‘‘کے نام سے سرینگر میں کانفرنس کا انعقاد’’Cancer precision
پرویز احمد
سرینگر //سرینگر میں سنیچر کو ماہرین صحت اور عام لوگوں میں کینسر اور ٹیومر کے بارے میں جانکاری بڑھانے اور ان کے علاج و معالجہ میں جدید ٹیکنالوجی کی اہمیت و افادیت پر تفصیلی تبادلہ خیال کرنے کیلئے ’’ Cancer precision ‘‘کے نام سے کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ۔ کانفرنس میں مختلف شعبہ صحت کے ماہرین سمیت زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے حصہ لیا ۔ سینئر معالین میں ڈاکٹر ایم ایس کھورو، ڈاکٹر عبدالرشید خان اور ڈاکٹر عبدالرشید ملک کے علاوہ 100سے زائد ڈاکٹروں نے حصہ لیا جبکہ تقریب میں گریٹر کشمیر کیمونکیشن کے چیئرمین فیاض احمد کلو کے علاوہ معروف ہوٹلیئر اور ہوٹل ایسو سی ایشن کے صدرمشتاق چایا بھی موجود تھے۔ کینسر بیماری کے علاج و معالجہ میں ٹیکنالوجی کے استعمال پرخصوصی مکالمہ پیش کرتے ہوئے اپالو کینسر انسٹی ٹیوٹ نئی دہلی کے سینئر کنسلٹنٹ اور کانفرنس کے منتظم ڈاکٹر سمیر کول نے کہاکہ ملک کے ہر ریاست اور مرکزی زیر انتظام علاقوں کے ہسپتالوں میں جراحی کے شعبہ میں آئی تبدیلیوں اور ٹیکنالوجی سے مریضوں کو کافی فائدہ ہوا ہے۔ ڈاکٹر کول نے تاہم کہاکہ جموں و کشمیر اس شعبہ میں کافی پیچھے رہ گیا ہے۔
انہوں نے کہا ’’ اس کانفرنس کا مقصد لوگوں کو ٹیومر اور سرطان کی بیماری کی جانکاری دینے کے علاوہ معالجین کو ٹیکنالوجی کے فائدوں سے آگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ حکومت پر زور دیا کہ سرکاری ہسپتالوں میں بھی روبوٹک سرجری جیسی جدید ٹیکنالوجی کو متعارف کریںاور سرکاری ہسپتالوں میں کام کرنے والے ڈاکٹروں کو نئی ٹیکنالوجی کو اپنانے کیلئے تیار کریں۔ انہوں نے کہا ’’ ایک روبوٹ کی قیمت 5کرروڑ روپے ہے جو سرکار کیلئے زیادہ نہیں ہے اورحکومت لوگوں کو سہولیات اور بہتر طبی نگہداشت فراہم کرنے کیلئے یہ اخراجات برداشت کرنے ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں مواصلاتی نظام کی ترقی سے ہم جہاں 5جی خدمات سے گھر میں بیٹھ کر کام کرسکتے ہیں، ایسے ہی مستقبل قریب میں 5Dجراحی کی مدد سے ڈاکٹر گھر میں بیٹھ کر مریض کی جراحی کریں گے لیکن جموں و کشمیر میں لوگوں کو جراحی کے دوران ابھی بھی چیر پھاڑ اور دیگر تکالیف سے گذرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا ’’ اس کانفرنس کے ذریعے ہم سرکار پر دبائوڈالنے کی کوشش کررہے ہیں کہ وہ کشمیر میں روبوٹک سرجری کے آلات فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی سال میںجراحی بہت قیمتی ثابت ہوگی لیکن بعد میں یہ معمول کی جراحی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھانے کیلئے میں ہمیشہ لوگوں کو مشورہ دیتا ہوں کہ وہ میڈیکل انشورنس لیں کیونکہ سرکار تمام مریضوں کا خرچہ نہیں اٹھاسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے سامنے آیوشمان بھارت کی مثال سامنے ہے جہاں منظورشدہ ہسپتالوں کو سرکار 6ماہ سے رقومات واگذار کرنے سے قاصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم اپنے مریضوں کو راحت پہنچانا چاہتے ہیں تو جدید ٹیکنالوجی کی آمد کیلئے دروازے کھلے رکھنے ہونگے ورنہ یہ قوم مستقبل میں ہمیں کوسے گی۔ تقریب میں اپالو انسٹی ٹیوٹ آف نیورو سائنسز کے سینئر کنسلٹنٹ نیرو سرجری ڈاکٹر سدھیر تیاگی نے برین ٹیومر کی جراحی میں ربوٹک سرجری کے فائد پر تفصیلی جانکاری دی۔