سرینگر// ذاکر موسیٰ کے جاں بحق ہونے پر حریت (گ) کی طرف سے دی گئی ہڑتال کال کے نتیجے میں سنیچر کو مسلسل دوسرے روز بھی وادی میںاحتجاجی ہڑتال کے دوران پائین شہر، پلوامہ اور کولگام میں کرفیوجیسی بندشیں عائد رہیں ۔ صوبائی انتظامیہ نے پہلے ہی سرکاری وغیر سرکاری تعلیمی ادارے بند رکھنے ے احکامات صادر کئے تھے۔ ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر بارہمولہ ،بانہال ریل سروس بدستور معطل رہی ۔اس دوران سرینگر سمیت کئی مقامات پر احتجاجی مظاہرے اور اکا دکا پتھرائو کے واقعات بھی رونما ہوئے ۔
ہڑتال
سرینگر سمیت وادی کے تمام اضلاع کے قصبوں اور دیگر علاقوں میں دوسرے روز بھی دکانیں اورکاروباری مراکز بند رہے ۔ہڑتال کے باعث وادی کشمیر میں سڑکیں اور بازار سنسان و ویران نظر آرہے تھے ۔وادی کشمیر کی تمام عدالتوں میں بھی معمول کا کام کاج متاثر رہا جبکہ بیشتر سرکاری دفاتر بھی بند رہے۔شہر خاص کے نوہٹہ ،خانیار ،مہاراج گنج ،صفاکدل،رعناواری،کرالہ کھڈ اور مائسمہ پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں سنیچر کو دوسرے روز بھی کرفیوجیسی صورتحال نظر آئی جبکہ شہرخاص اور سیول لائنز کے دیگر علاقوں میں ہو کا عالم رہا۔ ضلع بڈگام اور گاندربل میں ہڑتال کے دوران ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر بندشیں عائد رہیں ۔ گاندربل سے نمائندے ارشاد احمد کے مطابق ضلع گاندربل میں مکمل ہڑتال رہی گاندربل،کنگن،صفاپورہ، تولہ مولہ سمیت دیگر علاقوں میں دوکانیں بند رہی سڑکوں سے ٹریفک غائب رہاتاہم اکا دکا نجی گاڑیاں سڑکوں پر چل رہی تھیں۔جنوبی کشمیر میں بھی دوسرے روز ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔نامہ نگار خالد جاوید کے مطابق ضلع کولگام کے کئی علاقوں بشمول ریڈونی ، کیموہ ،محمدپورہ ، یاری پورہ ،کھڈونی،پہلو اور دیگر کچھ علاقوں میںبندشیں عائد کی گئی تھیں۔اننت ناگ ضلع میں بھی مجموعی طور پر سخت اور ہمہ گیر ہرتال کے بیچ صورتحال معمول پر رہی،اور اس دوران کوئی بھی نا خوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔پلوامہ ، ترال ، پانپور ، اونتی پورہ ، بجبہاڑہ ، اننت ناگ اور دیگر کچھ حساس قصبوں کے ساتھ ساتھ شمالی کشمیر کے کچھ علاقوں میں بھی دفعہ 144کے تحت سخت بندشوں کے ساتھ ساتھ اضافی سیکورٹی اقدامات اٹھائے گئے تھے۔ پلوامہ میں مکمل ہڑتال اور کرفیو جیسی صورتحال کے بیچ پرتنائو اور کشیدہ ماحول رہا۔پلوامہ ،ترال اوراونتی پورہ سمیت کچھ علاقوں اورقصبہ جات میں دفعہ 144کے تحت سخت بندشیں عائدرکھی گئیں۔ پانپور،ڈاڈسرہ، چندری گام ترال اور پلوامہ کی پوری آبادی محصور رہی۔ پلوامہ اور شوپیان میں سڑکوں کی ناکہ بندی کی گئی تھی تاکہ لوگوں کو ترال جانے سے روکا جاسکے۔اونتی پورہ سے ترال کی طرف جانے والی سڑک کو بھی مکمل طور پر سیل کردیا گیا تھا۔ترال میں ماتم کا ماحول رہا۔ہر طرف ماتم جیسی خاموشی چھائی رہی اور لوگ دم بخود گھروں میں بیٹھے رہے۔ نہ کہیں کوئی دوکان کھلی تھی نہ کوئی گاڑی چل رہی تھی۔شوپیاں میں بھی دوسرے روز مسلسل ہڑتال کے نتیجے میں عام زندگی کا معمول تھم گیا۔شمالی بانڈی پورہ ضلع بھر میں دوسرے روز بھی مکمل طور پر ہڑتال رہی ہے۔نامہ نگار عازم جان کے مطابق نائندکھے صدر کوٹ بالا اجس کلوسہ وٹہ پورہ آلوسہ اشٹنگو کہنو سہ میں بھی پرامن بند رہا ہے۔ نامہ نگار اشرف چراغ کے مطابق ضلع کپوارہ میں مکمل ہڑتال کے بیچ لنگیٹ، ہندوارہ اور دیگر علاقوں میں سخت گیر ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔ بارہمولہ میں بھی مکمل ہڑتال کی گئی جس کے نتیجے میں عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔سوپور میں ہڑتال کے بیچ احتجاجی مظاہرے ہوئے۔
احتجاج و سنگباری
سرینگر کے ہارون علاقے میں پولیس اور نوجوانوں کے درمیان قہر انگیز پتھرائو ہوا۔فورسز اور پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس گولوں کا استعمال کیا۔ سرینگر میں علی جان روڑ پر بھی پتھرائو کے واقعات پیش آئے،جس کے نتیجے میں صورہ انسٹی چیوٹ جانے والی گاڑیوں کی نقل و حرکت بھی مسدود ہوئی۔ عیدگاہ میں عالی مسجد کے نزدیک بھی وقفہ وقفہ سے دن بھر سنگباری کا سلسلہ جاری رہا،جبکہ فورسز نے شلنگ کی۔پلوامہ میں مکمل ہڑتال اور کرفیو جیسی صورتحال کے بیچ ٹہاب،نیوہ،نائر اور دیگر علاقوں میں فورسز اور نوجوانوں کے درمیان سنگباری کے واقعات رونما ہوئے۔ نامہ نگار عازم جان کے مطابق حاجن میں مقامی لوگوں نے احتجاجی جلوس برآمد کیا،جس کے بعد اگر چہ انہوں نے پیش قدمی کرنے کی کوشش کی،تاہم پولیس نے انہیں آگے جانے کی اجازت نہیں دی۔ طرفین میں مخاصمت کے بعد جھڑپیں ہوئیں۔