سرینگر//مخلوط سرکار کی طرف سے نیم سرکاری اداروں(پبلک سیکٹر انڈر ٹیکنگس) کو پٹری پر لانے کی کوششوں کے باوجود بیشتر خود مختار ادارے خسارے میں چل رہے ہیں،جس کی وجہ سے خزانہ عامرہ کو کروڑوں روپے کے نقصانات کا بوجھ برداشت کرنا پر رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی سربراہی والی حکومت نے18نیم سرکاری خود مختار اداروں (پبلک سیکٹر انڈر ٹیکنگس) کی نکیل کسنے اور اور انکی مالی صورتحال ٹھیک کرنے کا بھیڑااگر چہ اٹھایا،تاہم سرکاری اعدادو شمار کے مطابق گزشتہ2برسوں کے دوران ان اداروں میں 191کروڑ روپے کا خسارہ ہوا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان خود مختار اداروں میں جموں کشمیر سمینٹس سر فہرست ہے،جس میں مالی سال2016-17کے دوران 46 کروڑ 74 لاکھ جبکہ گزشتہ مالی سال کے دوران31کروڑ73لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔ جموں کشمیر سٹیٹ ٹرانسپورٹ کارپوریشن اور سٹیٹ فائنانشل کارپوریشن دیگر ایسے نیم سرکاری خود مختار ادارے ہیں جہاں کافی خسارہ دیکھنے کو ملا ہے۔ سال2016-17کے دوران ریاستی مالیاتی کارپوریشن کو ایک کروڑ2لاکھ روپے کا نقصان ہوا،جبکہ ایک سال قبل یہ نقصان45لاکھ73ہزار تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکار کو کچھ سال قبل ان نیم سرکاری اداروں میں مداخلت کرنی چاہی تھی،جب ان اداروں میں ملازمین کیلئے تنخواہوں کا انتظام بھی کار دارد معاملہ تھا۔ سرکاری مداخلت کے بعد کئی ایک نیم سرکاری اداروں(پبلک سیکٹر انڈر ٹیکنگس) کی کارکردگی میں نہ صرف بہتری آئی،بلکہ نقصانات بھی کم کئے گئے تھے۔ جموں کشمیر ہینڈلوم کارپوریشن،سٹیٹ انڈسٹریل ڈیولپمنٹ کارپوریشن،جموں کشمیر ہینڈی کرافٹس کارپوریشن اور ہارٹیکلچرپروڈوس مارکیٹنگ اینڈ پروسسینگ سمیت شیڈول کاسٹ،شیڈول ٹرائب و پسماندہ طبقہ جات ڈیولپمنٹ کارپوریشن کچھ ایسے نیم سرکاری ادارے ہیں جو کچھ حد تک بہترین کار کردگی پیش کر رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ریاست میں کچھ گنے چنے نیم سرکاری ادارے ہی ہیں جو منافع بخش ہیں،جن میں جموں کشمیر پولیس ہاوسنگ کارپوریشن،جموں کشمیر کیبل کار کارپوریشن،سمال سکیل انڈسٹریزڈیولپمنٹ کارپوریشن اور جموں کشمیر وومنز ڈیولپمنٹ کارپوریشن شامل ہیں۔ جموں کشمیر منرلز اور پروجیکٹ کنسٹرکشن کارپوریشن دو ایسے نیم سرکاری ادارے ہیں جو منافع بخش اداروں میں شامل ہیں۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ نیم سرکاری اداروں میں مالیاتی تعاون،ادارہ جاتی اصلاحات کا حصہ ہیں،جس میں کچھ حد تک سرکار کامیاب ہو چکی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ان اداروں میں نقصانات کو ختم کرنا،اور نچلی سطح پر بہتری لانے سے کافی حد تک ان اداروں کو پٹری پر لایا جاسکتا ہے۔ مخلوط سرکار نے گزشتہ برس اپنی جماعتوں پی ڈی پی اور بی جے پی کے اعلی و سنیئر پارٹی لیڈروں کو16 نیم سرکاری اداروں(پبلک سیکٹر انڈر ٹیکنگس)میں بطور وائس چیئرمین تعینات کیاہے، جیسا کہ ہر حکومت میں ہوتا رہا ہے۔