شلوت اور گوزہامہ کی آرپار بستیوں کے لوگ14برسوں سے منتظر
راجا ارشاد احمد
گاندربل //گاندربل کے علاقہ گوزہامہ اور اس سے ملحقہ متعدد علاقوں کو آپس میں ملانے والا دریا جہلم پر بن رہا پل پچھلے گیارہ سال سے زیر تعمیر ہونے سے ہزاروں نفوس کی آبادی کو عبور و مرور میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔شلوت سمبل سوناواری اور گوزہامہ گاندربل کو آپس میں ملانے کے لئے جموں کشمیر پروجیکٹس کنسٹرکشن کارپوریشن نے سال 2011 میں دریا جہلم پر 9 کروڑ روپے کی لاگت سے پل کی تعمیر شروع کردی تھی تاہم آج تک پل کی تعمیر مکمل نہیں ہورہی ہے جس کی وجہ سے دریا جہلم کے آر پار دونوں کناروں پر درجنوں علاقوں کی آبادی کو عبور و مرور میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے. پل کی ادھوری تعمیر کے خلاف مقامی لوگوں نے اپنی مایوسی اور ناراضگی کا اظہار کیا ہے.۔گوزہامہ کے لوگوں نے بتایا کہ سال 2011 میں گوزہامہ گاندربل اور شلوت سمبل سوناواری علاقوں کو آپس میں ملانے کے لئے دریا جہلم پر جموں کشمیر پروجیکٹ کنسٹریکشن کی جانب سے 9 کروڑ کی لاگت سے تعمیر شروع کی گئی تھی تاہم 14 سال گزرنے کے بعد بھی پل کی تعمیر میں کوئی پیش رفت نظر نہیں آرہی ہے۔گوزہامہ کے مقامی شہری اشفاق احمد ڈار نے بتایا کہ تقریبا 9 کروڑ روپے کی لاگت کے بعد پل کی تعمیر پر 2 کروڑ سے زائد رقومات خرچ کرکے 30 فیصدی کام مکمل کر لیا گیا ہے۔تاہم اس کے بعد نامعلوم وجوہات کی بنا پر پل کی تعمیر کا کام کو اچانک روک دیا گیاجس سے یہ منصوبہ ادھورا رہ گیا۔اگرچہ شلوت سمبل سوناواری اور گوزہامہ گاندربل کے درمیان دریا جہلم میں عوام کی سہولت کے لئے آر پار جانے کے لئے کشتی میسر رکھی گئی ہے جس سے ملازمین، طلبا دریا جہلم کو پار کرتے ہیں لیکن کچھ لوگوں کی آر پار دونوں اطراف میں کھیت اور کھلیان موجود ہیں جس پر کاشت کی جانے والی فصل وغیرہ کو لانے میں وقت اور پیسوں کا زیاں ہوتا ہے.ساتھ ہی دونوں کناروں پر واقع درجنوں علاقوں میں رشتہ داری بھی موجود ہے جس سے ملنے ملانے میں بہت مشکلات درپیش ارہی ہیں پل کی ادھوری تعمیر کی وجہ سے. پل کی تعمیر شرمندہ تعبیر ہونے سے آر پار جانے میں سفری فاصلے میں کمی واقع ہوگئی۔جموں کشمیر پروجیکٹ کنسٹریکشن کے ایک اہلکارنے بتایا کہ سال 2011 میں جب پل کی تعمیر شروع کی گئی تھی تب 9 کروڑ کا منصوبہ بنایا گیا تھا جو رقومات کی کمی کی وجہ سے ادھورا رہ گیا اب پل کی تعمیر کے لئے نیا منصوبہ جو کہ 32 کروڑ روپے کی ایک نظرثانی شدہ تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ جمع کرائی گئی ہے، جس کی منظوری ملتی ہی پل کی ادھوری تعمیر شروع کردی جائے گی ۔