بارہمولہ // رفیع آباد کے ڈو نی واری ڈنگی وچھہ جنگلات میںفوج اور جنگجوئوں کے در میان شدید معرکہ آرائی کے دوران 4جنگجو جاں بحق جبکہ فوج کا ایک پیرا کمانڈو شدید زخمی ہوا ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ علاقے میں 5جنگجو موجود ہونے کی اطلاع ملی تھی۔ادھر گریز میں بدھ کی صبح تلاشی آپریشن دو بارہ شروع کیا گیا۔رفیع آباد کے ڈو نی واری علاقے کے وجے ٹاپ جنگلات کو فوج کی 32آر آر ،9پیرا اور پولیس کی ایک مشترکہ ٹیم نے بدھ کی صبح اس وقت محاصرے میں لیا جب انہیں مصدقہ اطلاع مو صول ہو ئی کہ علاقے میں 5جنگجو ئوں پر مشتمل ایک گروپ چھپا بیٹھا ہے ۔پولیس زرائع نے بتایا کہ جوں ہی فوج اور فورسز کی مشترکہ پارٹی گھنے جنگلات میں موجود جنگجوئوں کی طرف بڑھنے لگی تو جنگجوئوں نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 9پیرا سے وابستہ نریش بھٹ نامی ایک کمانڈو گولی لگنے سے برُی طرح زخمی ہوا جس کو فوجی اسپتال علاج و معالجہ کیلئے منتقل کیا گیا جہاں اُس کی حالت تشویش ناک ہے۔سیکورٹی فورسز نے جنگجوئوں کے فرار ہو نے والے تمام ممکنہ راستے سیل کئے ہیں ۔پولیس کا کہنا ہے کہ جنگجوئوں کا یہ گروپ حال ہی میں ممکنہ طور پر اوڑی سیکٹر سے در اندازی کر کے اس پار داخل ہوا ہے ۔ ریاستی پولیس سر برا ہ ڈاکٹر ایس پی وید نے رفیع آباد جھڑپ کے بارے میں ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ اطلاعات کے مطابق علاقے میں5سے زیادہ جنگجو مو جود ہیں ۔انہوں نے جھڑپ میں شامل اہلکاروں کی ستا ئش کرتے ہو ئے نیک خوا ہشات کا بھی اظہار کیا ۔ معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ جنگلات جن میں جنگجو محصور ہیں کو وجے ٹاپ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور یہ علاقہ اوڑی کے مائیاں سیکٹر اور نو گام ہندوارہ سیکٹر کے درمیان ہے۔ادھر گریز میں تصادم آرائی کے بعد 2جنگجوئوں کی تلاش کیلئے بدھ کو آپریشن دوبارہ شروع کیا گیا۔تاہم جنگجوئوں کیساتھ فوج کا آمنا سامنا نہیں ہوا۔
ترال کے 8دیہات میں شبانہ چھاپے
جنگجوئوں کے 10رشتہ دار گرفتار
ترال/سید اعجاز/فورسز نے ترال میںایس پی اوز پر حالیہ حملوں بعد شبانہ چھاپوں کے دوران علاقے میں سرگرم جنگجوئوں کے ایک درجن سے زائد قریبی رشتہ داروںکوگرفتار کر کے تھانوں میں بندکردیاہے۔ پولیس نے گرفتاریوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ گرفتار شدہ گان میں کچھ جنگجوئوں کے معاون ہیں اورہو سکتا ہے ان میں کوئی ان کا رشتہ دار بھی ہو ۔ فورسز نے منگل اور بدھ کی درمیانی رات بڑے پیمانے پر شبانہ چھاپوں کے دوران گلشن پورہ امیر آباد،مونگہامہ ،جواہر پورہ لام،ترال،شیر آباداور پنگلش علاقوں میں سرگرم جنگجوئوں کے ایک درجن سے زائدقریبی رشتہ داروں کی گرفتاری عمل میںلائی گئی۔