Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

روس۔ امریکہ تجدیدِ تعلقات | بائیڈن۔ پیوتن گفتگو سے تنائو ختم ہونے کی اُمیدپیدا

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: April 26, 2021 12:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
11 Min Read
SHARE
وہائٹ ہاوس کی جانب سے حال ہی میں یہ اعلان کیا گیاہے کہ صدر جوبائیڈن روس کے صدر ولادیمیر پوٹین کے ساتھ آنے والے مہینوں میںکسی تیسرے ملک میں چوٹی ملاقات کے خواہاں ہیںہیں۔اس سے دونوں حریف ممالک کے درمیان مصالحت کی امیدوں میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ شخصی دعوت دونوں قائدین کے درمیان ٹیلی فون پر ہوئی بات چیت کے دوران دی گئی جس میں شدید اختلافات کو دور کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ ان موضوعات میں حال ہی میں یوکرین کے قریب روس کی فوج کی تعدادمیں اضافہ بھی شامل ہے۔ پوٹین کے ساتھ بات چیت کے دوران بائیڈن نے یوکرین کی سالمیت اور علاقائی ہم آہنگی کی برقراری کے لئے اپنے عہد کا اعادہ کیا اور یوکرین کی سڑکوں پر روسی افواج کی تعیناتی پرتشویش کا اظہار کیا۔  وہائٹ ہاوس کا کہنا ہے کہ بائیڈن نے واضح کیا امریکہ کی روسی اقدام کے جواب میں اپنے مفادات کا تحفظ کرے گا جن میں انتخابات میں سائبر دخل اندازی بھی شامل ہے۔ یہ بات چیت ایک ایسے وقت ہوئی جب امریکی وزیر خارجہ انتونی بیلکن براسلز میں یوکرین اور بحرالکاہل معاہدہ تنظیم (ناٹو ) کے اتحادی ممالک کے حکام سے ملاقات کررہے تھے۔ناٹو نے روس پر زور دیا ہے کہ وہ یوکرین کی سرحد پر اپنے فوجی جماؤ کو ختم کرے۔ روس کے اس اقدام کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان ایک بڑے تصادم کا خدشہ پیدا ہورہا ہے جو 2014 میں کریملن کی جانب سے یوکرین میں فوج بھیجنے کے بعد سیتھماہوا سا تھا۔ 
اسی دوران کریملن نے بھی اس بات کی توثیق کی ہے کہ دونوں قائدین کے درمیان ممکنہ چوٹی ملاقات کے بارے میں بات چیت ہوئی ہے اور کہا کہ بائیڈن نے باہمی تعلقات کو معمول پر لانے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ دریں اثناء Prague  اور  Vienna  نے اس ممکنہ ملاقات کی میزبانی کرنے کے لیے پیش کش کی ہے۔ 
واضح رہے کہ یوکرین کی سرحد پر روس کی جانب سے فوج جمع کرنے کو بین الاقوامی برادری نظرانداز نہیں کرسکتی ہے۔اس کے ساتھ ہی یہ  اطلاع بھی آئی تھی کہ امریکہ نے اپنے دو بحری جنگی جہازوں کو بحراسود کے لئے روانہ کردیا تھے جسے بعد میں  اس نے منسوخ کردیا گیا۔روس کی وزارت خارجہ نے اس سلسلہ میں ایک وارننگ بھی جاری کی تھی۔
یوکرین کی سرحدپر فوج کے اجتماع اور بڑھتے تناؤ کے درمیان مغربی سیاست دانوں نے اس بات کا خدشہ ظاہر کیا تھا کہ روس کا کوئی بھی قدم تناو کو مزید ہوا دے سکتا ہے اور انہوں نے صدر ولادیمیر پوٹین پر فوج کو وہاں سے ہٹانے کے لئے دباؤ بنانا شروع کردیا تھا۔ روس نے مغرب کے دباؤمیں آنے کے بجائے اس قدم کو  یوروپ میں ناٹو کی مشقوں سے پیدا ہونے والے خطرہ کے جواب میں روس کی جانب سے اٹھایا گیا ایک حفاظتی قدم قرار دیا۔مجموعی طور پر حالیہ اور ماضی کے واقعات کا جائزہ لینے سے پتہ چلتا ہے کہ یہ سب سیاسی حربے ہیں ۔ امریکہ اور روس دونوں اپنی اجارہ داری قائم کرنے کے لئے یہ کھیل کھیل رہے ہیں۔ اس کھیل میں بائیڈن نے پہلی چال چلی ہے اور پوٹین کو موقع فراہم کیا ہے۔ 
روسی صدر کو بات چیت کی دعوت بائیڈن کے ماضی کے اقدامات اور بیانات کے بالکل برخلاف ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ قدم امریکہ کو دوبارہ ایک سوپر پاور بنانے کے اصولوں پر عمل پیرا بائیڈن کے سیاسی نظریات کے بھی خلاف ہے۔ یہ دعوت ایک ایسے وقت دی گئی ہے جب کہ چند ہفتے پہلے ہی امریکی صدر نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ روسی صدر ایک قاتل ہے۔ ان کے اس بیان پر بین الاقوامی برادری کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیاتھا۔ 
