مشتاق الاسلام
پولامہ // محکمہ جیولوجی و مائینگ نے پتل باغ پانپور میں دریائے جہلم سے بڑے پیمانے پر غیر قانونی ریت اور سلٹ نکالنے کی سرگرمیوں پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پولیس سمیت تمام متعلقہ محکموں کو فوری اور مؤثر کارروائی کی سفارش کی ہے۔ضلع منرل آفیسر پلوامہ کی جانب سے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس پلوامہ کو ارسال کردہ مکتوب میں انکشاف کیا گیا ہے کہ محدود افرادی قوت کے باوجود محکمہ غیر قانونی کان کنی کے خاتمے کیلئے بھاری جرمانے، ایف آئی آر، مشینری و گاڑیوں کی ضبطی، رات کے اوقات میں گشت اور غیر قانونی ریمپ و راستوں کی مسماری جیسے اقدامات کر رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق صرف تحصیل پانپور میں اب تک 30 لاکھ روپے سے زائد جرمانہ وصول کیا گیا، 40 سے زائد گاڑیاں و مشینری ضبط کی گئیں اور متعدد مقدمات درج کیے گئے۔ محکمے نے 37 بااثر افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی سفارش کی ہے، جن میں گلزار احمد خان، سہیل احمد بٹ، مہراج بٹ، فیاض احمد بٹ، مدثر احمد بٹ، اشفاق احمد بٹ، اعجاز احمد بٹ، منظور احمد ڈار، محمد یونس ڈار، مظفر احمد بٹ، عدنان گلزار،شاہد احمد ہانجی،محمد لطیف ہانجی، محمد یونس کمار، محمد اشرف وانی، عاقب احمد، عارف احمد، عبدالاحد راتھر، محمد امین راتھر، غلام رسول، عادل احمد راتھر، عدنان احمد میر، علی محمد والو، بلال احمد راتھر، بلال احمد میر، جان شاہ، مظفر احمد ٹینگن، اعجاز احمد شاہ، مشتاق احمد مَلہ، جاوید احمد ڈار، شہناواز احمد، عقیل راتھر، بلال احمد پل پار، گلزار احمد ماہو، منظور احمد ماہو، پنٹو احمد راتھر اور شوکت احمد میر شامل ہیں۔ اس کے علاوہ متعدد مقامی زمین مالکان کی نشاندہی بھی کی گئی ہے جنہوں نے اپنی زمین غیر قانونی کان کنی یا ریمپ بنانے کے لیے فراہم کی یا فروخت کی۔رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ غیر مقامی مزدوروں کو اس کام میں بڑے پیمانے پر استعمال کیا جا رہا ہے، جس سے سول محکموں کے لیے کارروائی مشکل ہو رہی ہے اور بعض اوقات علاقے میں کشیدگی پیدا ہو جاتی ہے۔ محکمہ نے سفارش کی ہے کہ ایسے غیر مقامی مزدوروں کو فوری طور روکا جائے اور غیر قانونی کان کنی کرنے والے سے کم از کم سات لاکھ روپے بطور اراضی محصولات وصول کیے جائیں۔محکمہ جیولوجی و مائننگ نے فلڈ کنٹرول، آر اینڈ بی، ریونیو اور پولیس سمیت تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت دی ہے کہ اس غیر قانونی دھندے کے مکمل خاتمے کیلئے مشترکہ حکمت عملی اپنائی جائیتاکہ دریائی پشتوں اور آبی سکیموں کو محفوظ بنایا جائے اور ریاستی زمین کو مزید نقصان سے بچایا جائے۔