سمت بھارگو
راجوری//جون کو یاتریوں کو لے جانے والی بس پر حملے میں ملوث حملہ آوروں کی تلاش کے لیے ریاسی اور راجوری اضلاع کے دیہاتوں میں سیکورٹی فورسز کی انسداد ملی ٹینسی کارروائیاں پیر کو بھی جاری رہیں۔سیکورٹی فورسز نے مزید تین افراد کو بھی پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا ہے۔9جون کوملی ٹینٹوں نے، جن کی تعداد تین تھی، نے ریاسی کے کنڈا موڑ کے مقام پر شیو کھوڑی یاتریوں کو لے جانے والی بس پر گھات لگا کر حملہ کیا اور ملی ٹینٹوں کی فائرنگ سے سات یاتریوں سمیت نو افراد کے ساتھ ساتھ بس کے ڈرائیور اور کنڈکٹر کی جانیں جانے کے بعد بس کھائی میں گر گئی۔ جبکہ 43 یاتری زخمی ہوئے جنہیں ہسپتال میں داخل کرایا گیاتھا۔اس حملے کے بعد ریاسی کے علاقوں کے ساتھ ساتھ راجوری ضلع کے دیہاتوں میں بھی ملی ٹینٹوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا گیا تھا جہاں یہ حملہ ہوا تھا۔ملی ٹینٹوںکے خلاف یہ آپریشن گزشتہ پندرہ دنوں سے جاری ہے اور فوج، پولیس اور سی اے پی ایف کی مشترکہ ٹیمیں بس پر حملہ کرنے والے ملی ٹینٹوںکا سراغ لگانے کے لیے آپریشن کر رہی ہیں۔دوسری جانب ریاسی میں پولیس نے ان کارروائیوں کے تحت مزید تین افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا ہے۔تینوں کا تعلق راجوری ضلع دیہات کے ان علاقوں سے ہے جو ضلع ریاسی کے علاقوں سے ملتے ہیں۔حراست میں لیے گئے افراد کو پولیس نے پوچھ گچھ کے لیے اپنی تحویل میں لے لیا ہے جن سے پوچھ گچھ جاری ہے۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ تینوں سے علاقے میں ملی ٹینٹوںکی موجودگی اور ان کی نقل و حرکت سے متعلق کسی بھی معلومات کے لیے پوچھ گچھ کی جائے گی۔ادھرعلاقے میں مشتبہ نقل و حرکت کی اطلاع کے بعد سیکورٹی فورسز نے پیر کی دوپہر ادھم پور ضلع کے علاقوں میں بھی تلاشی لی۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ پتنی ٹاپ کے قریب کارلہ ادھم پور کے علاقے میں مشتبہ نقل و حرکت کی کچھ اطلاعات پر سیکورٹی فورسز نے علاقے میں تلاشی شروع کی جو اب بھی جاری ہے۔