عظمیٰ نیوز سروس
جموں//تمام اپوزیشن پارٹیوں نےکٹھوعہ میں 8 اگست کو جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ واپس کرنے اور تنظیم نو کے قانون میں لیفٹیننٹ گورنر کے دائرہ اختیار میں اضافہ کرنے والی ترامیم کو واپس لینے کا مطالبہ کولیکر دھرنے دینے کا اعلان کیا ہے۔اس کے ساتھ بنگلہ دیش کی موجودہ صورتحال اور ہندوؤں کے مذہبی مقامات پر حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے مرکز کی مودی سرکار سے بنگلہ دیش میں ہندو مذہبی مقامات سمیت ہندوستانی طلباء اور ہندوؤں کے تحفظ کو یقینی بنانے کی اپیل کی گئی۔کانگریس، این سی، شیوسینا (یو بی ٹی)، پی ڈی پی، اے اے پی، ایس اکالی دل، سی پی آئی ایم ایل سمیت اے آئی پی اے، ایچ آر ایس، ڈی بی ایم سی وغیرہ جیسی سماجی تنظیموں کے نمائندوں نے جموں میں کانگریس سٹیٹ آفس میں منعقدہ کل جماعتی میٹنگ میں حصہ لیا۔ جس میں متفقہ طور پر ریاستی حیثیت اور جمہوری حقوق کی بحالی کے لیے جاری تحریک کو جاری رکھتے ہوئے 8اگست کو آل پارٹی یونائیٹڈ مورچہ کے بینر تلے کٹھوعہ کے ڈی سی آفس کے باہر دھرنا مظاہرے کا اعلان کیا گیا۔اس موقع پر موجود آل پارٹی کنوینر اور شیو سینا (یو بی ٹی) کے ریاستی سربراہ منیش ساہنی نے کہا کہ پانچ سال کے طویل وقفے کے باوجود ریاست کی واپسی کا وعدہ پورا نہیں ہوا ہے۔ مرکز کی مودی حکومت کی طرف سے جموں و کشمیر کے حوالے سے جو فیصلے لئے جا رہے ہیں اس سے صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ مستقبل قریب میں بھی جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ نہیں ملنے والا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ میں ترمیم کرکے عوام کے جمہوری حقوق کو کھوکھلا کیا جا رہا ہے۔ کنوینر آئی ڈی کھجوریہ کی صدارت میں کٹھوعہ میں ایک اور میٹنگ ہوئی جس میں مذکورہ پارٹیوں کی ضلعی اکائی کے ارکان نے حصہ لیا اور 8 اگست کو ہونے والے دھرنا مظاہرے کو حتمی شکل دی۔