ندیم خان۔ بارہمولہ
رمضان المبارک کے دوسرے عشرے کی دُعا ،جو دوسرے عشرے کے اختتام تک روزہ داروں اور نمازیوں کے زبان زدِ عام ہےکہ ’’ میں اللہ سے تمام گناہوں کی بخشش مانگتا ہوں، جو میرا ربّ ہے اور اس کی طرف رجوع کرتا ہوں‘‘۔ ہر مسلمان رمضان میں روزہ رکھ کر زیادہ سے زیادہ عبادات کرنے اور نیکیاں سمیٹنے میں مگن ہے، کیونکہ حضرت محمدؐکا ارشادِ پاک ہے کہ’’تین آدمیوں کی دُعا رَد نہیں ہوتی۔ ایک روزہ دار کی افطار کے وقت، دوسرے عادل بادشاہ کی اور تیسرے مظلوم کی۔‘‘جس کو حق تعالیٰ بادلوں سے اوپر اُٹھا لیتے ہیں اور آسمان کے دروازے اس کے لئے کھول دیئے جاتے ہیں اور ارشاد ہوتا ہے کہ میں تیری ضرور مدد کروں گا ۔حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ حضرت رسولِ اکرم ؐ نے ارشاد فرمایا کہ’’ جس شخص نے ایمان کی حالت میں ثواب کی نیت سے رمضان کا قیام کیا، یعنی رات کو تراویح پڑھیں اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔‘‘(بخاری و مسلم)
رمضان المبارک کے فیوض و برکات کا سلسلہ جاری و ساری ہے اور مسلمان مرد وزَن، بچے بوڑھے ، جوان سب ہی عبادات میں مصروف ہیں۔ ائمہ و خطباء روزے کی فضیلت و اہمیت پر روشنی ڈال رہے ہیں، اپنے خطبات میں غرباء و فقراء اور مساکین کی امداد کرنے پر کافی زور دیاجارہا ہےاور بتایا جاتاہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے ایسے بندوں کو جو غرباء و فقراء کا رمضان شریف میں خیال کرتے ہیں، انہیں روزہ افطار کراتے ہیں، ان کے کھانے پینے کا خیال رکھتے ہیں ، اور ان کی غربت و افلاس کو اپنی بھوک و پیاس میں شامل کرتے ہیں تو خدا تعالیٰ ایسے بندوں کو اجرِ عظیم سے نوازتا ہے۔چنانچہ اس مہینہ کو صبر کا مہینہ کہا جاتا ہے اور صبر کا ثواب جنت بتایا گیا ہے۔ یہ ہمدردی و غمخواری کا مہینہ ہے اس میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے۔ روزہ عملی شکر کی بہترین مثال ہے، دن بھر بھوک و پیاس سے اللہ کی نعمتوں کا انسان خلوصِ دل سے اعتراف کرتا ہے، اور اس کے دل میں شکرِ الٰہی بجا لانے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ روزوں کے باعث باہمی اتفاق و اتحاد کا جذبہ بھی ہر طرف نظر آتا ہے۔دوسرے عشرے میں جتنا زیادہ ہوسکے استغفار کرنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کا خیال رکھاجائے اتنا ہی اللہ تعالیٰ بندوں سے خوش ہوگا۔ بلا شبہ ماہِ رمضان کی فضیلتیں اور اس کی عظمتیں بہت زیادہ ہوتی ہیں۔ رمضان شریف میں معمولی کارِ خیر میں ڈھیروں ثواب ملتے ہیں، اس لئے امتِ مسلمہ کے اندر بھی نیکیوں کا جذبہ بے حد بڑھ جاتا ہے۔
