۔ 100کے قریب بچے شدید سردی، گرمی، اور بارش میںکھلے آسمان تلے بیٹھنے پر مجبور
محمد بشارت
کوٹرنکہ //ضلع راجوری کے زون خواص میں تعلیمی نظام بدحالی کا شکار ہو چکا ہے، جہاں سکولی عمارتیں یا تو دستیاب نہیں ہیں یا خستہ حالی کی شکار ہیں۔ ان ناقص حالات نے نہ صرف بچوں کے مستقبل کو خطرے میں ڈال دیا ہے بلکہ ان کی صحت پر بھی سنگین اثرات مرتب کئے ہیں۔زون خواص کے گورنمنٹ مڈل سکول بیلا کی مثال کسی المیے سے کم نہیں۔ سال 1958 میں بطور پرائمری سکول قائم ہونے والا یہ ادارہ 2006 میں مڈل سکول میں تبدیل کر دیا گیا لیکن افسوس کہ 2006 سے آج تک اس سکول کی کوئی مستقل عمارت تعمیر نہ ہو سکی۔ بچے شدید سردی، گرمی، اور بارش کے باوجود کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ تقریباً 100 بچوں پر مشتمل یہ سکول انتہائی ناقص حالات میں چل رہا ہے۔ بچوں کو غیر محفوظ اور غیر موزوں کچے مکان میں پڑھایا جاتا ہے جو کسی بھی وقت حادثے کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ حالات معصوم بچوں اور بچیوں کے لئے نہایت خطرناک ہیں اور ان کے والدین کے لئے مسلسل پریشانی کا باعث بنے ہوئے ہیں۔مقامی باشندے سماجی رابطہ سائٹس اور پنچایتی اراکین کے ذریعے اپنے غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ڈی ڈی سی اور بی ڈی سی ممبران، جن کے گھر سکول کے قریب ہی واقع ہیں، نے کبھی بھی اس مسئلے پر توجہ نہیں دی۔ لوگوں نے ان منتخب نمائندوں کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ یہ 20 سالوں سے معصوم بچوں کے مستقبل کو نظر انداز کر رہے ہیں۔مقامی افراد نے کہاکہ ’’ہمیں صرف انتخابات کے دوران ترقی کے خواب دکھائے جاتے ہیں۔ چاہے وہ پنچایتی انتخابات ہوں، اسمبلی انتخابات ہوں یا پارلیمانی انتخابات، ہر بار ہمیں دھوکہ دیا جاتا ہے‘۔خواص بلاک کو ’’ایسپرشینل بلاک‘ کے تحت قومی سطح پر پانچویں رینک حاصل ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ علاقہ بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ گورنمنٹ مڈل سکول بیلا کی حالت اس دعوے کی قلعی کھولتی ہے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ ایل جی انتظامیہ، ضلع انتظامیہ، اور محکمہ تعلیم سب بے حسی کا شکار ہیں۔ وہ الزام لگاتے ہیں کہ سکول کی خستہ حالی کے بارے میں کئی بار حکام کو آگاہ کیا گیا لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔جب زونل ایجوکیشن آفیسر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے تصدیق کی کہ سکول کی خستہ حالت کے بارے میں اعلیٰ حکام کو آگاہ کیا گیا ہے لیکن عوام کا کہنا ہے کہ یہ بیان کافی نہیں، اور عملی اقدامات کئے جانے کی اشد ضرورت ہے۔مقامی لوگوں نے ایل جی انتظامیہ، ضلع کے منتخب نمائندوں، اور بدھل کے ایم ایل اے سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر اس سکول کی حالت زار پر توجہ دیں۔ ان کا کہنا ہے کہ معصوم بچوں کے مستقبل کو بچانے کے لئے کھنڈرات نما عمارت کی مرمت کر کے ایک محفوظ اور موزوں تعلیمی ماحول فراہم کیا جائے۔ایک مقامی شخص نے کہاکہ ’’یہ بچے ہمارا مستقبل ہیں، اور ان کے ساتھ یہ ناانصافی برداشت نہیں کی جا سکتی۔ اگر انتظامیہ اب بھی غفلت کا مظاہرہ کرتی رہی تو ہمیں مجبوراً بڑے پیمانے پر احتجاج کرنا پڑے گا‘‘۔