سرینگر//جنوبی کشمیر کے چوگام دیوسرکولگام میں ہلاکتوں پر مشترکہ مزاحمتی قیادت کی کال کے پیش نظر وادی کے علاوہ بانہال میں مکمل ہڑتال سے معمولات زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔اس دوران پائین شہر اور کولگام میں صورتحال پرتنائو رہی۔ وادی میں تیسرے روز بھی ریل سروس بند رہی۔
وسطی کشمیر
کولگام میںشہری و جنگجوئوں کی ہلاکتوں کیخلاف ہڑتال سے تجارتی اور کاروباری مراکز مقفل رہے اور بازاروں میں کوئی چہل پہل نہیں تھی۔ سکول اور دیگر تعلیمی ادارے بند رہے اور سرکاری دفاتر میں ملازمین کی حاضری خاصی کم رہی۔ مسافربردار گاڑیوں کا پہیہ جام رہا البتہ نجی گاڑیاں چلتی نظر آئیں۔سول لائنز کے لال چوک ،ریگل چوک ،کوکر بازار ،آبی گذر ،کورٹ روڈ ،بڈشاہ چوک ،ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ ،مہاراجہ بازار ،بٹہ مالو اور دیگر اہم بازاروں میں تمام دکانیں اور کاروباری ادارے مقفل رہے اور ٹرانسپورٹ سروس معطل رہی۔پائین شہر میں صبح ہی فورسز کی بھاری تعداد تعینات کی گئی۔ پائین شہر میں امن وامان کی فضا برقرار رکھنے کے لئے کچھ علاقوں میں دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت پابندیاں نافذ رہیں۔ نالہ مار روڑ کو خارداروں تاروں سے سیل کیا گیا تھا۔ تاہم صفا کدل اور عیدگاہ کے راستے شیر کشمیر انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز کو جانے والی سڑکوں کو بیماروں اور تیمارداروں کی نقل وحرکت کے لئے کھلا رکھا گیا تھا۔ ’نواح کدل، کاؤ ڈارہ، راجوری کدل، گوجوارہ، نوہٹہ ، بہوری کدل، برابری پورہ اور خواجہ بازار کو جوڑنے والی سڑکوں پر خاردار تار بچھائی گئی تھی‘۔پابندی والے علاقوں میں دکانیں اور تجارتی مراکز بندتھے۔ تاریخی جامع مسجد کو مقفل کردیا گیا تھا جبکہ اس کے باہر سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کی گئی تھی۔ کچھ ایک حساس جگہوں پر سیکورٹی فورسز نے اپنی بلٹ پروف گاڑیاں کھڑی کردی تھیں۔گاندربل سے ارشاد احمد کے مطابق ضلع گاندربل میں مکمل ہڑتال رہی۔گاندربل،تولہ مولہ،صفاپورہ، بیہامہ، منی گام، شادی پورہ سمیت دیگر علاقوں میں تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں سے ٹریفک کی نقل و حرکت مکمل طور پر معطل رہی تاہم نجی گاڑیاں چلتی رہیں۔غلام نبی رینہ کے مطابق کنگن ،گنڈ ،کلن میں کاروباری ادارے بند رہے جبکہ سڑکوں پر مسافر بردار گاڑیوں کی آمد رفت بھی معطل رہی ۔بڈگام ، چاڈورہ،بیروہ، چرار شریف،ماگام،خانصاحب میں بھی ہڑتال سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔
جنوبی کشمیر
خالد جاوید کے مطابق کولگام میں مکمل ہڑتال کے بیچ کشیدگی کا ماحول رہا۔ قصبہ کے علاوہ حساس مقامات پر فورسز اور پولیس اہلکاروں کی اضافی کمک کو تعینات کیا گیا تھا۔کھڈونی،کیموہ،دمحال ہانجی پورہ،دیوسر،پہلو،یاری پورہ،فرصل میں بھی مکمل ہڑتال رہی اور ٹریفک کی آمدرفت نہ ہونے برابر تھی۔سرکاری و تعلیمی ادارے بھی مقفل رہے۔ اس دوران جان بحق عساکروں کے گھروں میں دن بھر تعزیت پرسی کا سلسلہ جاری رہا۔ملک عبدالسلام کے مطابق اننت ناگ ، بجبہاڑہ،آرونی،سنگم، کھنہ بل،دیالگام،مٹن،سیر ہمدان سمیت دیگر علاقوں میں مثالی ہڑتال دیکھنے کو ملی ۔عارف بلوچ کے مطابق ضلع کے ڈورو ،کوکر ناگ،ویری ناگ اور قاضی گنڈ میں مکمل ہڑتال رہی ،جس دوران سڑکوں پر سناٹا چھایارہا۔سید اعجاز اور شاہد ٹاک نے پلوامہ اور شوپیان سے اطلاع دی ہے کہ دونوں اضلاع کے مورن، نیوہ، کاکہ پورہ، سانبورہ، پانپور، ترال، اونتی پورہ،قوئل،ہال، راجپورہ، کیلر، شادی مرگ،کیگام،پنجورہ،امام صاحب،ہر مین،زینہ پورہ، لتر، وچی بھی مکمل ہڑتال کی وجہ سے زندگی کی رفتار تھم گئی۔
شمالی کشمیر
عازم جان کے مطابق بانڈی پورہ،حاجن ، اجس، نائدکھے، سمبل، وٹہ پورہ، اشٹنگو ودیگر مقامات پر مکمل ہڑتال رہی ، سرکاری دفاتر میں حاضری نہ ہونے کی برابر رہی۔ ضلع منی سیکریٹریٹ میں صرف چند ملازمین دکھائی دیئے۔ ٹرانسپورٹ تمام ضلع میں سڑکوں سے غائب رہی ۔ فیاض بخاری، غلام محمد، اور اشرف چراغ کے مطابق بارہمولہ، سوپور اور کپوارہ میں ہڑتال کی وجہ سے نظام زندگی پوری طرح سے مفلوج رہا ۔ قصبوں میں ہر طرح کی سرگرمیاں بند رہیں اور ٹرانسپورٹ بھی بند رہا۔نامہ نگار مشتاق الحسن کے مطابق قصبہ ٹنگمرگ، چندی لورہ، درورو ، ریرم ،کنزر ،دھوبی ون میں زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ۔