شوکت حمید
سرینگر//قائد حزب اختلاف سنیل شرما نے سپیکر پر اپوزیشن کے ساتھ سختی برتنے اور حکومتی ارکان پر مہربان ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ عبدالرحیم راتھر اسمبلی کے کم اور نیشنل کانفرنس کے زیادہ سپیکر لگتے ہیں۔اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کے بیچ ہی شرما نے این سی سپیکر گو بیک گوبیک کےنعرے لگا ئے جس کی احتجاجی بھاجپا ممبران نے تائید کی اور الزام لگایا گیا کہ سپیکر نیشنل کانفرنس کے اشاروںپر چل رہے ہیں ۔بعد میں نامہ نگاروں سے گفتگو کے دوران سنیل کمار شرما نے سپیکر پر جانبداری کا الزام لگا کر شیخ خورشید کی جانب سے ایک بینر اسمبلی میں لانے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا’’ ایک ممبر اسمبللی کو بینر کے ساتھ اجازت دی گئی۔ کیا اس ایوان میں ایسی کوئی ترجیح ہے؟ سپیکر اور اسمبلی کے عملے نے انہیںاجازت دی۔ سپیکر نے حکومتی بنچوں کے مائیک آن کر دیے تاکہ یہ ظاہر کیا جا سکے کہ وہ این سی کے سپیکر ہیں ایوان کے نہیں‘‘۔ سنیل شرما نے کہا کہ ایوان مچھلی بازار میں تبدیل ہو گیا ہے۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا بی جے پی ممبران اسمبلی میزوں پر کھڑے نہیں ہوئے،قائد حزب اختلاف نے کہا’’جب انہیں بولنے کی اجازت نہیں دی جائے گی تو اپوزیشن کیا کرے گی۔قائد حزب اختلاف کھڑے تھے تاہم اُن کی مائک بند تھی۔ہمارے ممبران کو مارشل آؤٹ کر دیا گیا، تو ہمارے پاس کیا آپشن تھا؟‘‘۔وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو وہ آرٹیکل دکھانے کا چیلنج دیا جس کے تحت وہ خصوصی پوزیشن کی بحالی چاہتے ہیں۔شرما نے کہا’’آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ جب تک بھارتی آئین جموں و کشمیر میں مکمل طور پر نافذ نہیں ہو جاتا یہ ایک عارضی شق ہے‘‘۔اُن کا کہناتھا’’خصوصی حیثیت نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ خصوصی درجہ شیخ عبداللہ کا آئین ہے جو فاروق عبداللہ کے گپکار گھر میں موجود ہے جس میں لکھا ہے کہ کشمیری پنڈتوں کو یہاں سے نکال کر مار دیا جائے‘‘۔قائد حزب اختلاف نے کہا’’5اگست 2019کو جو کچھ ہوا، وہ اب تاریخ ہے۔ خصوصی حیثیت کو اب بحال نہیں جا سکتا‘‘۔