ذرائع نے بتایا کہ گلشن پورہ سے 3 ،مونگہامہ سے2، امیر آباد سے 2،ترال سے 1،پنگلش سے 1 اور سیر ترال سے تعلق رکھنے والے سرگرم کمانڈر حماد خان کے ایک قریبی رشتہ دارکو جوہر پورہ لام سے گرفتارکیا گیا۔ تاہم گلشن پورہ سے تعلق رکھنے والے جنگجوکے چھوٹے بھائی فیاض احمدکو گیارہویں جماعت کے امتحان میں شرکت کرنے کے لئے چھوڑ دیا گیا ۔واضح رہے قصبہ ترال کے سید آباد پستونہ میں منگل کی شام جنگجوئوں نے سپیشل پولیس آفسر (ایس پی او)عاشق حسین لون پر حملہ کر کے اسے زخمی کیا تھا۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ حملے کے چند گھنٹوں کے بعد یہ کارروائیاں عمل میں لائی گئیں۔ پولیس کے ایک آفیسر نے گرفتاریوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ’’ ہم نے جنگجوئوں کے کچھ بالائی ورکروں کی گرفتاری عمل میں لائی ہے ،ہو سکتا ہے ان میں جنگجوئوں کے کچھ رشتہ دار بھی ہوں گے‘‘ ۔تاہم پولیس نے گرفتار شدہ نوجوانوں کی صحیح تعداد بتانے سے معذری ظاہرکی ۔
گڈورہ پلوامہ اور ہانجن راجپورہ کا آپریشن
تلاشیاں، مظاہرے،سنگباری وشلنگ
پلوامہ/سید اعجاز/جنوبی ضلع پلوامہ کے گڈورہ گائوں میں جنگجومخالف کارروائی عمل میں لانے کے دوران فورسز اور مظاہرین میں شدید جھڑپیں ہوئیں۔ بدھ بعددوپہرفوج اور پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ نے گڈورہ پلوامہ کامحاصرے کرکے تلاشی کارروائی شروع کی۔فورسز کو گائوں میں جنگجوئوں کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی۔گائوں کوچاروں اطراف سے سیل کرنے کے بعدجب فورسز نے ممکنہ طوریہاں موجودجنگجوکی تلاش شروع کی تومقامینوجوان گھروں سے باہرآئے اورانہوں نے فورسزاہلکاروں پرسنگباری شروع کردی ۔پولیس نے بتایاکہ کچھ شرپسندعناصرنے یہاں خشت باری شروع کردی ،اوراُنھیں منتشرکرنے کیلئے آنسوگیس کے کچھ گولے داغے گئے ۔ مشتعل افرادکے منتشرہونے کے بعدیہاں گھرگھرتلاشی کارروائی بغیرکسی خلل کے عمل میں لائی گئی ۔اُدھرمقامی لوگوں نے بتایاکہ بعدسہ پہرتک یہاں تلاشی کارروائی جاری تھی ۔ادھر پلوامہ کے ہانجن راجپورہ گائوں کا44راشٹریہ رائفلزاور پولیس ٹاسک فورس نے منگل کی رات محاصرہ کیا اورتلاشی کارروائی عمل میں لائی۔فورسز کو اطلاع ملی تھی کہ گائوں میں تین جنگجو موجود ہیں۔جونہی فوج نے گھر گھر تلاشی کارروائی شروع کردی تو لوگ گھروں سے باہر آئے اور سنگباری شروع کردی۔ فورسز نے سنگبازوں کو منتشر کرنے کیلئے پہلے لاٹھی چارج کیا اور پھر اشک آور گولے داغے۔ تاہم رات گیارہ بجے تک جب فوج کاجنگجوؤں کے ساتھ کوئی آمنا سامنا نہیں ہوا تو انہوں نے علاقے کا محاصرہ ختم کرلیاہ۔