اشرف چراغ
کپوارہ//شمالی کشمیر کے کرناہ سے تعلق رکھنے والے معمر والدین ایک سال سے یوکرین روس جنگ میں لاپتہ بیٹے کی تلا ش جاری رکھے ہوئے ہیں اور انہیں بھر پور امید ہے کہ اگر ہمارا لخت جگر زندہ ہے تو وہ ضرور ایک دن لو ٹ کر آئے گا ۔حاجی نا ڑ کرناہ کے محمد امین شیخ کا لخت جگر ایک سال قبل یوکرین روس جنگ کے دوران لاپتہ ہوا اور ایک سال سے محمد امین اپنے لخت جگر ظہور احمد شیخ کو تلاش کرنے کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن ظہور کا کوئی اتہ پتہ نہیں ہے ۔معمر والدین اپنے بیٹے کی گمشدگی سے ضرور مایوس ہیں لیکن ان کے بیٹے کی تلاش کی جستجو ابھی بھی جوان ہے اور وہ ان رات اپنے لخت جگر کے لئے خون کے آنسو روتے ہیں ۔محمد امین شیخ کا ماننا ہے کہ وہ چندی گڑھ پنجاب میں اپنی تعلیم ختم کر کے گھر واپس آنے کے لئے تیاری کر رہا تھا کہ اچانک انہیں دھوکہ دہی سے روسی فوج میں بھرتی کے لئے اکسایا گیا اور وہ اس جال پھنس کر تب سے لاپتہ ہے اور اُسے یو کرین کے سرحد پر روانہ کیا گیا ۔معمر والدین کا کہنا ہے کہ انہیں اپنے لخت جگر سے ہی پتہ چلا کہ وہ روس جاکر وہا ں فوج میں بھرتی ہو جائیں گے ۔ان کا کہنا ہے کہ 27سالہ ظہور احمد شیخ دسمبر 2023میں ان کے ساتھ آخری رابطہ ہوا لیکن روس پہنچنے کے بعد ان کا کوئی رابطہ نہ ہوا اور انہیں روسی فوج میں بھرتی ہونے کے لئے مجبور کیا گیا اور انہیں تنازعہ والے علاقہ میں بھیجا گیا جہا ں ان کا کوئی اتہ پتہ نہیں ہے ۔ظہور کے معمر والد محمد امین شیخ نے بتایا کہ 31دسمبر 2023کو ان کی ان سے آخری بار بات ہوئی اور اس نے کہا کہ ہم ٹرینگ کے لئے جا رہے ہیں اور 3ماہ تک آپ کے لئے دستیاب نہیںہونگے ۔ان کا مزید کہنا ہے کہ ان کی تشویش اس وقت بڑھ گئی جب 3ماہ کے بعد یہ خبریں آنے لگی کہ یوکرین روز جنگ میں ہندوستان کے بہت مرد مارے گئے جس کے بعد ہم نے ظہور کا فوج نمبر گھمایا لیکن ان کا نمبر بند تھا ۔اس کے بعد ایک سال سے زائد عرصہ گزر گیا لیکن ظہور کا کوئی اتہ پتہ نہیں ہے کہ اس کو آسمان کھا گئی یا زمین ۔محمد امین نے بتایا کہ میری آ واز اب اپنے بیٹے کے لاپتہ ہونے کی وجہ سے کانپ رہی ہے لیکن ان کی تلاش کے لئے میں پر عزم ہوں ۔ان کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ ایک سال سے رو س میں ایم ای اے اورہندوستان میں سفارت خانے کے ساتھ بر ابر رابطہ میں ہین لیکن آج تک کوئی بھی خوش خبری نہیں مل گئی جبکہ ا س کے علاقہ دلی کے کئی دورے کئے اور حکام سے اپنی داستان غم سنا دی لیکن کوئی تسلی بخش جواب نہ مل سکا ۔انہو ں نے کہا کہ ہمارے لخت جگر کے لاپتہ ہونے کی پرواہ کسی کو بھی نہیںہے پرواہ اگر ہے وہ اپنے معمر والدین اور اپنے عزیزوں کو ہے جو ہر روز ظہور کے گھر آنے کے منتظر ہیں ۔شیخ نے کہا کہ میں اس ہر دفتر کے چکر کرنے کی گنتی بھی اب بھول چکا ہو ں جن میں میں اپنے بیٹے کی تلاش کے لئے دستک دی ۔شیخ نے بتایا کہ میرا لخت جگر ایک بہتر مستقبل کی تلاش کے لئے گھر سے نکلا لیکن اس کے بجائے ہم ایک ڈراونا خوب جی رہے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ میرے حوصلے پست نہیں ہیں لیکن یہ ضرور جاننا چاہتے ہیں کہ میرا بیٹا زندہ ہے یا نہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ مایوسی کفر ہے اور ہمیں امید ہے اگر ہمار ا لخت جگر ظہور زندہ ہوتا تو وہ ایک دن ضرور آئے گا ۔