وادی کشمیر میں اکثر و بیشتر یہ دیکھنے میں آتا ہے کہ بہت سارے لوگ زکوٰۃ کی رقم غیر مستحقین یا غیر مستحق اداروں میں دے دیتے ہیں، اس طور پر ان کی زکوٰۃ ادا نہیں ہوتی۔ زکوٰۃ و فطرہ کی رقم صرف انہیں کو دیں، جن سے آپ بذات خود بخوبی واقف ہوں۔ پڑوسیوں اور رشتہ داروں میں اگر کوئی مستحق ِزکوٰۃ ہے تواُنہیں ترجیح دی جائیں۔ بعض لوگ حاجت مند ہوتے ہیں مگر زکوٰۃ و فطرہ لینے میں جھجھک محسوس کرتے ہیں، اُنہیں عیدی کہہ کر بھی زکوٰۃ کی رقم دی جاسکتی ہے۔
مغفرت کا عشرہ : اللہ تعالیٰ کی اپنے بندوں کے لیے نعمتوں اور انعامات کا شمار ممکن نہیں، لیکن اللہ کی ان نعمتوں میں رمضان المبارک کو ایک منفرد حیثیت حاصل ہے۔ رمضان المبارک کا پہلا عشرہ یعنی عشرہ رحمت اختتام پذیر ہوچکا اور دوسرا عشرہ یعنی عشرہ مغفرت جاری ہے۔ وہ لوگ انتہائی خوش قسمت ہونگےہیں جواس مقدس مہینے میں روزہ اورعبادت کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کو راضی کرسکیں گے۔ماہ رمضان مغفرت کا وہ عظیم الشان مہینہ ہے کہ جو شخص اس کو پانے کے بعد بھی مغفرت سے محروم رہ گیا، وہ انتہائی بدقسمت اور حرماں نصیب ہے۔حضرت محمدؐکا ارشادِ گرامی ہے،’’رمضان کو اس لیے رمضان کہا جاتا ہے چونکہ یہ گناہوں کو جلا دیتا ہے۔‘‘توبہ واستغفار اس مہینہ کے اہم ترین مقاصد میں سے ہے۔ جس شخص کی توبہ قبول ہوگئی، اور ربّ نے اُسے بخش دیا، وہ رمضان کے فضائل وبرکات سے محظوظ ہوگیا۔
حضرت رسول کریم ؐفرماتے ہیں۔’’جس نے رمضان کے روزے ایمان اور احتساب کی نیت سے رکھے تو اس کے گذشتہ گناہ بخش دیئے گئے‘‘۔( بخاری و مسلم)
حضرت عبداللہ بن عمروؓروایت کرتے ہیں کہ حضور سید عالمؐ نے ارشاد فرمایا۔’’روزے اور قرآن دونوں بندے کے لیے شفاعت (سفارش) کریں گے۔ روزے عرض کریں گے: ’’ اے پروردگار! میں نے اس بندے کو کھانے پینے اور نفس کی خواہش پورا کرنے سے روکے رکھا تھا، آج میری سفارش اس کے حق میں قبول فرما اور قرآن کہے گا کہ، ’’ میں نے اس بندے کو رات کو سونے اور آرام کرنے سے روکے رکھا تھا، آج اس کے حق میں میری سفارش قبول فرما، چناں چہ روزہ اور قرآن دونوں کی سفارش بندے کے حق میں قبول فرمائی جائے گی۔‘‘
بے شک اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو بخشنے کے لیے دین میں بہت سی آسانیاں فرمائی ہیں۔ ایسی ہی ایک نعمت ماہ رمضان کی صورت میں مسلمانوں کو عطا ہوئی ،جس میں خالق کائنات نے واضح کر دیا جو لوگ ماہ رمضان کے روزے احکام شریعت کے مطابق رکھیں اور تمام برائیوں سے بچے رہیں ان کے واسطے دنیا اورآخرت کی بھلائی اور بڑا اَجر ہے اور جنہیں اللہ کی ذات انعام واَجرسے نواز دے وہی پرہیزگار اور متقی لوگ ہیں۔اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ ہم لوگ ماہ رمضان میں اللہ تعالیٰ کی خاص رحمتوں اور برکتوں سے کس قدر فائدہ اٹھاتے ہیں۔
(رابطہ۔ 6005293688)
[email protected]