 اب اس بات چیت کی دعوت سے صدر بائیڈن نے ایک نئی بحث چھیڑدی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ روس کی طرف سے یوکرین میں کوئی بڑی فوجی کارروائی فی الوقت یقینی نہیں دکھائی دے رہی ہے۔ روس نے حال ہی میں اپنی فوجوں کو یوکرین کی سرحد کے قریب جمع کرنا شروع کردیا تھا اور بظاہر وہ اس اقدام کے ذریعہ مغرب کو ڈرانا چاہتا ہے۔ 7 سال پہلے جب ولادیمیر پوٹین نے اپنی فوج اور جنگی سازوسامان مشرقی یوکرین کو منتقل کیا تھا تب وہ ایک خفیہ مہم تھی جس سے آج تک روس انکار کرتا چلا آرہا ہے۔ لیکن اس مرتبہ ایسا لگتا ہے کہ پوٹین کھلے عام یہ اشارہ دینا چاہتے ہیں کہ روس کسی کے دباو میں نہیں آئے گا۔ اس مسئلہ کا ایک اور پہلو یہ ہے کہ یوکرین کی حکومت نے مشرقی علاقہ میں اپنے فوجیوں کو متعین کیا ہے تاکہ کسی بھی اقدام کا مقابلہ کیاجاسکے۔ کریملن کے ایک سینئرعہدیدار نے خبردارکیا ہے کہ یوکرین کی جانب سے مشرقی علاقہ میںجو فوجی کارروائیاں کی جارہی ہیں وہ اس کے لئے مہنگی ثابت ہوسکتی ہیں۔ انہوں نے اس کی مثال اس طرح دی جس طرح بچوں کا آگ سے کھیلنا خطرناک ثابت ہوتا ہے۔ خودساختہ دونستک اور لوہانسک جمہوریہ تقریباً نصف ملین افراد پر مشتمل ہیں جو یوکرین کے مشرقی علاقہ میں واقع ہیں۔ اس علاقہ پر روس کی پشت پناہی سے دو خودساختہ حکومت قائم کی گئی ہیں، جہاں 2014 میں لڑائی چھڑنے کے بعد سے روسی پاسپورٹ جاری کیا جاتا ہے اور روس کے لئے یہ ناگزیر ہے کہ وہ اس علاقہ میں کسی بھی خطرہ کا مقابلہ کرنے کے لئے مقامی حکام  کاساتھ دے۔ 
روسی جارحیت : 
اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یوکرین کی سرحد پر فوج جمع کرنے میں روس کا مقصد کچھ اور ہے ۔ایسا لگتا ہے کہ روس امریکہ کے دباؤ کو ٹالنے کے لئے یہ قدم اٹھارہا ہے۔ گذشتہ ہفتہ ہی امریکی صدر نے ایک حکم نامے پر دستخط کئے تھے جس میں روس کے خلاف نئی پابندیاں لگائی گئی ہیں۔ خاص طور سے امریکہ نے امریکی مالیاتی کمپنیوں کو 14 جون 2021 کے بعد روس کے مختلف سرمایہ کاری اداروں سے سرکاری بانڈس خریدنے پرپابندی عائد کردی ہے۔ مزید برآں واشنگٹن نے 16 اداروں اور 16 افراد پر بھی پابندی لگائی ہے جن پر امریکی انتخابات میں مداخلت کا الزام لگایا گیا ہے۔ پابندیوں میں کریمیا سے تعلق رکھنے والے 8 افراد اور کمپنیاں بھی شامل ہیں جو علاقائی حکومت کے ارکان ہیں۔ علاوہ ازیں امریکہ نے واشنگٹن میں روسی سفارت خانہ میں کام کرنے والے 10 سفارت کاروں کو بھی ملک سے نکال دیا ہے۔اس کے بعد روس نے اس کے جواب میں امریکی سفارت کاروں کو نکال دیا اور چیک جمہوریہ نے بھی سفارت کاروں کو نکالا ہے۔ 
عالمی برادری اس بات پرحیران ہے کہ ایک طرف امریکہ روس پر پابندیاں عائد کررہا ہے اور دوسری طرف صدر بائیڈن پوٹین سے ملاقات کے خواہاں ہیں۔ اس تعلق سے پوٹین نے اپنی قوم سے خطاب کے دوران اپنے موقف کو واضح کردیا ہے اور مغرب کو روسی معاملات میں مداخلت کے خلاف خبردار کیا ہے۔ بائیڈن نے اگرچہ بات چیت کا اشارہ دیا ہے تاہم بحر اسود کے لئے دو جنگی جہاز روانہ کرنے کا فیصلہ ناقابل فہم ہے۔ کریملن کے ترجمان دیمتری پسکوف نے کہا کہ ماسکو ، واشنگٹن اور اس کی پابندیوں کے ساتھ اصولی طور پر نمٹے گا۔ ان کا کہنا تھاکہ ان پابندیوں کی وجہ سے بائیڈن جو چوٹی ملاقات کے خواہاں ہیں اس کے انعقاد میں رکاوٹ پیدا ہوسکتی ہے۔
 ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یوکرین میں فوجی طاقت بڑھانا ولادیمیرپوٹین کی جانب سے ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ دراصل یوکرینی سرحد پر اور بحرِ اسود میں ایک جنگی ماحول بناکر پوٹین مغربی ممالک اور امریکہ پر روس کے خلاف عائد پابندیوں کو ہٹانے کے لیے دباؤ بنانے چاہتے ہیں۔ اس اقدام کے ذریعے وہ یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ اگر امریکہ ان کی بات نہیں مانتا ہے تو وہ اس علاقے میں جنگ کا آغاز کرسکتے ہیں۔سیاسی مبصرین نے اس پورے معاملے کی تشبیہ ایک ایسے کشتی کے مقابلے سے کی ہے، جس میں دونوں پہلوان ایک دوسرے پر حملہ کرنے سے پہلے ایک دوسرے کو جھپکی دینا چاہتے ہیں۔ روس- امریکہ معاملے میں صدر جوبائیڈن نے پہلے آنکھ جھپکائی ہے اور صدر پوٹین اپنے وار کے ذریعہ اسے کمزوری تصور کرتے ہوئے بھرپور حملہ کرنا چاہیں گے۔
اب معاملہ دونوں قائدین پر منحصر ہے کہ وہ علاقائی تناؤ کو کم کرنے کے ذریعہ سے چوٹی ملاقات کے لئے راہ ہموار کریں اور باہمی تعلقات کو معمول پر لائیں۔ تاہم دنیا کے دو قدیم حریف ممالک کے درمیان مصالحت کے امکانات کافی موہوم معلوم ہوتے ہیں۔ 
(مضمون نگارسینئر سیاسی تجزیہ نگار ہیں ۔ ماضی میں وہ بی بی سی اردو سروس اور خلیج ٹائمز ،دبئی سے بھی وابستہ رہ چکے ہیں)
ای میل۔[email protected]
 
