عظمیٰ نیوز سروس
ریاسی// تھرو یوتھ ایمپاورمنٹ کمیٹی کے چیئرمین ریاض احمد لون نے ضلع ریاسی میں پچھلے پندرہ سال سے نامکمل پڑی سرکاری عمارتوں پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کی فوری تکمیل کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلع کے متعدد علاقوں، خاص طور پر پسماندہ دیہات جیسے بدھن، باساں، چکلاس، تھرو، پٹیاں، سجرو، مہور، گلاب گڑھ، اور چسانہ میں مڈل اسکول، پنچایت گھر، اور دیگر سرکاری عمارتیں برسوں سے نامکمل ہیں۔ریاض احمد لون کے مطابق، یہ عمارتیں نامکمل رہنے کی وجہ سے عوام اور خاص طور پر بچوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ عمارتیں یا تو مویشیوں کے باندھنے کے لئے استعمال ہو رہی ہیں یا کھنڈرات میں تبدیل ہو چکی ہیں۔ اسکول کی عمارتیں قابل استعمال نہیں ہیں، اور پنچایت گھروں میں لوگوں کے بیٹھنے کی کوئی سہولت نہیں۔ریاض احمد لون نے ضلع ترقیاتی کمشنرریاسی سے درخواست کی کہ وہ ایک جامع سروے کرکے نامکمل سرکاری عمارتوں کا ڈیٹا تیار کریں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’اگر ایمانداری سے تحقیقات کی جائیں تو 99 فیصد سرکاری عمارتیں نامکمل ملیں گی۔ یہ مسئلہ صرف عوامی وسائل کے ضیاع کا نہیں بلکہ ایک بڑی بدانتظامی اور ملی بھگت کا بھی ہے‘۔ریاض احمد لون نے محکمہ تعلیم اور پنچایتوں کے افسران پر بھی سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ زیڈ ای او مہور اور بی ڈی او تھرو و درماڑی کو بارہا ان عمارتوں کی تکمیل کے لئے درخواست دی گئی، لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ “یہ افسران گورنمنٹ کے خزانے کو لوٹ رہے ہیں اور جان بوجھ کر کام مکمل نہیں کروا رہے۔ریاض احمد لون نے مزید کہا کہ ان عمارتوں کی دیواریں اب زمین بوس ہونے لگی ہیں، اور اس صورتحال کو مزید نظرانداز کرنا علاقے کے عوام کے ساتھ ناانصافی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ “اب دوبارہ ریپیرنگ کے نام پر نئے منصوبے شروع کیے جائیں گے، جس میں آدھا پیسہ افسران کھا جائیں گے اور آدھا معمولی مرمت پر خرچ ہوگا۔”انہوں نے زور دے کر کہا کہ نامکمل عمارتوں کو فوری طور پر مکمل کیا جائے اور ان منصوبوں میں تاخیر کے ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔ لون نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اس مسئلے پر متحد ہوکر اپنی آواز بلند کریں تاکہ پسماندہ علاقوں کے لوگ بھی بنیادی سہولیات سے محروم نہ رہیں۔عوام کی نظریں اب ضلع انتظامیہ کی کارروائی پر ہیں، جو اس مسئلے کو حل کرکے عوام کا اعتماد بحال کر سکتی ہے۔