عاصف بٹ
کشتواڑ//شمالی ہندوستان کی بیشتر ریاستوں کو روشن کرنے والا کشتواڑ ضلع خود اندھیرے میں ڈوبا ہوا ہے اور بجلی کی آنکھ مچولی نے اس ضلع کے باسیوںکا جینا دوبھر کردیا ہے جبکہ یوٹی انتظامیہ و ضلع انتظامیہ خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔موسم سرما کی آمد سے قبل ہی ضلع کشتواڑ کے دورافتادہ علاقہ جات کے ساتھ ساتھ قصبہ کشتواڑمیں بھی بجلی کا شدید بحران شروع ہوگیا ہے جسکے سبب عام عوام خاص کر مریض، سکولی طلباء کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ہر سال اگرچہ سردیوں کے موسم میں بجلی کی آنکھ مچولی شروع ہوجاتی ہیں جو لگ بھگ 4 ماہ تک جاری رہتی ہے وہیں امسال گرمیوں کے دوران ہی بجلی کا شدید بحران پیداہوگیا۔ جہاں اعلانیہ کٹوتی کے نام پر بجلی کٹوتی کی جاتی ہے وہیں غیراعلانیہ بجلی کٹوتی نے تو سارے ریکارڈ توڑڈالے ہیں۔
گزشتہ ایک ہفتے سے جہاں دن میں متعدد مرتبہ بجلی کا کٹ رہتاہے وہیں شام ہوتے ہی بجلی کی آنکھ مچولی دوبارہ شروع ہوجاتی ہے اور یہ سلسلہ دیر رات تک جاری رہتا ہے جسکے سبب طلباء کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ متعلقہ محکمہ ہر ماہ ان سے کرایہ کے نام پر موٹی رقم وصول کرتا ہے لیکن اسکے برعکس بجلی پوری فراہم نہیں ہوتی۔ ضلع کشتواڑ کے دیگر علاقہ جات جن میں چھاترو، مغل میدان،پلماڑ ،ٹھکرائی ،کیشوان،پاڈر ، دچھن ، بونجواہ درابشالہ شامل ہیں،کا بھی یہی حال ہے جہاں بجلی کے درشن کبھی کبھار ہی عوام کو نصیب ہوپاتے ہیں۔
دچھن کے لوگوں نے بتایا کہ وہ گھروں میں روشنی کیلئے سولرلائٹس یا پھر موم بتیوں کا استعمال کرتے ہیں اور بچے اسکی روشنی میں تعلیم حاصل کرتے ہیں۔لوگوں کے مطابق علاقے میں بجلی کا حال یہ ہے کہ بجلی کا بلب چراغ کی مانند جلتا ہے۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ اگربجلی ہوتی بھی ہے لیکن اسکا کوئی فایدہ انہیںنہیں ملتا ہے کیونکہ وہ خال خال ہی آتی ہے اور اگر آتی ہے تو وولٹیج نہ کے برابر ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر اس پر فوری طور قابو نہ پایا گیا تو و ہ احتجاج کرینگے۔ادھربونجواہ ، پاڈر و چھاترو کی عوام نے بھی یہی داستان سنائی کہ دن میں محض چند ہی گھنٹے بجلی فراہم ہوتی ہے جبکہ کرایہ پورا وصولا جاتا ہے۔
سماجی کارکن نصیر احمد باغوان نے بتایا کہ سرکار سمارٹ میٹر نصب کرنے کی بات کررہی ہے جس سے بلاخلل بجلی کی سپلائی فراہم کرنے کے دعوے کئے جارہے ہیںلیکن کشتواڑ میں دن میں چھ سے آٹھ گھنٹے بجلی کی کٹوتی رہتی ہے، ایسے میں یہ کس طرح ممکن ہوپائیگا۔انکاکہناتھا کہ سرکار کشتواڑ کے آبی وسائل سے کروڑں روپے کمارہی ہے لیکن یہاں کی عوام کو بجلی تک فراہم نہیں ہوپارہی ہے۔انہوںنے مطالبہ کیا کہ انتظامیہ کو اسطرح کے غیراعلانیہ کٹ بند کرکے بلاخلل بجلی فراہم کرنی چاہئے۔مقامی نوجوان عمران نے کہا کہ اگرچہ محکمہ پی ڈی ڈی کو بہترین کارکردگی پر یوٹی سطح پر اعزازات سے نوازا جاتا ہے لیکن ضلع کشتواڑ میں محکمہ کی کارکردگی پر سوال اٹھتے ہیں۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس وقت ضلع میں 390 میگاواٹ والا ڈل ہستی پاور پروجیکٹ کام کرہا ہے جو تین سو سے زائد میگاواٹ بجلی پیدا کرررہا ہے جسکی بجلی دیگر ریاستوں کو فراہم کی جارہی ہے جبکہ اسکے علاوہ کئی دیگرپرجیکٹوں پر کام چل رہا ہے جن میں پکل ڈول ، کیرو،کرتھائی 1500 میگاواٹ سے زائد پاور پروجیکٹ شامل ہیں۔