نیویارک //امریکا کی جانب سے خبردار کیے جانے کے بعد کہ روس کسی بھی دن یوکرین پر حملہ کرسکتا ہے، امریکی صدر جو بائیڈن کا روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بات کرنے کا امکان ہے۔دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ نے روس کے ساتھ کشیدگی میں اضافے کے بعد یوکرین میں اپنے سفارتخانے کے غیر ہنگامی عملے کو کیف سے نکل جانے کا حکم دیا ہے۔امریکی سفارت خانے کا اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہنا تھا کہ 'سفارتی عملے میں کمی کے باوجود سفارتخانے کی بنیادی ٹیم، ہمارے یوکرینی ساتھی اور محکمہ خارجہ اور دنیا بھر میں امریکی اہلکار یوکرین کی سلامتی، جمہوریت اور خوشحالی کی حمایت میں مسلسل سفارتی اور امدادی کوششیں جاری رکھیں گے۔'امریکا نے گزشتہ روز ڈرامائی طور پر یوکرین پر خطرے کی گھنٹی بجا دی تھی اور کہا تھا کہ فضائی بمباری کے ساتھ روسی حملہ چند دنوں میں شروع ہو سکتا ہے اور امریکی شہریوں کو 48 گھنٹوں کے اندر وہاں سے نکل جانے کو کہا جاسکتا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے واشنگٹن میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک لاکھ سے زیادہ روسی فوجی یوکرین کی سرحد ساتھ موجود ہے جو کسی بھی دن یوکرین پر حملہ کر سکتی ہے۔ان قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہ کریملن کبھی بھی بحران کو جنم نہیں دے گا جبکہ بیجنگ اولمپکس ابھی روس کے قریبی اتحادی چین میں جاری ہیں، سلیوان نے کہا کہ 20 فروری کو گیمز ختم ہونے سے پہلے اس طرح کا حملہ ہو سکتا ہے۔مشیر قومی سلامتی جیک سلیوان کا مزید کہنا تھا کہ ایک فوری حملے کا منظر نامہ بہت ہی واضح ہے۔اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اب تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ روسی صدر حملہ کرنے کا فیصلہ کرچکے ہیں، جیک سلیوان کا کہنا تھا کہ امریکا، یوکرین کے دارالحکومت پر فوری حملے سمیت بد ترین صورتحال سے آگاہ کر رہا ہے۔
فن لینڈ ،آسٹریلیا اور نیوزی لیڈ کااپنے شہریوں کو یوکرین چھوڑنے کی ہدایت
ہیلسنکی//فن لینڈ کی وزارت خارجہ نے یوکرین اور روس کے درمیان بڑھتے ہوئے تنازعات اور شدید کشیدگی کے پیش نظر اپنے شہریوں کو فوری طور پر یوکرین چھوڑنے کو کہا ہے ۔وزارت نے ایک بیان میں کہا‘‘فن لینڈ نے یوکرین کے لیے ٹورسٹ بلیٹن کو اپ ڈیٹ کیا ہے ۔" وزارت خارجہ نے جاری کشیدگی اور غیر یقینی سکیورٹی صورتحال کے پیش نظر اپنے شہریوں سے فوری طور پر ملک چھوڑنے کی اپیل کی ہے ۔آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے روس اور یوکرین کے درمیان بڑھتی ہوئی سرحدی کشیدگی کے پیش نظر اپنے ملک کے شہریوں سے یوکرین چھوڑنے کی اپیل کی ہے ۔مسٹر موریسن نے ‘ نیوز ڈاٹ کام ڈاٹ اے یو’ نیوز پورٹل پر کہا، "ہم یوکرین میں رہنے والے آسٹریلیائی شہریوں کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں، لیکن ان کے لیے ہمارا مشورہ واضح ہے کہ یہ بہت خطرناک صورتحال ہے اور آپ کی حفاظت کے لیے آپ کو یوکرین چھوڑنے کی ضرورت ہے "۔انہوں نے روس یوکرین سرحد پر صورتحال کو انتہائی تشویشناک قرار دیا۔نیوزی لینڈ کی وزیر خارجہ نانایا مہوتا نے یوکرین میں رہنے والے نیوزی لینڈ کے لوگوں کو ہر ممکن اور جلد از جلد ملک چھوڑنے کی نصیحت کی ہے کیونکہ یوکرین اور روس کے درمیان تعطل کا مسئلہ زوروں پر ہے ۔محترمہ مہوتا نے اپنے ایک بیان میں کہا،‘‘روس اور یوکرین کے درمیان بڑھتے تناؤ کے پیش نظر نیوزی لینڈ کی حکومت نے یوکرین میں رہنے والے نیوزی لینڈ کے شہریوں کو فوراً وہاں سے نکلنے کی اپیل کی ہے ۔
روسی سفارت کار یوکرین سے نکلنا شروع ہو گئے
ماسکو//یو این آئی// روسی سفارت کاروں اور سفارت خانے کے عملے نے یوکرین چھوڑنا شروع کر دیا ہے جس سے سفارتی اداروں کے ساتھ بات چیت کرنا مشکل ہو گیا ہے ۔ایک ذریعے نے ہفتہ کو خبر رساں ایجنسی اسپوٹنک کو بتایاکہ ‘‘یوکرینی شہریوں کے مطابق روسی سفارت کار اور قونصلر حکام روس کے لیے روانہ ہونا شروع کر دیا ہے ۔ جو کہ خاص طور پر سفارت خانے سے رجوع کرتے ہوئے پیش آنے والی مشکلات سے ثابت ہوتا ہے ۔"ذرائع نے بتایا کہ ماسکو کا یہ فیصلہ کچھ مغربی ممالک سے متاثر ہو سکتا ہے جنہوں نے یوکرین سے انخلاء کا اعلان کیا تھا۔"ویسے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے برطانوی وزیر خارجہ ایلزبتھ ٹرس کے ساتھ بات چیت کے بعد ایک پریس کانفرنس کے دوران اس امکان کا اشارہ دیا تھا۔مسٹر لاوروف نے جنوری کے آخر میں کہا تھا کہ روس یوکرین میں روسی سفارت کاروں کے تحفظ کے لیے اقدامات کرے گا۔امریکہ، برطانیہ، جرمنی اور آسٹریلیا نے روس کے ساتھ کشیدگی پر یوکرین سے اپنے سفارتی عملے کو جزوی طور پر واپس بلانے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے ۔ ان ممالک نے روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کا امکان ظاہر کیا ہے جس کی ماسکو نے تردید کی ہے ۔