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

ضلع پونچھ میں اشیائے ضروریہ کا وافر ذخیرہ دستیاب | مناسب اَدویات کی دستیابی کے ساتھ ہسپتال مکمل طور پر فعال
تازہ ترین
مودی حکومت کو پُرامن راستے تلاش کرنے پر سیاسی سزا نہ دی جائے: محبوبہ مفتی
تازہ ترین
پہلگام حملے میں ملوث مشتبہ ملی ٹینٹوں کے پوسٹر چسپاں
تازہ ترین
ضلع بار ایسوسی ایشن بانڈی پورہ کے انتخاباب،ایڈوکیٹ صوفی فیروز کامیاب قرار
تازہ ترین

Related

کالممضامین

پونچھ اور پہلگام | درد کے سائے میں انسانیت کا چراغ صدائے سرحد

May 13, 2025
کالممضامین

جنگ بندی کمزوری نہیں ،طاقت کا ثبوت زاویہ نگاہ

May 13, 2025
کالممضامین

ہندوپاک کشیدگی اور بے پناہ تباہی | سرحد کے آرپارموت و تباہی کی المناک تاریخ رقم گردش دوراں

May 13, 2025

ان کی حفاظت کرنا ہر انسان کے لئے لازمی! ان کی حفاظت کرنا ہر انسان کے لئے لازمی!

May 12, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?