ترال//محکمہ امور و صارفین و عوامی تقسیم کاری نے ترال میںتازہ فرمان جاری کرتے ہوئے خط افلاس سے نیچے زند گی بسر کرنے والی کل آبادی میں اب دیہی علاقوں میں صرف63فیصد جبکہ شہری علاقوں میں 37فیصد آبادی کو فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے وجہ سے دیہی علاقوں میں رہائش پزیر بی پی ایل زمرے کے تحت راشن حاصل کرنے والوں کنبوں کی ایک بڑی تعدادجن کے پاس نا ہی آبی اول اراضی موجود ہے اور ناہی انکی اقتصادی حالت بہتر ہے، زبردست پریشانیوں میں مبتلا ہوکر دو وقت روٹی کے حوالے سے زبردست پریشان نظر آ رہے ہیں۔ محکمہ فوڈ اینڈ سپلائز نے علاقے میں اعلان کیا ہے کہ دیہی علاقوں میں رہائش پزیر بی پی ایل زمرے کے کل تعداد میں اب صرف 63فیصد آبادی کو اسکیم کے تحت راشن فراہم کیا جائے گاجبکہ باقی 37فیصد ایسے کنبوں کوفی کنٹل چاول اے پی ایل کے حساب سے 2500روپے کے عوض راشن گھاٹوں سے فراہم کیا جائے گا۔اس حوالے ڈائریکٹر فود اینڈ سپلائز کشمیر نثار احمد وانی نے بتایاکہ حکومت نے پالیسی واضح کی ہے جس کے شہری آبادی والے علاقوں میں 40اور دیہی آبادی میں صرف60فیصد آبادی کو بی پی ایل اسکیم کے تحت سال2019سے راشن فراہم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہامردم شماری2011میںکی گئی زمرہ بندی کے مطابق بی پی ایل زمرے کا از سر نو جائزہ لیا گیا ہے جس میں یہ پایا گیا ہے کہ کئی کنبوں کی اقتصادی حالت میں بہتری آچکی ہے جس کی بنیاد پر مزکورہ زمرے سے خارج کئے جائیں ۔تاہم انہوں نے اس بات کی یقین دہانی کہ اگر کوئی مسحق کنبہ سکیم سے باہر رہ گیا ہے اسکو بلا کسی تاخیر کے زمیرے میں لایا جائے گا۔‘‘ مقامی لوگوں نے اس حوالے سے گور نر انتظامیہ سے فوری طور مداخلت کی اپیل کی ہے ۔