جنگجو مخالف کارروائیاں بند کرنیکی کوئی ہدایات نہیں:سیکورٹی حکام
سرینگر// ماہ رمضان میں گزشتہ برس کے برعکس امسال جنگجو مخالف آپریشن جاری ہیں،جبکہ اعلیٰ سیکورٹی حکام کا کہنا ہے کہ ماہ رمضان کے تقدس کو مد نظر رکھتے ہوئے وادی بھر میں’’ صرف مصدقہ اطلاعات پر مبنی آپریشن‘‘ جاری رہیں گے،جبکہ عسکریت پسندوں سے نپٹنے کے دوران مذہبی اجتماعات میں خلل نہ پڑنے کی تمام تر کوششیں کی جائے گی۔ سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی طرف سے ماہ رمضان کے دوران جن بندی کی وکالت پر اگر چہ مرکزی حکومت کی طرف سے کوئی بھی ردعمل سامنے نہیں آیا،تاہم اعلیٰ سیکورٹی حکام کا کہنا ہے کہ وادی میں تعینات فورسز اہلکاروں کا حوصلہ، پرامن پارلیمانی انتخابات کے انعقاد ،گزشتہ4ماہ کے دوران جاں بحق عسکریت پسندوں کی تعداد ،مقامی نوجوانوں کی جنگجوئوں کے صفوں میں شمولیت کے گراف میں کمی اور احتجاجی مظاہروں کی تعداد اور شدت میں کمی سے بلند ہوئے ہیں۔ ایک اعلیٰ پولیس افسر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا’’ مرکز کی طرف سے گزشتہ برس کی طرح رمضان جنگ بندی کی کوئی بھی ہدایت نہیں ہے،تاہم سیکورٹی گرڈمصدقہ اطلاعات ملنے کے بعد ہی جنگجوئوں کے خلاف آپریشن کریگا‘‘۔انہوں نے مزید کہا’’ جنگجوئوں سے نپٹنے کا طریقہ کار یہ ہوگا کہ مذہبی اجتماعات بالخصوص تراویح میں کسی قسم کا رخنہ نہ پڑے‘‘۔ مذکورہ افسر کا کہنا تھا ’’ اگر چہ وادی میں پرامن ماحول پیدا ہو رہا ہے،تاہم موسم گرما چیلنج سے پرہوگا اور ہم کوئی بھی خطرہ مول نہیں لینا چاہتے‘‘۔ اعلیٰ سیکورٹی حکام کا کہنا ہے’’ ہمیں جنگ بندی کرنے سے متعلق کوئی بھی ہدایت نہیں دی گئی ہے،اس لئے جنگجوئوں کے خلاف کارروائیاں ماہ رمضان میں بھی اسی طرح جاری رہیں گی،جس طرح سے فی الوقت جاری ہیں‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ماہ رمضان کے تقدس کو مد نظر رکھتے ہوئے سیکورٹی ایجنسیاں، سراغ رساں ایجنسیوں سے ملی اطلاعات پر زیادہ کام کریں گی،اور اس کے بعد ہی جنگجوئوں کے خلاف آپریشن ہوگا۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ امسال اب تک مختلف جنگجو مخالف آپریشنوں کے دوران قریب77عسکریت پسندوں کو جاں بحق کیا گیا ہے،جن میں سے بیشتر جنگجو جیش محمد سے وابستہ تھے۔ گزشتہ برس ماہ رمضان کے دوران وزارت داخلہ نے ریاست میں جنگ بندی کا اعلان کیا تھا،تاہم عسکریت پسندوں نے اس کو مسترد کیا تھا،اور فورسز پر حملوں کا سلسلہ جاری رکھا تھا۔اعلیٰ سیکورٹی حکام کا تاہم کہنا ہے کہ اس دوران تاہم لوگوں کو کافی راحت فراہم ہوئی تھی۔ ماہ رمضان کے بعد بھی جنگ بندی کو جاری رکھنے پرسیاسی جماعتوں کی بار بار وکالت کے باوجود مرکزی حکومت نے گزشتہ برس17 جون کو جنگ بندی کا فیصلہ واپس لینے کا اعلان کیا تھا۔پولیس کے ایک اعلیٰ افسر نے بتایا ’’ امسال وادی میں پرامن ماحول کے کئی وجوہات کار فرما ہیں،جبکہ امسال4ماہ کے دوران زیادہ تعداد میں جنگجوئوں کو ہلاک کیا گیا،جس کے نتیجے میں مقامی نوجوانوں کی طرف سے جنگجوئوں کے صفوں میں شمولیت کا گراف کم ہوا ہے۔ مذکورہ افسر کا کہنا تھا کہ امسال32مقامی نوجوان جنگجوئوں کے صفوں میں شامل ہوئے ،جن میں سے3گھر واپس آئے اور5کو جاں بحق کیا گیا،جبکہ4کو حراست میں لیا گیا۔