اُکڑال//ضلع رام بن کے اُکڑال ہائر سکینڈری سکول پر بدھ کومولانا محمداسماعیل اثری کی لکھی ہوئی ©©کتاب تاریخ پوگل پرستان کی رسم رونمائی انجام دی گئی ۔ اس موقع پر کشفیہ ایجوکیشنل ٹرسٹ اینڈ پریچنگ سینٹر کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب میں ٹرسٹ کے چیئرمین بشیر احمد رونیال ریٹائرڈکے اے ایس افسر مہمان خصوصی کے طور پر موجود تھے جبکہ ان کے علاوہ تحصیلدار اکھڑال نیاز احمد وانی ،کئی دینی و ادبی شخصیات اور مقامی لوگ موجود تھے ۔ اس تقریب میں ڈپٹی کمشنر رام بن طارق حسین گنائی کی آمد متوقع تھی لیکن شاہراہ کے بند ہونے کی وجہ سے وہ اور دیگر ادب نواز افراد تقریب میں نہیں پہنچ سکے ۔ بانہال کے علاقہ اُکڑال کی ہائر سکینڈری میں منعقد ہوئی پر وقار تقریب کے موقع پر مقررین نے محمد اسماعیل اثری کی تاریخ پوگل پرستان کتاب کو مکمل کرکے منظر عام پر لانے کیلئے عوام کی طرف سے ان کی اس کوشش کو ایک عظیم کوشش قرار دیتے ہوئے ان کی اس تاریخی کوشش کی سراہنا کی ہے اور انہیں یہ کارنامہ انجام دینے کیلئے ان کا شکریہ ادا کرکے اسے علاقہ پوگل پرستان کی تاریخ اور شخصیات اور دیگر پس منظر پر لکھی کتاب کوعوام کیلئے ایک بڑا ا حسان قرار دیا ہے اور اس کتاب کو پوگل پرستان کے لوگوں کو پڑھکر اپنے ماضی اور خطہ کی اعلی اقدار کو جاننا چاہئے کیونکہ اپنی تواریخ سے جڑے بہت سے باب اور موضوع اسی کتاب کا حصہ ہیں جس میں یہاں کی شخصیات اور علاقہ کے ماضی حالات وواقعات اوربے پناہ خوبصورتی کی منظر کشی کی گئی ہے ۔ شدید بارش کے باوجود بھی بھاری تعداد میں لوگوں اور سکولی بچوں نے تقریب میں شرکت کی ۔ اس موقع پرچیئر مین کشفیہ ٹرسٹ بشیر احمد رونیال نے اپنی تقریر میں کہا دینی مبلغ اور سکالر مولانا محمد اسماعیل اثری کی یہ کتاب علاقے کے لوگوں کے لئے اُن کی محنت کا ایک بہترین تحفہ ہے اور اس سے اس علاقے کی عوام کو اپنی تاریخ سے واقفیت ہونے میں مدد ملے گی ۔ اُنہوں نے کہا کہ علاقے کے نوجوان نسل کو اس کتاب کا مطالعہ کرنا چاہئے تاکہ وہ اپنی تاریخ کی جانکاری حاصل کر سکیں اور اپنے اسلاف اور اپنے خدمات انجام دینےو الوں کو جان سکیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک بہت بڑا کام ہے جو مولانا محمد اسماعیل اثری نے انجام دیکر پوگل پرستان کے علاقہ کی تاریخ سازی کرکے انجام دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ان کی اس کاوش کو عام لوگوں کے ساتھ ساتھ ہماری نئی نسل کو بھی مطالعہ کرنا چاہئے اور اس ضمن میں نوجوانوں کو آگے آکر اس سمت میں مزید کام کرنا ہوگا ۔ بشیر احمد رونیال نے کہا کہ بے شک پوگل پرستان کی پہاڑی زمین ابھی بنجر ہو لیکن یہاں کے ذہن بہت زرخیز ہیں اور یہاںسے کئی لوگوں نے علم وادب کے ساتھ ساتھ زندگی کے مختلف شعبوں میں علاقہ پوگل پرستان کا نام روشن کیا ہے اور ابھی بھی بہت سارے لوگ مختلف شعبوں میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ کتاب کے مصنف محمد اسماعیل اثری نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ یہ ان کی ایک دلی خواہش تھی کہ وہ اپنے علاقہ پوگل پرستان کی کے سینکڑوں سالوں پر محیط تواریخ کو ایک کتابی شکل دینے کی کوشش کریں اور بہت زیادہ محنت کے بعد ان کی یہ کوشش اللہ نے کامیاب کر دی ہے اور 520 صفحات پر مشتمل اس کتاب میں جہاں پوگل پرستان کی تاریخ کے بارے میں ذکر کیا گیا ہیں وہیں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بھی مصنف نے کتاب کے تقریباً پچاس سے زائد صفحات پر مسئلہ کشمیر کا ذکر کیا ہے ۔انہوں نے اس کتاب میں قلمبند کئے گئے بعض موضوعات پر بھی روشنی ڈالی جن میں راجستھان سے نقل وطنی ، راجواروں اور راجاوں کے قلعوںکا ذکر شامل تھا ۔ مصنف نے کہا کہ وہ اس کتاب پر سنہ 1988سے کام رہے تھے اور سخت ترین مشکلات اور صحت کی خرابی کے باوجود بھی انہوں نے اس کام کو پائے تکمیل تک پہنچایا ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ اُنہیں اُمید ہے کہ قارئین ان کی اس تحقیق شدہ تواریخی پس منظر سے بھری اس تصنیف کو پسند کریں گئے جو متعدد تواریخی کتابوں سے حوالہ جات کے ساتھ لکھی گئی ہے ۔ اس موقع پردیگر مقررین جن میں سینئر ایڈوکیٹ عبدالرشید مشتاق ، ڈاکٹر جاوید کٹوچ، ایڈوکیٹ عبدالطیف، ماسٹر عبدالرحمان بالی ، کے علاوہ دیگران نے تقریب سے خطاب کیا اور اپنے خیالات میں مصنف کی اس کوشش کی تعریف کی ۔ اس موقع پر نظامت کے فرائض امن کمیٹی پوگل پرستان کے صدر محمد اختر ملک نے انجام دیئے جبکہ ان کے علاوہ لیکچرار منظور احمد کٹوچ ،ماسٹر رفیق احمد رفیق، سرپنچ ریاض احمد میر و دیگران موجود تھے۔ اس موقع پر ماسٹر رفیق احمد رفیق کی کتاب مثالی استاد الف الدین اور پوگل پرستان کی رسم رونمائی بھی انجام دی گئی جس پر مصنف نے مرحوم الف الدین کی علاقے کے تئیں محنت اور کام کا ذکر کر نے کے ساتھ ساتھ پوگل پرستان کی تواریخ کے حوالے سے اپنی معلومات کو قلم بند کر نے کی کوشش کی ہے ۔ واضع رہے کہ مولانا محمد اسماعیل اثری اسو قت65 سالہ دینی سکالر دینی کالج الکلیتہ السلیتہ البنات سرینگر کے پرنسپل ہیں اور جمعیت اہلحدیث کے چیدہ علما میں سے جانے جاتے ہیں ۔ مولانا اثری نے اب تک پندرہ کتابوں کو منظر عام پر لایا ہے جس میں ترجمعے اور دین اسلام پر کئی کتابیں شامل ہیں ۔