ریاض// آج سے دو سال پیشتر 29 رمضان المبارک کو مسجد نبوی میں ایک دہشت گردانہ خود کش حملے کے نتیجے میں ایمر جنسی سروسز کا ایک اہلکار اپنے پیشہ وارانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران بینائی کھو بیٹھا۔ اندرون اور بیرون ملک طویل علاج کے بعد آج وہ وطن واپس تو آگیا ہے مگر روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پہرے داری پر اپنی آنکھوں کی بینائی سے ہمیشہ کے لیے محروم ہوچکا ہے۔سعودی عرب کے اس بہادر سپوت کا تعارف ’حسام الصبحی الحربی‘ کے نام سے کیا جاتا ہے۔ مسجد نبوی میں خود کش حملے کے نتیجے مین زخمی ہونے کے بعد اسے الریاض کے ایک اسپتال منتقل کیا گیا اور وہاں سے اسپین لے جایا گیا۔ اب اس کے زخموں کا علاج ہوچکا ہے مگر بینائی کی نعمت موجود نہیں رہی۔اپنے ساتھ پیش آئے المناک واقعے کی روداد بیان کرتے ہوئے الحربی نے ’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘ کو بتایا کہ ’میری آنکھوں کی بینائی چلے جانا کوئی بڑی بات نہیں۔ میں نے اپنے وطن کے لیے پیشہ وارانہ ذمہ داری کی انجام دہی میں بینائی کھوئی ہے اور یہ بھی میرے لیے کسی دوسرے سیکیورٹی اہلکار کی طرح باعث شرف ہے۔ مسجد نبوی میں ایمرجنسی فورسز کے اہلکارحرم کی حفاظت پرمامور تھے اور روز مرہ کی بنیاد پر اپنی ڈیوٹی کیاوقات میں تبدیل بھی کرتے۔ ہماری ذمہ داریوں میں مسجد نبوی کی حفاظت کے ساتھ وہاں آنے والے زائرین، حجاج ومعتمرین کی ہرممکن مدد بھی شامل تھی۔مْجھے مسجد نبوی کی حفاظت پر مامور ہوئے ڈیڑھ سال گذر گئے تھے۔ دو برس قبل 29 رمضان کو ہم اپنے اپنے مخصوص مقامات پر سیکیورٹی کی ذمہ داریاں انجام دے رہے تھے۔ میں حرم نبوی سے چھ میٹر دور تھا۔ افطاری سے چند منٹ قبل ہم سات افراد ایک جگہ جمع ہوئے تاکہ روزہ افطار کرسکیں۔ ابھی ہم بیٹھے ہی تھے کہ ایک اجنبی شخص ہمارے قریب آیا۔ اس کی حرکات کافی عجیب وغریب تھیں اور وہ دیکھنے سے ہی مشکوک لگ رہا تھا۔ اس نے ایک بیگ اٹھا رکھا تھا اور حرم کے بارے میں پوچھ رہا تھا۔ اس کا یہ سوال غیر فطری تھا۔ جب ہمیں اس کے بارے میں مزید شک گذرا اور ہم نے اس کیخلاف کارروائی کا سوچا ہی تھا کہ اس نے خود کو دھماکے سیاڑا دیا۔ اس کے نتیجے میں میرے چار ساتھی موقع پر شہید اور میں اور ایک دوسرا ساتھی اہلکار زخمی ہوگئے۔