دیا جارہا ہے ‘‘۔ضلع ترقیاتی کونسل کی چیئر مین پوجا ٹھاکر نے احتجاج میں شرکت کی اور انھیں بھرپور حمایت کا اعلان کیا۔ انھوں نے کہا کہ پاور پرجیکٹوں کمپنیوں نے مبینہ غنڈا گردی کا ماحول پورے ضلع میں پیدا کیا ہواہے اور اپنی من مرضی سے کام کیا جارہاہے جبکہ لوگوں کی جان ومال کو تحفظ نہیں کیا جارہاہے۔مقامی شخص لیاقت حسین نے بتایاکہ’ اس پاور پروجیکٹوں کو جہاں پہلے ہی چالیس سال کیلئے راجستھان کی کمپنی کو دیا گیاہے اور وہ اسے کروڑوں روپے ہر ماہ کماے حاصل کرے گی لیکن ہمیں اسکا کوئی فائدہ نہیں ہوگا ہماری زمین تباہ ہوگئی ہیں ،‘ہمارے جانورں کو نقصان پہنچا جبکہ اب ہماری زندگی بھی خطرے میںہے لیکن باوجود اسکے ہماری جانوںکا تحفظ کرنے کے بجاے ہمیں مزید نقصان پہنچایا جارہاہے‘‘۔انہوں نے کہاکہ اگر جلداز جلد ہمارے مطالبات تسلیم نہ ہوے تو ہم اپنے اہل و عیال کیساتھ سڑکوں پر آکر احتجاج کرئینگے ‘۔واضح رہے کہ ریتلی پاور پروجیکٹ پہلے سے ہی تنازعہ کا شکار رہاہے جہاں اس پر سال 2011 میں سب سے پہلے کام شروع کیا گیا لیکن ایک سال کے اندر ہی کمپنی نے کام ادھورا چھوڑدیا اور بھاگ گئی جسکے بعد اس پر دوبارہ سال 2022 این ایچ پی سی نے میگھا انجینئر نگ کمپنی کو کام سونپا جسکے بعد اسکا کام جاری ہے لیکن اس پاورپروجیکٹ کو تعمیر کررہی کمپنی یہاں کی مقامی آبادی کیلئے دردسر بنی ہوئی ہے۔بھوک ہڑتال پر بیٹھے لوگوں کا دعوی ہے کہ سال 2011 میں جب اس پاور پروجیکٹ پہ اس وقت کام شروع کیاگیاتھا تب ایک میٹنگ منعقد کرکے نقطہ صفر کے اس پاس کے مکینوں کو ماہانہ معاوضہ ادا کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی تھی اور تعمیراتی کمپنی اس پر عمل پیرا بھی ہوئی تھی لیکن میگھا انجینئرنگ نے اس بات کو یکسر نظرانداز کردیاہے جسے مقامی لوگوں کو دھماکوں ،گردغبار و آلودگی کے رحم وکرم پر چھوڑاکر اپنا کام کیاجارہاہے۔