واشنگٹن// سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے صدر جو بائیڈن پر یوکرین پر روسی حملے سے قبل ہی پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔مسٹر ٹرمپ نے شمالی کیرولائنا کے سیلما میں ہفتے کی ریلی میں اپنے حامیوں سے کہا، ’جو کچھ ہو رہا ہے وہ ناقابل تصور ہے۔ کیا آپ کو توانائی کی آزادی یاد ہے؟ ہمارے پاس اتنا (ایندھن) تھا کہ ایک سال میں ہمارے پاس روس اور سعودی عرب سے دوگنا تیل ہوتا‘۔مسٹر ٹرمپ نے کہا کہ ان کے دور حکومت میں امریکہ میں پٹرول دو ڈالر فی گیلن سے بھی کم تھا۔ گیس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے درمیان امریکی اب چھوٹی کاروں کا رخ کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا، ’یوکرین (بحران) سے بہت پہلے، بائیڈن نے گرین نیو ڈیل لا کر پٹرول کی قیمتیں بڑھا دیں۔ ہم ہر جگہ پون چکی چاہتے ہیں، مجھے یہاں کوئی پون چکی نظر نہیں آرہی…اگر آپ کے پاس ایک پون چکی ہے، آپ کا گھر ایک طرح سے بے کار ہے، (پون چکی) تمام پرندوں کو مار دیتی ہے، آپ کے منظرنامے کو برباد کر دیتی ہے، اور انرجی کا سب مہنگا ذریعہ ہے‘۔ سابق صدر کے مطابق تیل کی قیمتیں اب ریکارڈ بلندی پر ہیں اور بائیڈن انتظامیہ ایران اور وینزویلا سے تیل خریدنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔یوکرین میں روس کے خصوصی فوجی آپریشن اور اس کے بعد ماسکو پر پابندیوں کے درمیان امریکہ میں ایندھن کی قومی قیمتیں گذشتہ ایک ماہ سے بڑھ رہی ہیں۔پچھلے ہفتیبائیڈن انتظامیہ نے اعلان کیا کہ وہ یو ایس اسٹریٹجک پیٹرولیم ریزرو (ایس آر آر) سے یومیہ10 لاکھ بیرل تیل جاری کرے گا تاکہ مارکیٹ میں کل 18 کروڑ بیرل بازار میں اتار کر عالمی سپلائی کے بحران کو کم کیا جا سکے۔(یو این آئی)