سرینگر// نیشنل کانفرنس نے اسمبلی اجلاس سے قبل ریاستی گورنر این این ووہرا کو ایک یاداشت پیش کی جس میں انہوں نے ریاست کی موجود صورتحال کے بارے میں انہیںآگاہ کیا۔ یاداشت میں نیشنل کانفرنس نے کہا ہے کہ ریاستی سرکار دفعہ 370 اور 35اے کا دفاع کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوئی ہے ،سرکار کو جہاں ان دفعات کا دفاع کرنا چاہئے تھا مگر اُس کے بجائے سرکار ان کو کمزور کرنے پر تلی ہوئی ہے ۔نیشنل کانفرنس نے یاداشت میں کہا کہ ریاست جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں زوروں سے جاری ہیں اور پچھلے کچھ برس سے تیزی کے ساتھ ملی ٹنسی گراف بھی بڑھا ہے جس سے ریاست کی سیاسی شناخت اور لوگوں کے مسائل میں اضافہ ہوا ہے ۔ یاداشت میں کہا گیا ہے کہ نیشنل کانفرنس اس بات میں یقین رکھتی ہے کہ جموں وکشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے جس کے حل کیلئے سیاسی سطح کے اقدمات کئے جائیں ۔پوری ریاست میں حالات غیر یقینت کا شکار ہیں جو تشویش کا بحث ہے ۔یاداشت میں کہا گیا ہے کہ بامعنی اور نتیجہ خیز سیاسی مزاکرات شروع کئے جائیں ۔
انسانی حقوق کی پامالیاں
حال ہی میں کشمیر میں دو مائوں کی ہلاکت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی واضح مثال ہے ۔خلاف ورزیوں کے بعد کسی کو انصاف نہیں ملتا ہے ،نیشنل کانفرنس نے تمام کیسوں پر انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔یاداشت میں انہوں نے کہا ہے کہ کریک ڈاون ، محاصرے اور لوگوں کو ہراساںکرنے کی کارروائیوں کو بند کیا جائے جس سے لوگوں میں مزید غصہ پنپ رہا ہے ۔
بیرزگاری
بیروزگاری سے نپٹنے میں حکومت ناکام ہوئی ہے اور یہ مسئلہ سنگین نوعیت اختیار کرتا جا رہا ہے ۔یاداشت میں کہا گیا ہے کہ حکومت میں کنبہ پروری کا چلن بڑھ رہا ہے جو بہت زیادہ ہے ۔کرپشن کے کیسوں کو بے نقاب کیا جائے ،چور دروازرے سے تعیناتیاں بند کی جائیں اور بھرتی عمل میں شفافیت لائی جائے ۔
بجلی
پاور پروجیکٹوں کی واپسی کا وعدہ پورا نہیں ہوا ۔حقیقت میں مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ کے اندر ریاست کے بجلی پروجیکٹوں کی واپسی سے انکار کر دیا جو ریاستی حکومت کیلئے بہت بڑا دھچکا ہے ۔حکومت کی ناکامی کی وجہ سے بجلی کا بحران ،بجلی تقسیم کاری کے ناقص نظام اور بنیادی ڈھانچے کو مستحکم نہ بنانے کی وجہ سے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے ۔
بنیادی سہولیات
لوگوں کو بنیادی سہولیات جن میں راشن شامل ہے، نہیں مل رہا ہے جبکہ لوگوں کے مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے ۔
سیاحت
ریاست کا سیاحتی شعبہ بحرانی کیفیت سے دوچار ہے اورریاستی حکومت اس شعبہ کو تباہ ہونے سے بچانے کیلئے کوئی اقدمات نہیں کر رہی ہے۔ریاستی سرکار کو اس شعبہ کو بچانے کیلئے مزید اقدمات کرنے چاہیں تاکہ اس شعبہ کو بچایا جا سکے ۔