عظمیٰ نیوز سروس
جموں// شیو سینا (یو بی ٹی) جموں و کشمیر یونٹ نے ریاست میں بڑھتی ہوئی مجرمانہ وارداتوں، خواتین کی سمگلنگ، منشیات سمگلنگ پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جموں و کشمیر میں غیر قانونی طور پر مقیم روہنگیا اور بنگلہ دیشی باشندوں کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا اور انہیں جموں سے باہر نکالنے کا مطالبہ کیا۔ احتجاج کی قیادت شیو سینا جموں و کشمیر کے صدر منیش ساہنی نے کی۔جموں شہرکے اندرا چوک پر ” روہنگیا جموں چھوڑ دو”، “خواتین کی سمگلروں کو باہر نکالو”، ” روہنگیاؤں کی موجودگی سیکورٹی کے لیے خطرے کی گھنٹی” کے نعرے پر مشتمل پلے کارڈز اٹھائے ایک زبردست مظاہرہ کیا گیا۔ اسی دوران ریاستی چیف منیش ساہنی نے کہا کہ روہنگیا بھارت میں دراندازی کر رہے ہیں اور ہزاروں کلومیٹر کا سفر کرکے جموں کے حساس علاقے تک پہنچنا گہری تحقیقات کا معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ثابت ہو گیا ہے کہ روہنگیا جس ملک اور ریاست میں پہنچتے ہیں وہاں جرائم کے اعداد و شمار میں اضافہ ہوتا ہے۔ جموں میں بھی گزشتہ کچھ سالوں میں جرائم، چوری، اغوا، منشیات کی لت اور خواتین کی سمگلنگ کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ حال ہی میں جموں و کشمیر پولیس نے بھٹنڈی سے تین خواتین کو گرفتار کیا ، جس سے انکشاف ہوا کہ انہیں سمگلنگ کے لیے کشمیر لایا گیا تھا۔ جنہیں بیچ کر مقامی لوگوں سے شادی کروانے کا معاملہ سامنے آیا تھا، اس خاتون کا ڈومیسائل بھی بنایا گیا تھا۔ ساہنی نے کہا کہ جموں و کشمیر ایک حساس علاقہ ہے، یہاں غیر ملکی خواتین کو لا کر مقامی لوگوں سے ان کی شادیاں کرنا ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے اور ملک کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ثابت ہو سکتا ہے۔ ساہنی نے کہا کہ کچھ مقامی لوگ بھی دانستہ یا نادانستہ اور پیسوں کے لالچ میں ان کی مدد کر رہے ہیں، اس کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے۔ ساہنی نے جموں و کشمیر پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ روہنگیا اور بنگلہ دیشیوں کی شناخت کریں اور انہیں جموں و کشمیر اور ملک کی سرحد سے باہر دھکیلیں۔ ساہنی نے وارننگ والے انداز میں کہا کہ اگر پولیس انتظامیہ کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کرتی ہے تو شیو سینک انہیں اپنے انداز میں جموں سے باہر نکال دے گا۔