سرینگر // اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ رنجیت ساگرڈیم کی تعمیرکے دوران ہوئے معاہدہ کی روسے پنجاب حکومت ابھی بھی ریاستی حکومت کی 50کروڑ سے زائد کی مقروض ہے ۔یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ڈیم کی تعمیر کے دوران ریاست کو861 نوکریاں فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی لیکن اس پر بھی عمل نہیںکرایا جاسکا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب کی طرف سے تعمیر کئے گئے رنجیت ساگر ڈیم کے سلسلہ میں اب تک پنجاب حکومت ریاست جموں وکشمیر کی مقروض ہے اور اس ڈیم کی تعمیر سے متاثرہوئے متعددافرادکو معاوضہ بھی واگذار ہی نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی اس کی زد میں آئی ہوئی ریاست کی شاملات زمین کا ریاستی سرکار کو پیسہ ادا کیا گیا ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ صرف 50کروڑ ہی نہیں ملے بلکہ معاہدہ کے تحت مقامی لوگوں کو دی جانے والی 861 نوکریاں بھی فراہم نہیں کی جا سکی ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ واجب لا ادا رقم پرپچھلے30سال کا سود بھی چڑھایا جانا باقی ہے۔معلوم رہے کہ 20 جنوری 1979کو پنجاب اور جموں و کشمیر ریاستوں کے مابین ہوئے معاہدے کی روسے رنجیت ساگر ڈیم 12کلو میٹر نیچے راوی نہر پرکنال بھی بنانا تھی۔ پنجاب حکومت نے بنا کسی تاخیر کے شاہ پور کنڈی ڈیم کی تعمیر شروع کرنی تھی، چونکہ اس کی تعمیر میں کچھ وقت لگنا تھا لہٰذا اس دوران کٹھوعہ ،ہیرانگر اور سانبہ کے کنڈی علاقوں کے لوگوں کو راحت پہنچانے کیلئے 1984اور 1989 میں بسنت پور میں 200کیوسک صلاحیت والے لفٹ اری گیشن سٹیشن تعمیر کرنے کے اقدامات کئے گئے تاکہ اس پانی کو تکمیل شدہ حصہ میں پہنچایا جائے۔اس معاہدے کی رو سے22دیہات کی ایک لاکھ 20ہزار کنال زمین پنجاب کو رعایتی داموں پر دی گئی ۔ معلوم ہوا ہے کہ زمین کے پیسے کی ادائیگی ، لوگوں کو دئے جانے والا معاوضہ اور معاہدے کے تحت معاوضے کے ابھی بھی 50کروڑ روپے واجب لا ادا ہیں ۔کٹھوعہ انتظامیہ کے ایک اعلیٰ افسر نے بھی اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ابھی بھی 50کروڑ کی رقم بقایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاضے کے کچھ ایک کیس عدالت کے ذریعے سے حل ہوئے ہیں اور کچھ ایک کو کرنا ابھی باقی ہے ۔انہوں نے کہا کہ وقف اراضی کے حوالے سے ہی ابھی تحقیقات چل رہی ہے اور یہ تحقیقات جب مکمل ہو گی تب دوسرے معاملات پر بھی بات چیت ہوگی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ریاستی سرکار کو اس معاملے میں پہل کرنی چاہئے اور پنجاب حکومت پر دبائو ڈالنے کی کوشش کرنی چاہئے تاکہ ریاست کو یہ پیسہ ادا کیا جا سکے ۔انہوں نے کہا کہ نوکریوں کے کوٹے میں سے ب ابھی ایک سو سے زیادہ نوکریاں فراہم نہیں کی جا سکی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ چیف سکریٹری جموں وکشمیر اور پنجاب کے درمیان اس معاضے کو حاصل کرنے کیلئے بھی کئی میٹنگوں کا اہتمام کیا گیا ہے ۔