ماسکو// روسی حکومت نے امریکا کی جانب سے ان پر لگائی جانے والے نئی پابندیوں پر شدید ردعمل دیتے ہوئے انہیں ناقابلِ قبول قرار دے دیا اور ان کے جواب میں کارروائی کرنے کا اعلان کردیا۔فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق امریکا نے روس پر برطانیہ میں مقیم سابق روسی ایجنٹ کو مبینہ طور پر زہر دینے میں ملوث ہونے کے الزام میں پابندی عائد کی تھی۔واضح رہے کہ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے حالیہ اقدام دونوں ممالک کے تعلقات میں پیدا ہونے والا نیا خلاء ہے، جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک ماہ قبل ہی روسی ہم منصب سے ملاقات کے بعد سامنے آیا۔اس حوالے سے امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ نئی پابندیاں برطانوی شہری سرگی اسکرپال کے قتل کے ارادے سے ’نووی چوک‘ نامی زہر کے استعمال پر لگائی گئیں۔واضح رہے کہ برطانیہ میں روسی نڑاد ڈبل ایجنٹ سرگی اسکرپال اور ان کی بیٹی یولیا اسکرپال پر اعصاب شل کردینے والے زہر سے حملہ کیا گیا تھا، جس کے بعد ان کی بیٹی تو صحتیاب ہوگئیں تھیں لیکن بعد میں سرگی اسکرپال کی صحت کے حوالے سے کوئی معلومات نہیں فراہم کی گئیں۔اس ضمن میں امریکی حکومتی ترجمان ہیتھر نوریٹ کا کہنا تھا کہ پابندیاں اس لیے لگائی گئیں کہ روسی حکومت کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کیمیائی اور حیاتیاتی ہتھیاروں کے استعمال کی سزا دی جاسکے۔تاہم امریکا کی جانب سے کی گئی اس تادیبی کارروائی پر روس میں خاصہ شدید رد عمل دیکھنے میں آیا۔اس ضمن میں روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زخرووا نے صحافیوں کو بتایا کہ روس اس پابندی کی جوابی کارروائی پر غور کررہا ہے۔جبکہ روسی حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جو بھی پابندیاں روس پر لگائی جائیں گی ان کا اسی طرح جواب دیا جائے گا، اگر وہ کسی اقدام کا سوچیں گے بھی تو ہم اس کا جواب دیں گے، یہ ہمارا مسئلہ نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ماسکو سمجھتا ہے کہ ’اب امریکا سے کسی بھی اقدام کی توقع کی جاسکتی ہے‘، تاہم دونوں ممالک کے باہمی تعلقات میں بہتری کی امید برقرار ہے۔خیال رہے کہ امریکا کی جانب سے روس پر پابندیوں کے اعلان کے بعد روسی اسٹاک مارکیٹ میں آغاز کے ساتھ ہی ڈرامائی طور پر مندی کا رجحان دیکھا گیا جبکہ روسی کرنسی روبل 2016 کے بعد کم ترین سطح پر پہنچ گئی۔