ڈوڈہ//حکومت اور انتظامیہ کی طرف سے اگرچہ دوردراز پہاڑی اور پسماندہ دیہات کے لوگوں کو بہتر بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے بہت دعوے اور وعدے کئے جاتے ہیں،مگر زمینی سطح پر کیا کچھ ہو رہا ہے اور ان دعوئوں اور وعدوں میں کتنی حقیقت ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ڈوڈہ کے دیسہ علاقہ کے متعدد دیہات گذشتہ پانچ ماہ سے بجلی کی سہولت سے محروم ہیں جب کہ مقامی لوگوں کے مطابق متعلقہ حکام خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور اُن کے نزدیک گویا یہ کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے۔کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے سابق سرپنچ پنچائت گئی اے بشارت حسین نے کہا کہ گذشتہ جنوری میں ہوئی برف باری سے علاقہ کے متعدد دیہات میں بجلی کے جو پول اور ترسیلی لائنیں زمیں بوس ہو گئی تھیں، پانچ ماہ کا عرصہ گذرنے کے بعد بھی محکمہ بجلی کے حکام اور اہلکاران نے اُنہیں ٹھیک کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی ہے جس وجہ سے علاقہ کے لوگ پانچ ماہ سے بجلی کی سہولت سے محروم ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ جنوری میں برف باری کی وجہ سے علاقہ میں بجلی کا پورا نظام متاثر ہوا تھاجسے کچھ علاقوں میں لوگوں نے خود ٹھیک کیا مگر گئی،بھاٹہ اورمضافاتی دیہات میں لکڑی کے بوسیدہ پول ٹوٹ پھوٹ گئے اور ترسیلی لائن میں جو خاردار تار استعمال کی گئی تھی اُس میں سے بہت سی تار ضائع ہوگئی جس وجہ سے لائن کی مرمت کرنا لوگوں کے بس کی بات نہیں رہی۔اُنہوں نے کہا کہ تب سے آج تک انتظامیہ اور متعلقہ حکام سے درجنوں بار گذارش کی گئی کہ علاقہ میں بجلی کے ترسیلی نظام کو درست کر کے بجلی بحال کی جائے ،مگر کوئی بھی اُن کی بات کی طرف توجہ نہیں دے رہا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ بجلی نہ ہونے کہ وجہ سے لوگوں کو مختلف قسم کی پریشانیاں درپیش ہیں۔لوگ روشنی حاصل کرنے کے لئے دیسی چراغوں،لالٹینوں اور ایندھن کا استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔طلباء و طالبات کا نہ صرف نا قابلِ تلافی نقصان ہو رہا ہے بلکہ روشنی کے قدیم طریقوں کے استعمال سے اُن کی صحت بھی متاثر ہو رہی ہے۔اور تو اور، لوگوں کو موبائل فون چارج کرنے کے لئے بھی دوردراز دیہات کا رخ کرنا پڑتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ آج کے اس ترقی یافتہ دور میں بھی دیسہ علاقہ کے لوگ قدیم طرز کی زندگی گذارنے پر مجبور ہیں جب کہ حکومت اور انتظامیہ کے لوگ مختلف پروگراموں میں لوگوں کو بہتر سہولیات فراہم کرنے کے وعدے کرتے تھکتے نظر نہیں آتے۔ اُنہوں نے کہا علاقہ کے لوگوں نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر ماہِ رمضان لمبارک سے قبل یہاں بجلی بحال نہ کی گئی تو وہ خواتین اور بچوں کو لے کر ضلع ترقیاتی کمشنر ڈوڈہ کے دفتر کے احاطہ میں ڈیرہ ڈال دیں گے جس کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ حکام کی ہو گی۔