ڈوڈہ //ضلع کے تحصیل بھاگواہ میں وادی دیسہ ضلع کے دیگر علاقوں سے گذشتہ تین مہینوں سے الگ تھلگ ہے،جسکی وجہ سے علاقہ کے مکینوں کی زندگی اجیرن بن گئی ہے اور وہ کسمپرسی زندگی جینے کو مجبور ہیں۔سرپنچ گئی ۔بی محمد اشرف نے سابقہ سرپنچ بشارت علی ،نائب سرپنچ رمیش کمار ،غلام قادر و دیگران کے ہمراہ کشمیر اعظمیٰ کو جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ پنچایت گئی بی، ملان ، تھانہ اور ملحقہ دیہات میں راشن اور دیگر اشیائے ضروریہ کی سخت قلت ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ علاقے بھاری برفباری کی وجہ سے تحصیل صدر دفتر بھاگواہ سے گُذشتہ 3مہینوں سے کٹ گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پگڈنڈیوں پر کافی برف جمع ہے جس کی وجہ سے ان علاقوں میں نقل و حرکت خطرے سے خالی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ان علاقوں میں سڑکوں پر ابھی بھی تین سے پانچ فٹ برف جمع ہے۔اناج و دیگر اشیائے ضروریہ کی کمی سے ان علاقوں میںلوگوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔علاقہ میں طبی سہولیات کا فقدان ہے اور مریض قدرت کے رحم و کرم پر ہیں۔ان لوگوں نے بتایا کہ ان علاقوں کی اندرونی سڑکیں بھی دسمبر 2018سے بھاری برفبا ری کی وجہ سے بند پڑی ہوئی ہیں۔ان لوگوں کی شکایت ہے کہ حُکام کو ان علاقوں کی پریشانیوں کے تئیں کوئی ہمدردی نہیں ہے کیونکہ ان علاقوں میں لوگوں کی سہولیت کے لئے کوئی کام نہیں کیا گیا ہے۔مقامی لوگوں نے ضلع و ریاستی انتظامیہ سے ضلع ڈوڈہ کے ان دور افتادہ علاقوں کی شکایات کا ازالہ کرنے کی اپیل کی۔انہوں نے فٹ پاتھوں سے برف ہٹانے کی بی اپیل کی ہے ،تاکہ لوگوں کی محفوظ نقل و حرکت یقینی بن سکے۔انہون نے متاثرہ علاقوں میں مفت راشن کا بھی مطالبہ کیا ۔