سڈنی// آسٹریلیا کے وزیر اعظم میلکم ٹرنبل آج کینبرا میں میانمار کی لیڈر آنگ سان سو چی سے ملاقات کے دوران انسانی حقوق کے مسئلے کو اٹھائیں گے ۔ سوچی کے آج کینبرا پہنچنے پر انہیں گارڈ آف آنر دیا گیا اور مسٹر ٹرنبل سے ملاقات بھی ہوئی۔ سوچی گذشتہ جمعہ سے ہی آسٹریلیا میں ہیں۔ وہ سڈنی میں منعقد جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان) کے اجلاس میں حصہ لینے کے لئے آسٹریلیا کے دورے پر ہیں۔ اگرچہ آسیان کانفرنس میں ان کی موجودگی کے خلاف کانفرنس کے مقام پر آس پاس کی سڑکوں پر لوگوں نے مظاہرے کئے اور ان پر انسانیت مخالف جرائم میں شامل ہونے کا الزام لگاتے ہوئے ایک پٹیشن بھی دائر کرنے کی کوشش کی گئی۔ آسٹریلیائی روہنگیا کمیونٹی کی جانب سے ملبورن میں انسانی حقوق کے لئے لڑنے والے وکلاکی جانب سے سوچی کے خلاف دائر کی گئی درخواست کو اٹارنی جنرل نے اگرچہ یہ کہتے ہوئے منظوری دینے سے انکار کر دیا کہ سوچی کو سفارتی تحفظ حاصل ہے ۔میانمار میں جمہوریت کے قیام کے لئے جدوجہد کرنے پر 1991 کی نوبل امن انعام یافتہ سو چی پر سال 2016 میں اقتدار میں آنے کے بعد اقلیتی روہنگیا مسلمانوں پر فوجی حملہ کو روکنے یا اس پر تنقید کرنے میں ناکام رہنے کے الزام لگائے گئے ہیں۔اقوام متحدہ کے حکام کے مطابق بودھوں کی اکثریتی والے میانمار کے رخائن صوبے سے گزشتہ سال 25 اگست کو فوجی مہم شروع ہونے کے بعد سے اب تک سات لاکھ روہنگیا مسلمان اپنا گھر بار چھوڑ کر بنگلہ دیش میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ اور امریکہ نے نسلی تشدد پر روک لگانے کو کہا ہے ۔میانمار میں انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے آزاد تفتیش کاروں یانگ ہی لی نے اس مہینے جنیوا میں کہا کہ انہوں نے قتل عام پر شک کرنے والے ثبوت دیکھے ہیں۔ میانمار نے اگرچہ الزامات سے انکار کرتے ہوئے سیکورٹی فورسز کی طرف سے کی گئی زیادتیوں کے ''واضح ثبوت'' دینے کو کہا ہے ۔ابھی تک نہ تو سوچی اور نہ ہی مسٹر ٹرنبل نے اپنی ملاقات سے پہلے کوئی عوامی بیان دیا ہے لیکن آسٹریلوی لیڈر نے کل کہا کہ سو چی نے آسیان کے اجلاس کے دوران رخائن صوبے کے بارے میں 'کافی تفصیل' سے بات کی۔ ساتھ ہی انہوں نے اپنے جنوب مشرقی ایشیائی پڑوسیوں سے انسانی مدد کی اپیل بھی کی۔رائٹر